عدلیہ منتخب ایوان کو برخاست نہیں کرسکتی نثار کھوڑو
اتحادیوں کے ساتھ مشترکہ انتخابات لڑنے کا فارمولا بنا رہے ہیں، پریس کانفرنس
سندھ اسمبلی کے اسپیکر نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ حکومتیں عوام کے ووٹوں سے بنتی ہیں۔
اگر عوام اور ان کے منتخب نمائندوں پر مشتمل ایوان کو حکومت پر اعتماد ہو تو عدلیہ کسی بھی حکومت کو برخواست نہیں کرسکتی کیونکہ آئین میں اب 58 ٹو بی موجود نہیں اور نہ ہی عدلیہ کے پاس ایسا کوئی اختیار موجود ہے۔سرکٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نثار کھوڑو نے کہا کہ حکومت پر بُری گورننس کے الزامات لگتے ہیں لیکن پہلے عدلیہ خود اچھی گورننس قائم کرے، اس نے آمرانہ روش اختیار کرتے ہوئے اپنے رجسٹرار کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے روک رکھا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی مجاز ہے کہ وہ پارلیمنٹ سے دیے جانے والے فنڈ کو چیک کرسکے۔ انھوںنے کہا کہ پہلے طالع آزما آئین پر شب خون مارتے تھے اور عدالت اجازت دیتی تھی لیکن ہم نے دونوں قوتوں کے ہاتھ باندھ دیے ہیں، آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت اب صرف طالع آزما ہی نہیں بلکہ طالع آزما کو حکومت کرنے کی اجازت دینے والے کا بھی ٹرائل ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی آنے والے عام انتخابات اپنی اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر لڑ نا چاہتی ہے ، امید ہے کہ انتخابات مشترکہ طور پر لڑنے کے حوالے سے کوئی ایسا فارمولا نکل آئے گا جوکہ سب کو قابل قبول ہو۔
انھوںنے کہا کہ نصرت سحر عباسی کو اپوزیشن لیڈر مقرر کرنے کی درخواست پر وہ اسمبلی قوانین کے مطابق عمل کریں گے اسمبلی قوانین میں اپوزیشن لیڈر مقرر کرنے کے حوالے سے کوئی میعاد مقرر نہیں ہے ۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے دہشتگردی پر کسی حد تک کنٹرول کیا ہے اور وہ دن گئے جب اس ملک کے اندر کوئی دوسرا پرچم لہرانے کی بات کی جاتی تھی۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو کیس میںکافی پیش رفت ہوئی ہے۔
کالا باغ ڈیم کے متعلق انھوں نے کہا کہ جنرل ضیاء اور 1991کی حکومتوں کے اتحادی عوام کے سامنے صفائی پیش کریں کہ انھوں نے کیوں کالاباغ ڈیم کی سائیٹ پر کوارٹر بنانے کی اجازت دی اور1991 کے معاہدہ آب میں ایک ایسی شق شامل کرنے پر کیوں اعتراض نہیں کیا جس کے نتیجے میں آج کالاباغ ڈیم بنانے کا جواز پیدا کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پہلی مرتبہ عوامی جلسے سے خطاب کر کے اپنی والدہ کے مشن کو آگے بڑھانے اور آئندہ پارٹی کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
اگر عوام اور ان کے منتخب نمائندوں پر مشتمل ایوان کو حکومت پر اعتماد ہو تو عدلیہ کسی بھی حکومت کو برخواست نہیں کرسکتی کیونکہ آئین میں اب 58 ٹو بی موجود نہیں اور نہ ہی عدلیہ کے پاس ایسا کوئی اختیار موجود ہے۔سرکٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نثار کھوڑو نے کہا کہ حکومت پر بُری گورننس کے الزامات لگتے ہیں لیکن پہلے عدلیہ خود اچھی گورننس قائم کرے، اس نے آمرانہ روش اختیار کرتے ہوئے اپنے رجسٹرار کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے روک رکھا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی مجاز ہے کہ وہ پارلیمنٹ سے دیے جانے والے فنڈ کو چیک کرسکے۔ انھوںنے کہا کہ پہلے طالع آزما آئین پر شب خون مارتے تھے اور عدالت اجازت دیتی تھی لیکن ہم نے دونوں قوتوں کے ہاتھ باندھ دیے ہیں، آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت اب صرف طالع آزما ہی نہیں بلکہ طالع آزما کو حکومت کرنے کی اجازت دینے والے کا بھی ٹرائل ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی آنے والے عام انتخابات اپنی اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر لڑ نا چاہتی ہے ، امید ہے کہ انتخابات مشترکہ طور پر لڑنے کے حوالے سے کوئی ایسا فارمولا نکل آئے گا جوکہ سب کو قابل قبول ہو۔
انھوںنے کہا کہ نصرت سحر عباسی کو اپوزیشن لیڈر مقرر کرنے کی درخواست پر وہ اسمبلی قوانین کے مطابق عمل کریں گے اسمبلی قوانین میں اپوزیشن لیڈر مقرر کرنے کے حوالے سے کوئی میعاد مقرر نہیں ہے ۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے دہشتگردی پر کسی حد تک کنٹرول کیا ہے اور وہ دن گئے جب اس ملک کے اندر کوئی دوسرا پرچم لہرانے کی بات کی جاتی تھی۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو کیس میںکافی پیش رفت ہوئی ہے۔
کالا باغ ڈیم کے متعلق انھوں نے کہا کہ جنرل ضیاء اور 1991کی حکومتوں کے اتحادی عوام کے سامنے صفائی پیش کریں کہ انھوں نے کیوں کالاباغ ڈیم کی سائیٹ پر کوارٹر بنانے کی اجازت دی اور1991 کے معاہدہ آب میں ایک ایسی شق شامل کرنے پر کیوں اعتراض نہیں کیا جس کے نتیجے میں آج کالاباغ ڈیم بنانے کا جواز پیدا کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پہلی مرتبہ عوامی جلسے سے خطاب کر کے اپنی والدہ کے مشن کو آگے بڑھانے اور آئندہ پارٹی کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔