افغان فورسز کا پاکستانی مزدوروں پر تشدد پاکستان کا احتجاج ناظم الامور کی طلبی

قیدرکھ کربلامعاوضہ کام لیاجاتارہا،پاسپورٹ دریامیں ڈال کرکہاگیا،انہیں اٹک جاکرپکڑو،متاثرہ مزدور،تعلق پنجاب سے ہے

طورخم بارڈراحتجاجاًسیل،نیٹوسپلائی معطل،6گھنٹے بعدبحال،ذمے داروںکوسزادی جائے،دفترخارجہ، کابل میںبھی احتجاج ریکارڈ. فوٹو اے ایف پی

افغان نیشنل آرمی کے اہلکاروں نے مزدوری کیلیے جانیوالے 29 پاکستانیوں کووحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایاہے اور ان کے پاسپورٹس پھاڑ کر دریائے کابل میں پھینک دیے۔

تشددسے 2 افراد کی حالت غیر ہوگئی،مزدوروں کی شکایت پر پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے طورخم بارڈر احتجاجاً سیل کردیا جس سے پاکستان وافغانستان کے مابین آمدورفت اور نیٹو سپلائی 6 گھنٹے تک معطل رہی، پاکستان نے واقعے پر افغانستان سے شدید احتجاج کیا ہے اور افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے واقعے کی فوری تحقیقات کرکے تشددمیں ملوث افرادکیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیاہے۔


ہفتے کو پنجاب سے تعلق رکھنے والے متاثرہ مزدوروں نے طورخم بارڈر پر پہنچنے کے بعد پاکستانی ونگ کمانڈرکرنل مشتاق کے ہمراہ میڈیا کو بتایا کہ وہ کابل میں شجاع اسٹیل مل میں کچھ عرصہ سے کام کر رہے تھے لیکن مل کے مالک ولیدشجاع نے تمام مزدوروں کو قید رکھا تھا ، ہمیں تنخواہیں دی جارہی تھیں نہ ہی نماز پڑھنے کی اجازت تھی ،جب ان کے ویزے کی میعاد ختم ہوگئی تو ان کو ویزا ری نیو کرنے کیلیے بھی نہیں چھوڑا گیا ، آخر کار جب مجبور ہو کر واپس پاکستان آرہے تھے تو پل چرخی کے قریب افغان نیشنل آرمی کے اہلکاروں نے روکا اور زبردستی گاڑی سے نیچے اتار کر ایک لائن میں کھڑا کیا۔



تمام مزدوروں نے اپنے پاسپورٹ اور دیگرسفری دستاویزات بھی دکھائے لیکن افغان اہلکاروں نے وحشیانہ تشدد شروع کر دیا اور بندوق کے بٹوں، لاٹیوں، مکھوں اور گھونسوں سے بہت مارا پیٹا جس سے 2 مزدوروں کی حالت غیر بھی ہوگئی،اس دوران افغان اہلکاروں نے پاسپورٹ پھاڑ کر دریائے کابل میں پھینک دیئے ، امیگریشن حکام نے 30 ہزار روپے کی رشوت طلب کی جبکہ پاسپورٹوں پر پرانی تاریخیں ڈال دیں۔کابل میںپاکستانی سفیر نے بھی افغان حکومت سے واقعے پراحتجاج کیا ہے۔ افغان حکام کاکہناہے کہ واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story