بلوچستان کو مزید 25ارب روپے کا ترقیاتی پیکیج دینے کا فیصلہ
گرانٹ اسپتالوں کی اپ گریڈیشن،فراہمی و نکاسی آب، سڑکوں کی تعمیر پرخرچ کی جائے گی
وفاقی حکومت نے بلوچستان کی ترقی اوروہاں عوامی مسائل کے حل کے لیے صوبائی حکومت کو ایک اور اسپیشل ترقیاتی پیکیج کی مد میں 25 ارب روپے کی گرانٹ دے گی۔
یہ گرانٹ بلوچستان میں اسپتالوں کی اپ گریڈیشن، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، نکاسی آب، سڑکوں کی تعمیر، اسکولوں کی حالت زارکوبہتر بنانے پر خرچ کی جائے گی، بلوچستان کے نوجوانوں کو ووکیشنل ٹریننگ کی فراہمی کے بعد ان کو روزگارکی فراہمی کے لیے 50 ہزار سے 1 لاکھ روپے تک کے بلا سود قرضے بھی فراہم کیے جائیں گے۔ بلوچستان میں تعلیم کا شعور اجاگر کرنے کے لیے پہلی سے بارہویں جماعت تک کے طلبہ اور طالبات کو سالانہ 3000 روپے وظیفہ بھی دیا جائے گا۔
وفاقی حکومت صوبائی حکومت کی معاونت سے بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہونے والے افراد کے ورثا کو فی کس 2 لاکھ روپے کی مالی امداد دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کی پالیسی کا باضابطہ اعلان جلد کردیاجائے گا اور ایسے خاندان جن کے کفیل جاں بحق ہوگئے ہیں ان خاندانوں کے کسی ایک فرد کو سرکاری ملازمت بھی فراہم کرنے کے علاوہ ان خاندانوں اور غریب خواتین کی مزید امداد کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ان کی مدد کی جائے گی۔ وفاقی حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صدرآصف زرداری کی ہدایت پر وفاقی حکومت نے بلوچستان حکومت کی مشاورت سے ترقیاتی پیکیج کی تیاری کا کام شروع کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس پیکیج کے تحت بلوچستان حکومت کو تین مراحل میں گرانٹ جاری کی جائے گی۔ اس پیکیج کے تحت بلوچستان میں 100 سیکنڈری اسکولوں کو ہائیرسیکنڈری، 500 پرائمری اسکولوں کو ایلیمنٹری اور300ایلیمنٹری اسکولوں کو سیکنڈری اسکولوں کا درجہ دیا جائے گا۔ بلوچستان میں مزید50 ڈگری کالجزاور10 میڈیکل کالجزقائم کرنے کے علاوہ 2 انجینرنگ یونیورسٹیاں اور3 خواتین یونیورسٹیاں قائم کی جائیں گی۔ 20 ڈسٹرکٹ اسپتالوں کواپ گریڈ کرکے سول اسپتالوں کو درجہ دیا جائے گا، جبکہ صوبے میں3 کڈنی سینٹرز، ایک کینسر اسپتال اور 2امراض قلب کے جدید اسپتال بھی قائم کیے جائیں گے۔ خواتین لٹریسی سینٹرز یونین کونسل کی سطح پرقائم کیے جائیں گے جس کے لیے 3000 خواتین کو لٹریسی ٹرینر کی ملازمتیں بھی فراہم کی جائیں گی۔
50000 نوجوانوں کومختلف شعبوں میں فنی تربیت دی جائے گی جبکہ سرکاری اداروں میں مزید 6000 ملازمتیں بھی فراہم کی جائیں گی۔پیکیج کی منظوری آئندہ ماہ وفاقی حکومت دے گی جس کے بعد اس کا باقاعدہ اعلان وزیراعظم اپنے آئندہ دورہ بلوچستان کے موقع پر کریں گے۔ وفاقی حکومت صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جدید خطوط پر آراستہ کرنے کے لیے بھی 2 ارب روپے فراہم کرے گی۔ان منصوبوں پر کام کاآغاز مارچ 2013 سے ہوگا، اس پیکیج کے تحت منصوبے تین برس میں مکمل ہوں گے ۔
یہ گرانٹ بلوچستان میں اسپتالوں کی اپ گریڈیشن، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، نکاسی آب، سڑکوں کی تعمیر، اسکولوں کی حالت زارکوبہتر بنانے پر خرچ کی جائے گی، بلوچستان کے نوجوانوں کو ووکیشنل ٹریننگ کی فراہمی کے بعد ان کو روزگارکی فراہمی کے لیے 50 ہزار سے 1 لاکھ روپے تک کے بلا سود قرضے بھی فراہم کیے جائیں گے۔ بلوچستان میں تعلیم کا شعور اجاگر کرنے کے لیے پہلی سے بارہویں جماعت تک کے طلبہ اور طالبات کو سالانہ 3000 روپے وظیفہ بھی دیا جائے گا۔
وفاقی حکومت صوبائی حکومت کی معاونت سے بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہونے والے افراد کے ورثا کو فی کس 2 لاکھ روپے کی مالی امداد دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کی پالیسی کا باضابطہ اعلان جلد کردیاجائے گا اور ایسے خاندان جن کے کفیل جاں بحق ہوگئے ہیں ان خاندانوں کے کسی ایک فرد کو سرکاری ملازمت بھی فراہم کرنے کے علاوہ ان خاندانوں اور غریب خواتین کی مزید امداد کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ان کی مدد کی جائے گی۔ وفاقی حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صدرآصف زرداری کی ہدایت پر وفاقی حکومت نے بلوچستان حکومت کی مشاورت سے ترقیاتی پیکیج کی تیاری کا کام شروع کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس پیکیج کے تحت بلوچستان حکومت کو تین مراحل میں گرانٹ جاری کی جائے گی۔ اس پیکیج کے تحت بلوچستان میں 100 سیکنڈری اسکولوں کو ہائیرسیکنڈری، 500 پرائمری اسکولوں کو ایلیمنٹری اور300ایلیمنٹری اسکولوں کو سیکنڈری اسکولوں کا درجہ دیا جائے گا۔ بلوچستان میں مزید50 ڈگری کالجزاور10 میڈیکل کالجزقائم کرنے کے علاوہ 2 انجینرنگ یونیورسٹیاں اور3 خواتین یونیورسٹیاں قائم کی جائیں گی۔ 20 ڈسٹرکٹ اسپتالوں کواپ گریڈ کرکے سول اسپتالوں کو درجہ دیا جائے گا، جبکہ صوبے میں3 کڈنی سینٹرز، ایک کینسر اسپتال اور 2امراض قلب کے جدید اسپتال بھی قائم کیے جائیں گے۔ خواتین لٹریسی سینٹرز یونین کونسل کی سطح پرقائم کیے جائیں گے جس کے لیے 3000 خواتین کو لٹریسی ٹرینر کی ملازمتیں بھی فراہم کی جائیں گی۔
50000 نوجوانوں کومختلف شعبوں میں فنی تربیت دی جائے گی جبکہ سرکاری اداروں میں مزید 6000 ملازمتیں بھی فراہم کی جائیں گی۔پیکیج کی منظوری آئندہ ماہ وفاقی حکومت دے گی جس کے بعد اس کا باقاعدہ اعلان وزیراعظم اپنے آئندہ دورہ بلوچستان کے موقع پر کریں گے۔ وفاقی حکومت صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جدید خطوط پر آراستہ کرنے کے لیے بھی 2 ارب روپے فراہم کرے گی۔ان منصوبوں پر کام کاآغاز مارچ 2013 سے ہوگا، اس پیکیج کے تحت منصوبے تین برس میں مکمل ہوں گے ۔