بھارت امریکا کا بڑا دفاعی اتحادی قرار
امریکی انتظامیہ پاکستان سے’’ڈو مور‘‘ کا مسلسل تقاضا کرتی آئی ہےوہیں بھارت کی جانب واضح جھکاؤ ابتدا ہی سے مترشح رہا ہے۔
KARACHI:
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ اسٹیٹ کا کردار ادا کرنے، بے پناہ نقصانات اور اپنی تمام ترقربانیوں کے باوجود پاکستان امریکا کا دل جیتنے میں ناکام رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ امریکا نے بھارت کو اپنا بڑا دفاعی اتحادی قرار دے دیا ہے۔ امریکا کا یہ رویہ کچھ نیا نہیں، جہاں ایک طرف امریکی انتظامیہ پاکستان سے ''ڈو مور'' کا مسلسل تقاضا کرتی آئی ہے وہیں بھارت کی جانب واضح جھکاؤ ابتدا ہی سے مترشح رہا ہے۔
امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے نئی دلی میں اپنے بھارتی ہم منصب منوہر پاریکر سے ملاقات میں خطے کی صورتحال اور انسداد دہشت گردی پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کو کسی کی سرپرستی نہ ملنا یقینی بنایا جائے۔ شاید اس پوائنٹ پر امریکی وزیر دفاع اس حقیقت کو فراموش کرگئے کہ برصغیر میں دہشت گردی کی وارداتوں اور پڑوسی ممالک میں بدامنی کے واقعات کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت ملے ہیں۔ امریکا جو بارہا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو نفسیاتی دباؤ میں لاتا رہا ہے اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف راست کارروائیوں کا مطالبہ کررہا ہے اسے یہ بات باور ہونی چاہیے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے، بھارتی ایجنسی ''را'' افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی کراتی ہے، پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں شورش کے پیچھے بھارتی سازشوں کا اعتراف خود بھارت کے اکثر وزرا عالمی میڈیا پر کرچکے ہیں۔ جب کہ خطے میں قیام امن کے لیے پاکستان کا کردار بھی سب کے سامنے واضح ہے۔
ہماری افغانستان میں قیام امن کی پالیسی شفاف ہے، پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے، پاکستان کا خلوص اس بات سے واضح ہے کہ مشکل ترین حالات میں بھی 35 لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دی۔ افغانستان مسائل کا ذمے دار پاکستان کو ٹھہرانے کے بجائے انسداد دہشت گردی اور بارڈر مینجمنٹ میکانزم پر توجہ دے۔ طالبان، القاعدہ، جماعت الاحرار اور حقانی گروپ افغانستان سے کام کررہے ہیں، گزشتہ 6 ماہ کے دوران حقانی نیٹ ورک کے 8 کمانڈر افغانستان کے اندر مارے گئے، یہ سب ریکارڈ پر موجود ہے۔
پاکستان نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ قریبی تعاون اور مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے، نیز بھارت سے تمام تر اختلافات کے باوجود پاکستانی انتظامیہ مسلسل تعلقات میں بہتری کے لیے کوششیں کرتی آرہی ہے۔ پاکستان نے بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے کئی اقدامات کیے، وزیراعظم کا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں جانا بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی، جب کہ بھارت مسلسل سازشوں اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہا ہے۔ امریکا بے شک بھارت کو اپنا اہم اتحادی قرار دے لیکن حقائق کو بھی مدنظر رکھے، یہی دانشمندانہ طرز عمل ہوگا۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ اسٹیٹ کا کردار ادا کرنے، بے پناہ نقصانات اور اپنی تمام ترقربانیوں کے باوجود پاکستان امریکا کا دل جیتنے میں ناکام رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ امریکا نے بھارت کو اپنا بڑا دفاعی اتحادی قرار دے دیا ہے۔ امریکا کا یہ رویہ کچھ نیا نہیں، جہاں ایک طرف امریکی انتظامیہ پاکستان سے ''ڈو مور'' کا مسلسل تقاضا کرتی آئی ہے وہیں بھارت کی جانب واضح جھکاؤ ابتدا ہی سے مترشح رہا ہے۔
امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے نئی دلی میں اپنے بھارتی ہم منصب منوہر پاریکر سے ملاقات میں خطے کی صورتحال اور انسداد دہشت گردی پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کو کسی کی سرپرستی نہ ملنا یقینی بنایا جائے۔ شاید اس پوائنٹ پر امریکی وزیر دفاع اس حقیقت کو فراموش کرگئے کہ برصغیر میں دہشت گردی کی وارداتوں اور پڑوسی ممالک میں بدامنی کے واقعات کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت ملے ہیں۔ امریکا جو بارہا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو نفسیاتی دباؤ میں لاتا رہا ہے اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف راست کارروائیوں کا مطالبہ کررہا ہے اسے یہ بات باور ہونی چاہیے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے، بھارتی ایجنسی ''را'' افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی کراتی ہے، پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں شورش کے پیچھے بھارتی سازشوں کا اعتراف خود بھارت کے اکثر وزرا عالمی میڈیا پر کرچکے ہیں۔ جب کہ خطے میں قیام امن کے لیے پاکستان کا کردار بھی سب کے سامنے واضح ہے۔
ہماری افغانستان میں قیام امن کی پالیسی شفاف ہے، پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے، پاکستان کا خلوص اس بات سے واضح ہے کہ مشکل ترین حالات میں بھی 35 لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دی۔ افغانستان مسائل کا ذمے دار پاکستان کو ٹھہرانے کے بجائے انسداد دہشت گردی اور بارڈر مینجمنٹ میکانزم پر توجہ دے۔ طالبان، القاعدہ، جماعت الاحرار اور حقانی گروپ افغانستان سے کام کررہے ہیں، گزشتہ 6 ماہ کے دوران حقانی نیٹ ورک کے 8 کمانڈر افغانستان کے اندر مارے گئے، یہ سب ریکارڈ پر موجود ہے۔
پاکستان نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ قریبی تعاون اور مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے، نیز بھارت سے تمام تر اختلافات کے باوجود پاکستانی انتظامیہ مسلسل تعلقات میں بہتری کے لیے کوششیں کرتی آرہی ہے۔ پاکستان نے بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے کئی اقدامات کیے، وزیراعظم کا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں جانا بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی، جب کہ بھارت مسلسل سازشوں اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہا ہے۔ امریکا بے شک بھارت کو اپنا اہم اتحادی قرار دے لیکن حقائق کو بھی مدنظر رکھے، یہی دانشمندانہ طرز عمل ہوگا۔