فلائی اوورز کی تکمیل کیلیے 24 گھنٹے کام کرنے کا حکم

تین ہٹی اور ڈاکخانہ فلائی اوور پرکام کے باعث جو ٹریفک ڈائی ورژن دوبارہ سے بنایا گیا ہے۔

ایڈمنسٹریٹر محمد حسین سید نے کہا کہ صبح و شام کو دفاتر جانے آنے کے اوقات میں ٹریفک پولیس کو ان مقامات پر متعین کیا جائے تاکہ وہ ٹریفک کے بہائو کو برقرار رکھیں. فوٹو: فائل

GILGIT:
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر محمد حسین سید نے کہا ہے کہ شاہراہ پاکستان پر تعمیر کیے جانیوالے چاروں فلائی اوورزکومارچ تک مکمل کرنے کیلیے ترقیاتی کاموںکو 24گھنٹے جاری رکھا جائے جبکہ شہریوں کی سہولت کیلیے بنائے گئے ٹریفک ڈائی ورژن پلان پر سختی سے عمل کیا جائے۔

تین ہٹی اور ڈاکخانہ فلائی اوور پرکام کے باعث جو ٹریفک ڈائی ورژن دوبارہ سے بنایا گیا ہے،اسے اخبارات کے ذریعے مشتہر کیا جائے تاکہ شہریوں کو ترقیاتی منصوبوں پرکام کے دوران کم سے کم تکلیف کا سامنا کرنا پڑے، یہ بات انھوں نے شاہراہ پاکستان( کوریڈور- V)پر جاری چارفلائی اوورز کے ترقیاتی کاموں کا معائنہ کرتے ہوئے کہی،اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز الطاف جی میمن،پروجیکٹ ڈائریکٹر،متعلقہ انجینئرزسمیت دیگرافسران بھی موجود تھے۔

انھوں نے واٹر پمپ اورعائشہ منزل پر ٹریفک جام کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ انجینئرز کو ہدایت کی کہ وہ ٹریفک پولیس کے ساتھ مل کر مصروف اوقات کیلیے ایسا پلان ترتیب دیں کہ ٹریفک کے گزرنے میں کوئی دشواری نہ ہو، انھو ں نے کہا کہ صبح و شام کو دفاتر جانے آنے کے اوقات میں ٹریفک پولیس کو ان مقامات پر متعین کیا جائے تاکہ وہ ٹریفک کے بہائو کو برقرار رکھیں ، انھوں نے کہا کہ چند ماہ کی تکلیف کے بعد شاہراہ پاکستان کی ٹریفک کو انتہائی سہولت میسر آئے گی اور تین ہٹی سے لے کر سپر ہائی وے تک ٹریفک بغیر کسی رکاوٹ کے گزر سکے گا۔

انھوں نے کہا کہ شہریوں کو ٹریفک کی روانی میں جن تکالیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ،بلدیہ عظمیٰ کو اس کا پورا احساس ہے اور اسی لیے تعمیراتی کام کو 24 گھنٹے جاری رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے، انھو ںنے کہا کہ شاہراہ پاکستان کے دونوں طرف انتہائی گنجان آبادی ہے اور اس مرکزی شاہراہ سے کئی اندرونی سڑکیں آکر ملتی ہیں جس کے باعث یہاں ان چاروں انٹر سیکشنز پر ٹریفک جام رہنے کی وجہ سے شہریوں کا قیمتی وقت اور ایندھن ضائع ہوتا ہے لہٰذا اس کے تدارک کے لیے ضروری تھا کہ یہاں سے گزرنے والی ٹریفک کی روانی کو بہتر بنایا جائے اور اس پوری شاہراہ پر ٹریفک بغیر کسی رکاوٹ کے گزر سکے ،ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز الطاف جی میمن نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ شاہراہ پاکستان پر چاروں فلائی اوورز پر تیزی سے کام جاری ہے اور ڈائی ورژن پلان پرعمل کرنے کی بھر پورکوشش کی جارہی ہے۔




انھوں نے بتایا کہ شاہراہ پاکستان پر کوریڈور 5کی تکمیل کے بعد مارٹن روڈ ، لیاقت آباد ، لسبیلہ ، پی آئی بی کالونی ، ناظم آباد ، عزیز آباد، انچولی، کریم آباد اور سپر ہائی وے جانیوالے شہریوں کو سہولت میسر آئے گی جبکہ فلائی اوورز کے نیچے سے گزرنے والے ٹریفک کے لیے بھی امپروومنٹ پلان تیار کیا گیا ہے اور کئی پبلک ٹرانسپورٹ کے روٹس کو براہ راست ان فلائی اوورز کے اوپر سے گزارا جائے گا تاکہ فلائی اوور کے نیچے سے گزرنے والی ٹریفک کو دشواریوں کا سامنا نہ ہو، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے ہدایت کی کہ شاہراہ پاکستان پر بننے والے چاروں فلائی اوورز کی تعمیر کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں اور بھرپور کوشش کی جائے کہ تمام فلائی اوورز اپنے مقررہ وقت پر مکمل کیے جائیں۔

واضح رہے کہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے ستمبر، اکتوبر میں شاہراہ پاکستان پر چاروں فلائی اوورز کا سنگ بنیاد رکھا تھا اور ان چاروں منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کرنیکی ہدایت کی تھی جس کے بعد ان چاروں فلائی اوورز پر تیز ی سے کام کا آغاز کردیاگیاتاکہ انھیں مقررہ وقت پر مکمل کیا جا سکے۔ دریں اثنا متعلقہ افسران نے بتایا کہ عائشہ منزل پر زیرتعمیر فلائی اوور کا 40فیصد کام مکمل ہوچکا ہے، سہراب گوٹھ سے عائشہ منزل جانے والی سائیڈ پر پائلنگ ورک مکمل کرلیا گیا ہے ، شاپ اور ریٹیننگ وال زیر تعمیر ہیں جبکہ گاڈرز کاسٹ شروع ہونے والے ہیں، کریم آباد سے سہراب گوٹھ پر جانیوالی سائیڈ کا پائلنگ ورک عنقریب مکمل ہونیوالا ہے، واٹر پمپ پر زیر تعمیر فلائی اوور کا 38فیصد کام مکمل ہوچکا ہے، دونوں سائیڈوں کا پائلنگ ورک مکمل ہوچکا ہے جبکہ بقیہ کام تیزی سے جاری ہے۔

ڈائریکٹرجنرل ٹیکنیکل سروسز الطاف جی میمن نے بتایا کہ ڈاک خانے فلائی اوور پر 25فیصد کام مکمل ہوچکا ہے، یہاں پائلنگ ورک عنقریب مکمل ہونیوالا ہے، تین ہٹی فلائی اوور کا پہلا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے، انھوں نے کہاکہ ٹریفک پولیس اور محکمہ لینڈ کے ساتھ اجلاس ہوئے ہیں جس میں انھیں تجاوزات ہٹانے اور ٹریفک کی روانی قائم رکھنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں، انھوں نے کہا کہ چاروں فلائی اوورز پر دن رات کام جاری ہے اور مارچ تک کام مکمل کرلیا جائیگا۔
Load Next Story