عبوری قیمت کااعلان فوری کیاجائے سی این جی سیکٹر

قیمتیں مقررکرنے میں تاخیرسے سی این جی سیکٹر بنداور ٹرانسپورٹرز بھی متاثر ہونگے،غیاث پراچہ


Business Reporter December 23, 2012
غیاث عبداللہ پراچہ نے کہا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی اوروزارت پٹرولیم نے وزیر خزانہ کے واضح احکامات کے باوجود تاحال شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کا عمل شروع نہیں کیا۔ فوٹو : فائل

ملک میں گزشتہ دو ماہ سے جاری سی این جی بحران کے باعث صارفین براہ راست متاثر ہورہے ہیں جبکہ سی این جی فلنگ اسٹیشنز مالکان کواربوں روپے مالیت کا نقصان پہنچ چکا ہے۔

لیکن اسکے باوجود ارباب اختیار ٹس سے مس نہیں ہو رہے۔ یہ بات آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن سپریم کونسل کے چیئرمین غیاث عبداللہ پراچہ نے کہی۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی اوروزارت پٹرولیم نے وزیر خزانہ کے واضح احکامات کے باوجود تاحال شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کا عمل شروع نہیں کیا جس سے ان ذمے دار حکومتی شعبوں کی سنجیدگی کی عکاسی ہوتی ہے۔ غیاث پراچہ نے کہا کہ سی این جی عام اور غریب صارف سستے متبادل ایندھن کے طور پر استعمال کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس عمومی سطح کے مسئلے کو حل کرنے میں دلچسپی لی جارہی ہے۔

عوام کے مصائب کے خاتمے کے لیے اوگرا قیمتوں کے حتمی تعین سے قبل سی این جی مالکان کو مکمل دیوالیہ ہونے سے بچانے کی غرض سے سی این جی کی عبوری قیمت فروخت کا اعلان کرے جبکہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق تمام اسٹیک ہولڈروں کیلیے قابل قبول نئے فارمولے میںگیس کی قیمت اورتمام پیداواری اخراجات کو مدنظر رکھنے کے علاوہ صارفین کو ریلیف دینے کیلیے گیس کی قیمت اور جی آئی ڈی سی کو باقی شعبوں کے برابر کیاجائے، عبوری قیمت کے اعلان سے اوگرا کووقت مل جائے گا جو 3400سی این جی اسٹیشنز کے اوسط اخراجات وغیرہ کے تعین اور صحیح فیصلہ کرنے میں معاون ثابت ہو گا، عوام سے محتلف علاقوں میں الگ الگ ٹیکس وصول کیاجا رہا ہے جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ ریجن ون سے13.25 روپے اورریجن ٹو سے 9.18 روپے کی وصولیاں کی جارہی ہیں جو امتیازی سلوک کی کھلی نشاندہی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی این جی کی قیمتوں کے فیصلے میں تاخیر سے سی این جی سیکٹر بند جبکہ ٹرانسپورٹ کا پیہہ جام ہو جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ سی این جی کی قیمتوں کو دوبارہ پٹرول سے منسلک کرنے کی کوشش عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی کھلی خلاف ورزی ہو گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں