روحانیت روشن راستہ

جانیے اپنے اہم سوالوں کے درست جوابات۔۔


فوٹو : فائل

لاہور: خوشیاں ماند پڑگئیں
سوال: میرے بیٹے کی عمر چالیس سال ہے۔ اچھی پرسنالٹی اور اعلیٰ تعلیم کے باوجود اسے زندگی میں کئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔ آئی بی اے سے ایم بی اے کے بعد اُس کی ملازمت ایک اچھے ادارے میں ہوگئی، لیکن ملازمت کے پہلے چند ماہ میں ہی اسے شدید بخار ہوگیا جس کی وجہ سے وہ ایک ماہ تک دفتر نہ جاسکا۔ بیماری کی وجہ سے اس کی جاب کنفرم نہ ہوسکی۔ بڑی تگ و دو اور ڈیڑھ سال کے بعد ایک اور جگہ اچھی جاب مل گئی۔ اب ہم نے اس کی شادی کردی، شادی کے دوسرے سال اس کی کمپنی نے پاکستان میں اپنے آربشنز بہت محدود کردیے۔

کئی دوسرے افراد کے ساتھ ہمارے بیٹے کی جاب بھی ختم ہوگئی۔ اس دوران بیٹے اور بہو میں اختلافات شروع ہوگئے۔ بیٹے کی بے روزگاری کے دوران بہو کے چڑچڑے پن اور عدم تعاون کی وجہ سے بات اتنی بڑھی کہ وہ اپنے ایک سالہ بچے کو لے کر اپنے میکے چلی گئی۔ اس بات کا میرے بیٹے کو شدید صدمہ ہوا۔ اسے گھبراہٹ کے دورے Panic Attack پڑنے لگے۔ ماہرین نفسیات سے اس کا علاج ہوا۔ میرے شوہر زمیندار ہیں۔ ہمارے باغات بھی ہیں۔ بیٹے سے کہتے ہیں کہ تم زمینوں کی دیکھ بھال کرو لیکن اسے زمینداری یا باغ بانی میں بالکل دل چسپی نہیں ہے۔ مسلسل صدمات کی وجہ سے اب وہ کسی بڑے کاروبار کو سنبھالنے کے قابل بھی نہیں۔ میرے شوہر نے ایک اور جگہ اس کی ملازمت کا اہتمام کیا۔ وہ چند ماہ تک تو باقاعدگی سے دفتر جاتا رہا لیکن پھر اسے گھبراہٹ کے دورے پڑنے لگے اور دفتر سے غیر حاضریاں شروع ہوگئیں۔

میرے چار بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔ اس کے علاوہ سب ماشاء اﷲ صحت مند، ذمہ دار اور اپنے بال بچوں کے ساتھ خوش ہیں۔ اس بیٹے کی وجہ سے میری ساری خوشیاں ماند پڑ گئی ہیں۔ میں اپنے بیٹے کے لیے روتی رہتی ہوں۔ کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ میرے بیٹے پر شدید بندش کروادی گئی ہے۔ ہمارے مخالف بل کہ دشمن بھی بہت ہیں۔ میں نے کئی بزرگوں سے اس بیٹے کے لیے رابطہ کیا۔ اسے دو بار ٹھٹھہ بھی لے کر گئی، لیکن اس کی حالت میں کوئی بہتری نہیں آرہی۔
(ایک ماں۔کراچی)
جواب: محترم بہن! کیریر کی ابتدا ہی میں بیماری کے باعث ایک اچھی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھنا آپ کے بیٹے کے لیے شدید ذہنی دباؤ اور احساس ناکامی کا سبب بنا تھا۔ اپنے ساتھ پڑھے ہوئے ساتھیوں سے پیچھے رہ جانے کا احساس پروفیشنلز کے لیے بہت تکلیف دہ ہوتا ہے۔ کوئی اس تکلیف کا اظہار زورشور سے کردیتا ہے، بعض خاموش طبع افراد کسی سے زیادہ کچھ کہتے تو نہیں لیکن اندر ہی اندر گھلتے رہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کا حلقہ احباب بھی کم ہوتا جاتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ تنہائی کا احساس ان کے لیے مزید اذیتوں کا سبب بنتا ہے۔

آپ کے بیٹے کو روحانی علاج کے ساتھ ساتھ بھرپور نفسیاتی مدد Psychology Supportکی بھی ضرورت ہے۔

بطور روحانی علاج صبح اور شام اکیس اکیس مرتبہ، اعوذ بکلمات اللّٰہ التامات من غضبہ و عقابہ و شر عبادہ ومن ھمزات الشیاطین وان یحضرون، تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر ایک ایک ٹیبل اسپون شہد پر دم کرکے پلائیں۔

رات سونے سے پہلے اکیس مرتبہ لا الہ اللّٰہ وحدہ لاشریک لہ الملک ولہ الحمد وھو علی قلی شئی قدیر۔ پانچ مرتبہ سورہ فلق، گیارہ گیارہ مرتبہ درودشریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کرکے پلائیں اور اس پر بھی دم کردیں۔

اس کی نفسیاتی مدد کے لیے خوش مزاج، زندہ دل حضرات کی محفلوں میں شرکت کا اہتمام کریں۔ اس کے لیے سمندر کی سیر یا بیرون شہر تفریحات کے پروگرام بنائیں۔ اسے جسمانی ورزش کی طرف بھی راغب کریں۔ جاگنگ اور ہلکی ورزش کئی نفسیاتی عارضوں کا بھی بہت اچھا علاج ہے۔ بیٹے کی طرف سے صدقہ کرتی رہیں اور ہر جمعرات کم از کم پانچ مستحق افراد کو کھانا کھلا دیا کریں۔

صرف پڑھائی میں کند ذہن
سوال: میرے بیٹے کی عمر بارہ سال ہے اور وہ ابھی تک پانچویں کلاس میں پڑھ رہا ہے۔ اس کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ اس کا ذہن پڑھائی کی طرف نہیں۔ تین چار لائنیں سارا دن یاد کروانے کے بعد بھی بھول جاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس نے کچھ نہیں پڑھا۔ ویسے کھیل کود اور اپنی پسند کے کاموں میں اس کا ذہن بہت چلتا ہے۔ اسکول سے بھی شکایت آتی ہے کہ ٹیچر کی کسی بات کا کوئی جواب نہیں دیتا۔ اس کے اسکول والوں نے کہا ہے کہ دو ماہ بعد اس کا ٹیسٹ لیں گے، اگر اس نے یہ ٹیسٹ پاس نہ کیا تو اُسے دوبارہ پچھلی کلاس میں بھیج دیا جائے گا۔ آپ سے درخواست ہے کہ اس کے لیے دعا کریں اور مجھے کچھ پڑھنے کو بتائیں۔
(مسز فاروقی۔ راولپنڈی)

جواب: صبح اور شام کے وقت اکیس اکیس مرتبہ سورہ قمر کی آیت نمبر17:ولقد یسرنا القرآن للذکر فھل من مدکر، تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر ایک ایک ٹیبل اسپون شہد پر دم کرکے اپنے بیٹے کو پلائیں اور اس پر دم بھی کردیں۔ دماغی تقویت کے لیے خمیرہ گاؤ زبان عنبری صبح اور شام آدھی آدھی چمچی، ایک ایک عدد قرص مقوی دماغ دینا بھی مفید ہے۔ اسے صبح اور رات سونے سے قبل دودھ بھی پلائیں۔ میں اﷲ تعالیٰ کے حضور دعا کرتا ہوں کہ آپ کے بیٹے کا ذہن روشن ہو وہ پڑھائی میں دل لگائے اور آپ کی توقعات پر پورا اترے۔ محفل مراقبہ میں دعا کے لیے اس کا نام لکھ لیا گیا ہے۔

شادی میں تاخیر
سوال: میری تین بیٹیاں ہیں۔ دو بیٹیاں اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔ بڑی بیٹی کی شادی کے ایک سال بعد ہی علیحدگی ہوگئی تھی۔ دوسری بیٹی کی شادی کی بات چلتی ہے لیکن کسی وجہ کے بغیر ہی انکار ہوجاتا ہے۔ میں اپنی ان دونوں بیٹیوں کی شادی کے لیے بہت پریشان ہوں۔ برائے مہربانی کوئی وظیفہ بتائیں۔
(مسز جمال۔ لاہور)

جواب: آپ یا آپ کی دونوں بیٹیاں الگ الگ عشاء کے چار فرض اور دو سنتیں ادا کرکے ایک سو ایک مرتبہ سورۂ القیامۃ (75) کی آیت 39، اول آخر اکیس اکیس مرتبہ درودشریف کے ساتھ پڑھ کر تین رکعت نماز وتر ادا کریں اور وتر کے بعد اچھی جگہ شادی کے لیے دعا کریں۔ اس عمل کی مدت نوے روز ہے۔ صاحب زادیوں سے کہیں کہ وہ چلتے پھرتے وضو بے وضو کثرت سے اسم الٰہی یَاوَھَابُ کا ورد کرتی رہا کریں۔ اپنی بیٹیوں کی طرف سے حسب استطاعت صدقہ خیرات بھی کردیا کریں۔

بیٹا فرماںبردار ہوجائے
سوال: میرا بیٹا پانچ وقت کا نمازی تھا۔ دو پارے بھی حفظ کرلیے تھے۔ اب اسے نہ جانے کیا ہوگیا ہے کہ ایک وقت کی نماز بھی نہیں پڑھتا۔ جمعہ کی نماز کے وقت گھر سے ہی باہر چلا جاتا ہے تاکہ کوئی نماز کو نہ کہے۔ اُسے قرآن شریف پڑھے ہوئے کا فی عرصہ ہوگیا ہے۔ زیادہ تر اِدھراُدھر گھومتا رہتا ہے۔ نافرمان اور گستاخ ہوتا جارہا ہے۔
(ص۔ا۔ ملتان)
جواب: رات کو جب آپ کا بیٹا گہری نیند میں ہو تو اس کے سرہانے کھڑے ہوکر ایک مرتبہ سورۂ فاتحہ (پوری سورت) پڑھیں۔ تلاوت اتنی آواز سے کریں کہ اس کی نیند خراب نہ ہو۔ اس وظیفے کو چالیس روز تک جاری رکھیں۔ درمیان میں کوئی ناغہ ہوجائے تو وہ دن بعد میں پورے کرلیں۔

کاروبار پر بندش
سوال: میں نے ریٹائر ہونے کے بعد اپنے دوستوں کے مشورے سے دو سال پہلے ایک اچھے علاقے میں گاڑیوں کے ٹائر کی شاپ کھولی ۔ الحمد اللہ دکان اچھی چلنے لگی۔ آج سے تقریباً چھے ماہ پہلے میرے برابر میں ایک صاحب نے ٹائر کی نئی شاپ کھولی۔ ہم نے تو بڑی خوش دلی سے ان کو مبارک باد دی لیکن وہ صاحب ہم سے کھنچے کھنچے رہتے تھے۔ گذشتہ چار ماہ سے میں نے نوٹ کیا ہے کہ گاہک میری دکان کے آگے گاڑی کھڑی کرتا ہے لیکن اترکر دوسری دکان کی طرف چلا جاتا ہے۔ آمدنی کم ہونے کی وجہ سے پریشانی بڑھنے لگی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ میری دکان پر بندش کروادی گئی ہے۔
(عبدالحکیم۔ کراچی)
جواب: روزی کے حصول کے لیے انسان کو ہمیشہ مثبت انداز سے کوشش اور جدوجہد کرنا چاہیے۔ دوسروں کی راہوں میں رُکاوٹ ڈالنے سے خود اپنی روزی اور خود اپنے معاملات سے برکت اُٹھ جاتی ہے۔ اﷲ سب کا روزی رساں ہے، جو لوگ اﷲ پر بھروسا کرتے ہیں اور دوسروں کے لیے خیر خواہی کرتے ہوئے کوششیں جاری رکھتے ہیں اُنہیں بہت برکت ملتی ہے۔ میری دعا ہے کہ اﷲتعالیٰ آپ کو اپنے حفظ امان میں رکھے اور آپ کے کاروبار میں برکت وترقی عطا فرمائے۔ آپ ایک A-4 سائز کے سفید کاغذ پر چمک دار سیاہ روشنائی سے سورہ شوریٰ کی آیت 19لکھ کر دکان میں کسی نمایاں جگہ پر آویزاں کردیں۔ چلتیِ پھرتے وضو بے وضو کثرت سے یا حفیظ، یا رزاق، یا سلامُ کا ورد کرتے رہیں۔ حسبِ استطاعت صدقہ بھی کردیں اور ہر جمعرات کے دن کم از کم تین مستحق افراد کو کھانا کھلادیں۔

شوہر خیال نہیں رکھتے۔۔۔۔۔
سوال: میرے شوہرکی اسٹیٹ ایجنسی ہے۔ کاروبار ماشاء اﷲ اچھا ہے، لیکن انہوں نے سارا کام ملازموں پر چھوڑ رکھا ہے۔ وہ ہر روز ایجنسی کے دو تین چکر لگاکر گھر واپس آجاتے ہیں اور اپنا زیادہ وقت ٹی وی پر خبریں یا فلمیں دیکھنے میں گزارتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ میری ذات سے یا اپنے بچوں کی تعلیم وغیرہ سے انہیں کوئی دل چسپی نہیں ہے۔ پتا نہیں ان کی غیرموجودگی میں کاروبار کس حالت میں ہے؟ بظاہر تو کمیشن کی رقم آرہی ہے لیکن کتنا کمیشن بنا اور ہمیں کتنا ملا، اس کا ٹھیک حساب میرے خیال میں تو نہیں ہے۔ میں یہ بات اُن سے کہتی ہوں تو وہ جواب دیتے ہیں کہ میں ایجنسی پر ہونے والے سودوں پر کڑی نظر رکھتا ہوں۔ کمیشن کے ایک ایک روپے کا مجھے پتا ہے۔ چلیں وہ ٹھیک کہتے ہوں گے لیکن میں چاہتی ہوں کہ میرے شوہر دوسرے مردوں کی طرح باقاعدگی سے اپنے کام پر جائیں اور دن میں گھر بیٹھے نہ رہا کریں۔
(نام شائع نہ کریں: ساہیوال)
جواب: کئی شعبوں میں نگرانی کے لیے ذاتی طور پر ہر وقت موجودگی ضروری نہیں ہوتی۔ ایسے کسی کاروبار سے منسلک افراد کی آمدنی بھی اچھی ہو تو وہ اپنے پاس میسر وقت کا استعمال اپنے ذوق و شوق کے مطابق کرتے ہیں۔ آپ کو شکر ادا کرنا چاہیے کہ آپ کے شوہر باہر کہیں فضول کاموں میں وقت ضائع کرنے یا بُری صحبت میں پڑنے کے بجائے گھر پر رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ آپ اپنے شوہر کو کام میں مصروف دیکھنا چاہتی ہیں۔ اس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ انہیں مزید کسی کاروبار کی ترغیب دی جائے۔ یہ ترغیب دینے کے لیے خاندان میں سے کسی ایسے فرد سے مدد لی جاسکتی ہے جس کی باتوں کو آپ کے شوہر بہت اہمیت دیتے ہوں۔ ایک اضافی کاروبار شروع کرنے سے جہاں چند لوگوں کے لیے روزگار کا بندوبست ہوجائے گا، وہیں آپ کے شوہر کی مصروفیات میں بھی اضافہ ہونے لگے گا۔ خیال رہے کہ شوہر کو یہ ترغیب دیتے ہوئے جلد بازی سے کام نہ لیا جائے۔

جنات کا سایہ
سوال: شادی کے بعد میرے ساتھ کوئی نہ کوئی پریشانی لگی رہتی ہے۔ چند سال سے میں شدید بیمار ہوں۔ میرے پورے جسم میں درد رہتا ہے۔ کبھی بخار بھی ہوجاتا ہے۔ ایک روز کمرے کا دروازہ بند کرتے ہوئے اچانک زمین پر گر پڑی اور میرا بازو ٹوٹ گیا۔ میرے شوہر پہلے مجھ سے بہت محبت کرتے تھے مگر اب وہ بھی ہر وقت مجھ سے لڑتے جھگڑتے رہتے ہیں اور کئی کئی دن مجھ سے دور رہتے ہیں۔ ایک دن مغرب کا وقت تھا کہ اچانک میں زمین پر گرگئی اور اول فول بکنے لگی۔ مجھے کچھ پتا نہ تھا کہ میں کیا کہہ رہی ہوں۔ اس واقعے کے بعد کئی لوگ یہ کہتے ہیں کہ مجھ پر جنات کا سایہ ہے۔ اپنی صحت کی خرابی اور اپنے شوہر کی لاتعلقی کی وجہ میں بھی یہ سمجھتی ہوں کہ مجھ پر کوئی اثر ہے۔
(س۔ک: سیالکوٹ)
جواب: میں آپ کے مسئلے پر مختلف پہلوؤں پر غور کرنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ پر کوئی منفی اثر یا جنات کا کوئی سایہ نہیں ہے۔ آپ اس طرف سے مطمئن رہیں۔ بازو میں فریکچر ہوجانا محض اتفاقی حادثہ تھا۔ دراصل آپ شدید اینگزائٹی اور ڈپریشن میں مبتلا ہیں۔ مسلسل وسوسوں کی وجہ سے آپ کی نیند بھی بہت متاثر ہوئی ہے۔ شوہر کے آپ سے دور دور رہنے کی وجہ بھی کوئی اثرات نہیں بل کہ اُن کی اپنی صحت کی خرابی ہے۔ اعصابی تقویت کے لیے آپ صبح شام اکیس اکیس مرتبہ سورہ آل عمران کی آیت نمبر2 تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر ایک ایک ٹیبل اسپون شہد پر دم کرکے پییں اور اپنے اوپر بھی دم کرلیں۔ وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالی کے اسماء یا حی یا قیوم کا ورد کرتی رہیں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ چوبیس گھنٹوں میں آپ کی نیند کا دورانیہ سات تا آٹھ گھنٹوں سے کم نہ ہو۔اپنے شوہر سے بھی کہیں کہ وہ کسی اچھے حکیم صاحب سے اپنا علاج کروائیں۔

امتحان سے گھبراہٹ
سوال: میں نے 2005 میں بی اے کیا تھا۔ اب کئی سال کے وقفے کے بعد ایم اے پارٹ ون کا امتحان دے رہی ہوں۔ پرائیویٹ اسٹوڈنٹ کو امتحانات میں عام طورپر صرف ایک یا دو دن کا Gapملتا ہے ۔ اس لیے امتحان کے دنوں میں دوبارہ یاد کرنا ایک مسئلہ ہے۔ میں سوچتی ہوں کہ سوالات ٹھیک طرح یاد نہ ہوسکے تو کسی پیپر میں فیل نہ ہوجاؤں۔ یہ سب سوچ سوچ کر مجھے امتحانات کے نام ہی سے شدید گھبراہٹ محسوس ہوتی ہے۔
(ف۔ا: کراچی)
جواب: پورا سال باقاعدگی سے اسٹڈی کرتے رہنے کے بجائے امتحانات سے چند ہفتے پہلے ہی کتابیں پڑھی جائیں تو ذہن اور اعصاب پر دباؤ تو آئے گا اور گھبراہٹ بھی ہوگی۔ حصولِ علم کے لیے آپ کو پڑھائی میں سنجیدگی اور باقاعدگی اختیار کرنی چاہیے۔ اسٹڈی کے لیے مناسب شیڈول بنائیے۔ صرف پانچ سالہ پیپرز کے ذریعے ہی تیاری پر انحصار نہ کیجیے بل کہ مختلف موضوعات پر آپ خود نوٹس بنائیے۔
بطور روحانی علاج صبح اور شام اکیس اکیس مرتبہ سورۂ قمر کی آیت17 تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر ایک ایک ٹیبل اسپون شہد پر دم کرکے پییں اور اپنے اوپر بھی دم کرلیں۔ یہ عمل کم از کم ایک ماہ تک جاری رکھیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |