مصر ریفرنڈم کے دوسرے مرحلے کیلیے ووٹنگ نائب صدر مستعفی
نتائج کاسرکاری اعلان 2دن بعد کیا جائیگا، صدر مرسی نے پارلیمان کے ایوان بالا شوریٰ کونسل کے 90 ارکان کو نامزد کر دیا.
مصر میں آئینی مسودے پر ریفرنڈم کے دوسرے مرحلے میں17 صوبوں میں ووٹ ڈالے گئے۔
ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان آج کیا جائیگا جبکہ سرکاری طور پر نتائج کا اعلان 2دن بعد کیا جائے گا، ووٹنگ کے آغاز سے قبل اسکندریہ میں جھڑپیں ہوئیں جس میں 62 افراد زخمی ہوئے۔ ریفرنڈم میں عوام سے پوچھا گیا ہے کہ وہ نئے آئین کے مسودے کو تسلیم کرتے ہیں یا نہیں کیونکہ آئندہ عام انتخابات سے پہلے آئین کا ہونا ضروری ہے۔ اگر ریفرنڈم کی کامیابی کی صورت میں نیا آئین وجود میں آتا ہے تو صدر مرسی کو 2 مہینوں کے دوران پارلیمانی انتخابات کروانا پڑیں گے۔
اے ایف پی کے مطابق مصر کے نائب صدر محمود مکی نے ریفرنڈم کے دوسرے مرحلے والے دن استعفیٰ دے دیا ہے۔ استعفے کی وجہ بیان کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بطور جج سیاسی کام میری طبیعت سے مطابقت نہیں رکھتا۔ انھوں نے کہا کہ میں 7 نومبر کو بھی استعفیٰ دینا چاہتا تھا لیکن اسرائیل اور حماس جنگ کی وجہ سے نہ دے سکا۔ دریں اثنا صدر مرسی نے پارلیمان کے ایوان بالا شوریٰ کونسل کے 90 ارکان کو نامزد کر دیا ۔ مصر کے ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر کی جانب سے شوریٰ کونسل کے 270 میں سے 90 ارکان کی نامزدگی عمل میں لائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ صدر کو موجودہ عبوری آئین کے تحت پارلیمان کے ایوان بالا کے ایک تہائی ارکان کو نامزد کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ شوریٰ کونسل کے پاس قانون سازی کے اختیارات نہیں ہیں بلکہ وہ صرف ایک مشاورتی ادارے کا کام کرتی ہے۔ تاہم اگر مصری ووٹر مجوزہ آئین کی ریفرنڈم کے دوسرے مرحلے میں بھی منظوری دے دیتے ہیں تو آیندہ 2ماہ میں پارلیمان کے ایوان زیریں کے انتخاب تک شوریٰ کونسل کو قانون سازی کے عارضی طور پر اختیارات حاصل ہوجائیں گے۔
حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ صدر نے شوریٰ کونسل کی رکنیت کے لیے ان لوگوں کو نامزد کیا ہے جو ان کے حامی اسلام پسندوں کے لیے کسی خطرے کا موجب نہیں بنیں گے۔ کونسل کے دو تہائی ارکان کا اس سال کے آغاز میں انتخاب عمل میں آیا تھا اور ان میں بھی اسلام پسندوں کی تعداد زیادہ ہے۔ مجوزہ آئین کی منظوری کے بعد مصری صدر ایک تہائی کے بجائے صرف 10ارکان کی نامزدگی کرسکیں گے کیونکہ آئین میں صدر کی جانب کونسل کے ارکان کی نامزدگی کا اختیار محدود کر دیا گیا ہے۔
ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان آج کیا جائیگا جبکہ سرکاری طور پر نتائج کا اعلان 2دن بعد کیا جائے گا، ووٹنگ کے آغاز سے قبل اسکندریہ میں جھڑپیں ہوئیں جس میں 62 افراد زخمی ہوئے۔ ریفرنڈم میں عوام سے پوچھا گیا ہے کہ وہ نئے آئین کے مسودے کو تسلیم کرتے ہیں یا نہیں کیونکہ آئندہ عام انتخابات سے پہلے آئین کا ہونا ضروری ہے۔ اگر ریفرنڈم کی کامیابی کی صورت میں نیا آئین وجود میں آتا ہے تو صدر مرسی کو 2 مہینوں کے دوران پارلیمانی انتخابات کروانا پڑیں گے۔
اے ایف پی کے مطابق مصر کے نائب صدر محمود مکی نے ریفرنڈم کے دوسرے مرحلے والے دن استعفیٰ دے دیا ہے۔ استعفے کی وجہ بیان کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بطور جج سیاسی کام میری طبیعت سے مطابقت نہیں رکھتا۔ انھوں نے کہا کہ میں 7 نومبر کو بھی استعفیٰ دینا چاہتا تھا لیکن اسرائیل اور حماس جنگ کی وجہ سے نہ دے سکا۔ دریں اثنا صدر مرسی نے پارلیمان کے ایوان بالا شوریٰ کونسل کے 90 ارکان کو نامزد کر دیا ۔ مصر کے ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر کی جانب سے شوریٰ کونسل کے 270 میں سے 90 ارکان کی نامزدگی عمل میں لائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ صدر کو موجودہ عبوری آئین کے تحت پارلیمان کے ایوان بالا کے ایک تہائی ارکان کو نامزد کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ شوریٰ کونسل کے پاس قانون سازی کے اختیارات نہیں ہیں بلکہ وہ صرف ایک مشاورتی ادارے کا کام کرتی ہے۔ تاہم اگر مصری ووٹر مجوزہ آئین کی ریفرنڈم کے دوسرے مرحلے میں بھی منظوری دے دیتے ہیں تو آیندہ 2ماہ میں پارلیمان کے ایوان زیریں کے انتخاب تک شوریٰ کونسل کو قانون سازی کے عارضی طور پر اختیارات حاصل ہوجائیں گے۔
حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ صدر نے شوریٰ کونسل کی رکنیت کے لیے ان لوگوں کو نامزد کیا ہے جو ان کے حامی اسلام پسندوں کے لیے کسی خطرے کا موجب نہیں بنیں گے۔ کونسل کے دو تہائی ارکان کا اس سال کے آغاز میں انتخاب عمل میں آیا تھا اور ان میں بھی اسلام پسندوں کی تعداد زیادہ ہے۔ مجوزہ آئین کی منظوری کے بعد مصری صدر ایک تہائی کے بجائے صرف 10ارکان کی نامزدگی کرسکیں گے کیونکہ آئین میں صدر کی جانب کونسل کے ارکان کی نامزدگی کا اختیار محدود کر دیا گیا ہے۔