کراچی میں امن فوج لاسکتی ہے الیکشن میں دھاندلی ہوئی تو خون خرابہ ہوگا عمران خان
جہاں ضرورت ہو وہاں نئی حلقہ بندیاں ہونی چاہئیں، کراچی چیمبر اور عوام سے خطاب
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی تو خون خرابہ ہوگا۔
پولیس کو غیر جانبدار کیے بغیر کراچی میں امن ممکن نہیں۔ رینجرز اور پولیس کراچی کے امن و امان کے مسائل کو حل نہیں کرسکتیں بلکہ اس کا حل فوج کے پاس ہے جہاں ضرورت ہو ان علاقوں میں حلقہ بندی ہونی چاہیے۔ پاکستان کی معاشی ترقی صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب ایماندار لیڈر منتخب ہوں۔ اب تک تمام لیڈرزاچھی طرزحکمرانی میں ناکام ثابت ہوئے اور ایمانداری کے فقدان کی وجہ سے ملک ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا۔ تحریک انصاف کا معاشی ایجنڈا ملک کی تقدیر بدل دے گا۔
مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی ایک سکے کے دو رخ ہیں، قوم ان سے توقعات وابستہ نہ کریں۔ پنجاب میں 65 فیصد کرپشن کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد نواز شریف نے اسے غلط کہنا شروع کردیا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے ہفتے کو کراچی پہنچنے کے بعد ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو،کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجروں وصنعتکاروں سے خطاب اور عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں بنارس ، میٹروول ، رشید آباد بلدیہ ٹائون ، ہزارہ کالونی ، سہراب گوٹھ ، کورنگی اور کیماڑی میں عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سابق وفاقی وزیرجہانگیر ترین، نادر اکمل لغاری،اسد عمر بھی عمران خان خان کے ہمراہ تھے، اس موقع پر سراج قاسم تیلی اور ہارون اگر نے بھی خطاب کیا۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے ترک رہنما رجب طیب اردگان جیسے لیڈر کی ضرورت ہے۔ ایسی قانون سازی کی جائے گی کہ آئندہ پاکستان کسی دوسرے ملک سے قرضے نہ لے سکے۔جب تک ہمارے لیڈر ملکی مفادات کے لیے سرگرم نہیں ہوں گے، اس وقت تک مسائل کی دلدل سے نکلنا ممکن نہیں۔ انھوں نے کہا کہ لیڈر شپ جب پاور میں ہوتی ہے تو اپنا فائدہ سوچتی ہے اور ملک کو تباہی اور بربادی کے دہانے پر لاکھڑا کرتی ہے۔ بات دراصل یہ ہے کہ اگر میں دو نمبر ہوں تو مجھے وزیر اور مشیر بھی دو نمبر ملیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار تحریک انصاف کے کارکنوں اور رہنماؤں نے اپنے اثاثے ویب سائٹ پر دیے ہیں جبکہ اس سے قبل ایسا نہیں کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ جب میں یہ کہتا ہوں کہ میں 90دن میں ملک سے کرپشن کا خاتمہ کردوںگا تو میرا مذاق اڑایا جاتا ہے جبکہ اس کی مثالیں موجود ہیں۔ قانون کی بالادستی ہماری پہلی ترجیح ہوگی۔ جب تک سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگ ختم نہیں کیے جائیں گے، اس وقت تک کراچی میں امن قائم نہیں ہوسکتا لیکن کوئی پارٹی ایسا نہیں کرے گی۔ یہ صرف وہی پارٹی کرے گی جس کا حقیقت میں عسکری ونگ نہیں ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ اگر ہم اقتدار میں آئے توبیورو کریسی میں کسی قسم کی سیاسی مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ریلوے کی وزارت ختم کردی جائے گی اور پی آئی اے سے بھی سیاسی مداخلت کا خاتمہ ہوگا۔ تمام قومی اداروں میں میرٹ کی بنیاد پر بھرتیوں کو یقینی بنایا جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہتوانائی کے مسائل کو حل کرنے کیلے تحریک انصاف نے ایک جامع منصوبہ بندی کی ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب کی رائل فیملی نے رائے ونڈ میں 1260 پولیس اہلکاروں کو صرف اپنی حفاظت پر مامور کیا ہوا ہے جبکہ برطانیہ کی ملکہ الزبتھ کی سیکیورٹی کیلیے صرف30 اہلکاروں کی تقرری کی جاتی ہے۔ تحریک انصاف گورنر ہاؤس اور دیگر بڑی سرکاری عمارتوں کی دیواریں گراکر وہاں لائبریریاں، میوزیم اور انسٹی ٹیوٹ قائم کریگی۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ کے میرے پروگرام پر امریکا نے تو عمل کردیا ہے اور وہ افغانستان سے پسپائی اختیار کررہا ہے لیکن ہماری حکومت کو اس کی سمجھ نہیں آتی۔ قبائلی لوگوں کو ساتھ ملائے بغیر اس جنگ کو کسی بھی قیمت پر نہیں جیتا جاسکتا۔امن کے قیام کیلیے ملک کو اسلحے سے پاک کرنے سمیت دیگر اقدامات کرنے پڑیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ آئندہ الیکش میں نوجوانوں کے جنون اور مفادات کا فیصلہ ہوگا، تحریک انصاف نے بڑے بڑے جلسے منعقد کیے ہیں جن میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس وجہ سے ساری پارٹیوں نے ہمیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ہم نے اپنی پارٹی کے میرٹ کے مطابق انتخابات کا انعقاد کیا اور یونین کونسل لیول سے لیکر اعلیٰ قیادت تک 80ہزار افراد کو منتخب کیا گیا ہے، اتنی بڑی سونامی کا مقابلہ ملک کی کوئی بھی پارٹی نہیں کرسکتی۔ عمران خان نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ( ن )کا اتحاد ایک بار پھر ملک کو کنگال کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ دونوں جماعتیں ملک میں کوئی تبدیلی نہیں چاہتیں،67 فیصد ارکان پارلیمنٹ ٹیکس نہیں دیتے، عوام موجودہ حکمرانوں سے تنگ ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھرکا دورہ کروں گااور ہم پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)کی وکٹیں گرادیں گے۔
اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے، ہمارے خلاف سیاسی انتقامی کارروائی کرنے والے سرکاری افسران اور ان کے آقائوں کو کسی طور معاف نہیںکریں گے۔ پولیس اور ایف بی آر سے غلط کام لیا جارہا ہے، جو لوگ تحریک انصاف میں شامل ہورہے ہیں ان کی فائل کھول دی جاتی ہے۔ آصف زرداری نے سب کو خرید لیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، طاہر القادری کی بات درست ہے کہ بندر بانٹ ہورہی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ تحریک انصاف میں نظریاتی کارکن رہیں۔ اقتدار میں رہ کر ایک فیکٹری سے درجنوں فیکٹریاں بنانے والے کبھی ملک اور عوام کے خیرخواہ نہیں ہوسکتے۔
انھوں نے کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری اپنی اور اپنے ٹولے کی کرپشن چھپانے کے لیے تحریک انصاف کے خلاف متحد ہوچکے ہیں ، یہ دونوں اپنی مرضی کا نگراں سیٹ اپ لا کر ایک بار پھر دھاندلی کی تیاریوں میں مصروف ہیں مگر ہم ان دونوں کو تنہا شکست دے کر دکھائیں گے ۔ عوامی رابطہ مہم کے موقع پر ڈاکٹر عارف علوی، جہانگیر خان ترین ، سردار نادر اکمل خان لغاری ، عمران اسماعیل ، فردوس شمیم نقوی، جمال صدیقی ، سبحان علی ساحل اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
پولیس کو غیر جانبدار کیے بغیر کراچی میں امن ممکن نہیں۔ رینجرز اور پولیس کراچی کے امن و امان کے مسائل کو حل نہیں کرسکتیں بلکہ اس کا حل فوج کے پاس ہے جہاں ضرورت ہو ان علاقوں میں حلقہ بندی ہونی چاہیے۔ پاکستان کی معاشی ترقی صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب ایماندار لیڈر منتخب ہوں۔ اب تک تمام لیڈرزاچھی طرزحکمرانی میں ناکام ثابت ہوئے اور ایمانداری کے فقدان کی وجہ سے ملک ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا۔ تحریک انصاف کا معاشی ایجنڈا ملک کی تقدیر بدل دے گا۔
مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی ایک سکے کے دو رخ ہیں، قوم ان سے توقعات وابستہ نہ کریں۔ پنجاب میں 65 فیصد کرپشن کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد نواز شریف نے اسے غلط کہنا شروع کردیا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے ہفتے کو کراچی پہنچنے کے بعد ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو،کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجروں وصنعتکاروں سے خطاب اور عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں بنارس ، میٹروول ، رشید آباد بلدیہ ٹائون ، ہزارہ کالونی ، سہراب گوٹھ ، کورنگی اور کیماڑی میں عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سابق وفاقی وزیرجہانگیر ترین، نادر اکمل لغاری،اسد عمر بھی عمران خان خان کے ہمراہ تھے، اس موقع پر سراج قاسم تیلی اور ہارون اگر نے بھی خطاب کیا۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے ترک رہنما رجب طیب اردگان جیسے لیڈر کی ضرورت ہے۔ ایسی قانون سازی کی جائے گی کہ آئندہ پاکستان کسی دوسرے ملک سے قرضے نہ لے سکے۔جب تک ہمارے لیڈر ملکی مفادات کے لیے سرگرم نہیں ہوں گے، اس وقت تک مسائل کی دلدل سے نکلنا ممکن نہیں۔ انھوں نے کہا کہ لیڈر شپ جب پاور میں ہوتی ہے تو اپنا فائدہ سوچتی ہے اور ملک کو تباہی اور بربادی کے دہانے پر لاکھڑا کرتی ہے۔ بات دراصل یہ ہے کہ اگر میں دو نمبر ہوں تو مجھے وزیر اور مشیر بھی دو نمبر ملیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار تحریک انصاف کے کارکنوں اور رہنماؤں نے اپنے اثاثے ویب سائٹ پر دیے ہیں جبکہ اس سے قبل ایسا نہیں کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ جب میں یہ کہتا ہوں کہ میں 90دن میں ملک سے کرپشن کا خاتمہ کردوںگا تو میرا مذاق اڑایا جاتا ہے جبکہ اس کی مثالیں موجود ہیں۔ قانون کی بالادستی ہماری پہلی ترجیح ہوگی۔ جب تک سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگ ختم نہیں کیے جائیں گے، اس وقت تک کراچی میں امن قائم نہیں ہوسکتا لیکن کوئی پارٹی ایسا نہیں کرے گی۔ یہ صرف وہی پارٹی کرے گی جس کا حقیقت میں عسکری ونگ نہیں ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ اگر ہم اقتدار میں آئے توبیورو کریسی میں کسی قسم کی سیاسی مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ریلوے کی وزارت ختم کردی جائے گی اور پی آئی اے سے بھی سیاسی مداخلت کا خاتمہ ہوگا۔ تمام قومی اداروں میں میرٹ کی بنیاد پر بھرتیوں کو یقینی بنایا جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہتوانائی کے مسائل کو حل کرنے کیلے تحریک انصاف نے ایک جامع منصوبہ بندی کی ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب کی رائل فیملی نے رائے ونڈ میں 1260 پولیس اہلکاروں کو صرف اپنی حفاظت پر مامور کیا ہوا ہے جبکہ برطانیہ کی ملکہ الزبتھ کی سیکیورٹی کیلیے صرف30 اہلکاروں کی تقرری کی جاتی ہے۔ تحریک انصاف گورنر ہاؤس اور دیگر بڑی سرکاری عمارتوں کی دیواریں گراکر وہاں لائبریریاں، میوزیم اور انسٹی ٹیوٹ قائم کریگی۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ کے میرے پروگرام پر امریکا نے تو عمل کردیا ہے اور وہ افغانستان سے پسپائی اختیار کررہا ہے لیکن ہماری حکومت کو اس کی سمجھ نہیں آتی۔ قبائلی لوگوں کو ساتھ ملائے بغیر اس جنگ کو کسی بھی قیمت پر نہیں جیتا جاسکتا۔امن کے قیام کیلیے ملک کو اسلحے سے پاک کرنے سمیت دیگر اقدامات کرنے پڑیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ آئندہ الیکش میں نوجوانوں کے جنون اور مفادات کا فیصلہ ہوگا، تحریک انصاف نے بڑے بڑے جلسے منعقد کیے ہیں جن میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس وجہ سے ساری پارٹیوں نے ہمیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ہم نے اپنی پارٹی کے میرٹ کے مطابق انتخابات کا انعقاد کیا اور یونین کونسل لیول سے لیکر اعلیٰ قیادت تک 80ہزار افراد کو منتخب کیا گیا ہے، اتنی بڑی سونامی کا مقابلہ ملک کی کوئی بھی پارٹی نہیں کرسکتی۔ عمران خان نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ( ن )کا اتحاد ایک بار پھر ملک کو کنگال کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ دونوں جماعتیں ملک میں کوئی تبدیلی نہیں چاہتیں،67 فیصد ارکان پارلیمنٹ ٹیکس نہیں دیتے، عوام موجودہ حکمرانوں سے تنگ ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھرکا دورہ کروں گااور ہم پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)کی وکٹیں گرادیں گے۔
اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے، ہمارے خلاف سیاسی انتقامی کارروائی کرنے والے سرکاری افسران اور ان کے آقائوں کو کسی طور معاف نہیںکریں گے۔ پولیس اور ایف بی آر سے غلط کام لیا جارہا ہے، جو لوگ تحریک انصاف میں شامل ہورہے ہیں ان کی فائل کھول دی جاتی ہے۔ آصف زرداری نے سب کو خرید لیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، طاہر القادری کی بات درست ہے کہ بندر بانٹ ہورہی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ تحریک انصاف میں نظریاتی کارکن رہیں۔ اقتدار میں رہ کر ایک فیکٹری سے درجنوں فیکٹریاں بنانے والے کبھی ملک اور عوام کے خیرخواہ نہیں ہوسکتے۔
انھوں نے کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری اپنی اور اپنے ٹولے کی کرپشن چھپانے کے لیے تحریک انصاف کے خلاف متحد ہوچکے ہیں ، یہ دونوں اپنی مرضی کا نگراں سیٹ اپ لا کر ایک بار پھر دھاندلی کی تیاریوں میں مصروف ہیں مگر ہم ان دونوں کو تنہا شکست دے کر دکھائیں گے ۔ عوامی رابطہ مہم کے موقع پر ڈاکٹر عارف علوی، جہانگیر خان ترین ، سردار نادر اکمل خان لغاری ، عمران اسماعیل ، فردوس شمیم نقوی، جمال صدیقی ، سبحان علی ساحل اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔