سپریم کورٹ کا پاناما لیکس کیس کو از سر نو سننے کا فیصلہ

کمیشن کا مقصد یہ ہے کہ بعد میں کوئی یہ نہ کہے کہ ہمیں صفائی پیش کرنے کا موقع نہیں ملا، چیف جسٹس


ویب ڈیسک December 09, 2016
پاناما کیس کی سماعت ازسرنو ہوگی، چیف جسٹس فوٹو: فائل

تحریك انصاف كی جانب سے پاناما لیكس كی تحقیقات كے لیے كمیشن كے قیام كی مخالفت كے بعد سپریم كورٹ نے مقدمے كی سماعت جنوری كے پہلے ہفتے تك ملتوی كرتے ہوئے قرار دیا ہے كہ كیس از سر نو سنا جائے گا۔



چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے پاناما لیکس کی تحقیقات سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی جس میں عدالت نے قراردیا كہ كمیشن كے قیام كی تجویز پر فریقین سے رائے مانگی گئی تھی، كچھ فریقین نے اس تجویز كی حمایت كی لیكن كچھ كمیشن كے مخالف ہیں اس لیے اس بارے میں كوئی تبصرہ كیے بغیر كیس كی سماعت اگلے سال جنوری كے پہلے ہفتے تك ملتوی كردی جاتی ہے اور كیس كو از سر نو سنا جائے گا كیونكہ بینچ كے ایك ركن كی ریٹائرمنٹ كی وجہ سے بینچ از سر نو تشكیل دینا پڑے گا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: تحریک انصاف نے کمیشن کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا



تحریك انصاف اور شیخ رشید احمد كی طرف سے چیف جسٹس كی ریٹائر منٹ سے پہلے سماعت مكمل كركے فیصلہ صادر كرنے كی استدعا عدالت نے مسترد كرتے ہوئے كہا كہ دو دنوں میں سماعت مكمل كرنا اور فیصلہ لكھنا ممكن نہیں ہوگا۔ چیف جسٹس نے كہا لوگ آتے جاتے ہیں اس سے اداروں پر فرق نہیں پڑتا جب كہ جسٹس آصف سعید خان كھوسہ نے كہا 16 دسمبر كے بعد سردیوں كی تعطیلات ہوں گی اس لیے دو دنوں میں سماعت مكمل كرنا اور فیصلہ لكھنا ممكن نہیں ہوگا۔ تحریك انصاف اور شیخ رشید احمد كی طرف سے كمیشن كے قیام كی مخالفت كرنے پر چیف جسٹس نے ریمار كس دیئے کہ كمیشن كی تشكیل عدالت كی صوابدید ہے، خود فیصلہ كرنے میں كوئی مسئلہ نہیں لیكن ہم نہیں سننا چاہتے كہ كل اگر كوئی فیصلہ آیا تو كوئی فریق یہ اعتراض نہ كرے كہ ہمیں نہیں سنا گیا، اگر غیر مصدقہ دستاویزات كو مان لیا گیا تو اس پر بھی اعتراض آسكتا ہے، نہ مانے تب بھی اعتراض ہوسكتا ہے اس لیے كمیشن بنا كر ہر فریق كو مكمل موقع دینا چاہتے ہیں۔



عمران خان كے وكیل نعیم بخاری نے مؤقف اختیار كیا كہ اگر كمیشن قائم كیا گیا تو عمران خان كے وكلاء اس كا بائیكاٹ كریں گے۔ ان كا كہنا تھا كہ ہم نے اپنا كیس بنا دیا ہے عدالت اس پر فیصلہ دے، كیس سننے كے بعد كوئی بھی فیصلہ ہمیں قبول ہوگا۔ عدالت كے استفسار پر انہوں نے بتایا كہ وہ اپنے مؤكل كی ہدایات پر بیان دے رہے ہیں كہ اگر پاناما پیپرز كی تحقیقات كے لیے عدالتی كمیشن بنا تو اس كا بائیكاٹ كریں گے۔ انہوں نے كہا اگر عدالت اس نتیجے پر پہنچتی ہے كہ ہم اپنا كیس صحیح انداز میں پیش نہیں كر پائے تو بھی آنے دیں اور اگر عدالت یہ سمجھتی ہے كہ وزیر اعظم كا كیس كمزور ہے تو بھی فیصلہ دیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: نوازشریف سن لیں، ہم پاناماکیس کونہیں بھولنے دیں گے، عمران خان



وز یراعظم نواز شریف كے وكیل سلمان اسلم بٹ اور ان كے بچوں كے وكیل اكرم شیخ نے كہا كہ عدالت جو بہتر سمجھے وہ كرے، كمیشن كی تشكیل پر كوئی اعتراض نہیں اور نہ ہی ہم عدالت كے كسی كام میں ركاوٹ بنیں گے۔ چیف جسٹس نے كہا كمیشن كا قیام ہمارا صوابدیدی اختیار ہے، عدالت كے آئینی اختیار (184) كے تحت كیس چلا تو بات دور تك جائے گی۔ نواز شریف كے بچوں كے وكیل اكرم شیخ نے عدالت كے روبرو مؤقف اختیار كیا كہ حسن اور حسین اوورسیز پاكستانی ہیں ، عدالت سمجھے تو ہم تحقیقات میں ركاوٹ نہیں بنیں گے، كمیشن كی تشكیل یا خود سماعت سے متعلق عدالت جو فیصلہ كرے گی ہمیں منظور ہو گا۔چیف جسٹس نے اكرم شیخ سے استفسار كیا اگر ہم كمیشن بناتے ہیں تو كیا آپ كو اعتراض نہیں ہو گا؟ جس پر اكرم شیخ نے كہا كمیشن كی تشكیل پر اعتراض نہیں، دائرہ اختیار پر اعتراض ہو سكتا ہے۔



چیف جسٹس نے وزیر اعظم كے وكیل سلمان اسلم بٹ سے استفسار كیا كہ آپ كو كمیشن كے قیام كے سلسلے میں كیا ہدایات ملی ہیں، سلمان اسلم بٹ نے جواب میں كہا كہ عدالت جو چاہے فیصلہ كرے ہمیں كوئی اعتراض نہیں لیكن دوسری جانب سے كمیشن بنانے سے انكار سامنے آیا ہے جس پر چیف جسٹس نے ریماركس دیئے كہ دوسرے فریق كو چھوڑیں آپ اپنا موقف بتائیں، سلمان اسلم بٹ نے كہا كہ اب تك وزیراعظم كے خلاف كوئی ثبوت ریكارڈ پر نہیں، كیس كا فیصلہ سپریم كورٹ كرے یا كمیشن بنایاجائے ہمیں ہر فیصلہ قبول ہے۔



چیف جسٹس نے ریماركس دیئے كہ ہم نہیں چاہتے كہ جس كے خلاف فیصلہ آئے وہ كہے كہ ہمیں نہیں سنا گیا، اگر فیصلہ دیا كہ دستاویزات درست ہیں تو دوسرا فریق كہے گا صفائی كا موقع نہیں ملا، كمیشن كا مقصد یہ ہے كہ بعد میں كوئی یہ نہ كہے كہ كیس ثابت كرنے كا موقع نہیں ملا، ریٹائر ہورہا ہوں، 15دسمبر كوفل كورٹ ریفرنس كے بعد كسی بینچ میں نہیں بیٹھوں گا۔



عوامی مسلم لیگ كے سربراہ شیخ رشید نے بھی كمیشن كی مخالفت كرتے ہوئے كہا كمیشن كے بجائے عدالت فیصلہ كرے، اگر یہ پتہ نہ چلے كہ منی ٹریل كیا تھا تو اس بنیاد پر فیصلہ كر دیں یا پھر ملك میں منی لانڈرنگ كی اجازت دیدیں، حكمران خاندان كے پاس دستاویزات نہیں ہیں، آف شور كمپنی كے مالك كو خط لكھ كر مریم نواز كے بینی فشل ہونے كا پتہ كرلیں ۔ان كا كہنا تھا لوگ اصرار كر رہے ہیں كہ فیصلہ 5 ركنی بینچ ہی دے، اگر كیس ہار بھی گئے تو قوم سمجھے گی كہ عدالت كا فیصلہ درست تھا جس پر چیف جسٹس نے ریماركس دیئے كہ كیس كا خود فیصلہ كرنے میں كوئی مسئلہ نہیں، ہم تمام فریقین كو سننا چاہتے ہیں۔



چیف جسٹس نے كہا كہ وہ یہ بات واضح كر دینا چاہتے ہیں كہ كمیشن بنانا یا نہ بنانا عدالت كا استحقاق ہے لیكن ہم نے آپ سے تجاویز دستاویز كے حتمی ہونے كے نكتے پر مانگی تھیں ،انہیں ایسی صورتحال كا سامنا ہے جس میں ان كے پاس تعطیلات سے قبل صرف دو دن باقی رہ گئے ہیں اور ان دو دنوں كے دوران مقدمے كے حل ہونے كے امكانات نہیں۔ شیخ رشید احمد نے عدالت سے درخواست كی كہ وہ مقدمے كی اہمیت كے پیشِ نظر اپنی تعطیلات مؤخر كر دیں تو ایك انتہائی اہم نوعیت كا مقدمہ حل ہو سكتا ہے اس پر چیف جسٹس نے كہا كہ صرف سماعت ہی نہیں كرنی بلكہ كیس كا فیصلہ بھی لكھنا ہے اور وہ عملاً 15 دسمبر كے بعد بینچ كا حصہ نہیں رہ سكتے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں