پنجاب میں بجلی کا طویل بریک ڈاؤن
ٹیکنالوجی کے اس دور میں بجلی بریک ڈاؤن کو دھند سے منسوب کیا جارہا ہے
جمعرات اور جمعہ کو پنجاب کے مختلف شہروں میں بجلی کے طویل بریک ڈاؤن کے باعث شہریوں کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے، جس کے خلاف شہری سراپا احتجاج بنے رہے۔ اطلاعات کے مطابق لیسکو اور این ٹی ڈی سی سسٹم بیٹھنے سے لاہور سمیت پنجاب کے کئی شہروں میں بجلی کا نظام بری طرح متاثر ہوا، صرف لاہور میں 120 میں سے 117 گرڈ اسٹیشن ٹرپ کرگئے جس سے آدھے سے زیادہ شہر میں رات 10 بجے سے بجلی غائب ہوگئی۔
لاہور کے علاوہ شیخوپورہ، مریدکے، ننکانہ صاحب، پنڈی بھٹیاں اور دیگر شہروں میں بھی رات کو بجلی غائب ہوگئی جس کے باعث شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب کہ اہم شاہراہوں پر ٹریفک سگنل بھی بند ہوگئے۔ بجلی کی مکمل بحالی 11 گھنٹے بعد ممکن ہوسکی، جب کہ کئی شہروں میں بجلی دوسرے دن بھی غائب رہی۔ گوجرانوالہ میں 15 گرڈ اسٹیشنوں کی ٹرانسمیشن لائنیں ٹرپ کرگئیں جس کے باعث ریجن کے 25 فیصد حصے کی بجلی 15 گھنٹے سے زائد بند رہنے سے پانی کی بھی قلت پیدا ہوگئی۔
بجلی کے طویل بریک ڈاؤن پر حکام نے موقف اختیار کیا ہے کہ بارش نہ ہونے اور شدید دھند کے باعث ٹرانسفارمرز، کنڈکٹرز اور کنڈینسرز پر نمی چھاگئی، شدید دھند کی وجہ سے ترسیلی نظام کو نقصان پہنچ سکتا تھا اس لیے احتیاطی طور پر سسٹم کو بند کیا گیا تھا۔ اس عذر لنگ کو 'بندر کی بلا طویلے کے سر' ہی کہا جاسکتا ہے۔کیا عجب صورتحال ہے کہ ٹیکنالوجی کے اس دور میں بجلی بریک ڈاؤن کو دھند سے منسوب کیا جارہا ہے۔ کیا جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے ایسے وائرز کا استعمال اور گرڈ اسٹیشن کا قیام عمل میں نہیں لایا جاسکتا جو موسم کی ناگہانی صورتحال میں بھی سو فیصد کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔
این ٹی ڈی سی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شدید دھند کے باعث لیسکو کی 132kv ٹرانسمیشن لائنز ٹرپ کرگئیں جس سے این ٹی ڈی سی کا 220kv نیٹ ورک سسٹم بھی متاثر ہوا، تاہم انجینئرز نے ٹرانسمیشن سسٹم کا متاثرہ حصہ مکمل طور پر بحال کردیا، تاہم تمام گرڈز بحال نہ ہونے کے باعث کئی علاقوں میں ہر گھنٹے کے بعد ایک گھنٹہ کے لیے بجلی بند کرنا پڑی۔ جب کہ انجینئرز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دھند کی صورتحال برقرار رہی تو ملک میں بڑے بریک ڈاؤن کا خطرہ ہے۔ راست ہوگا کہ موسم کے مدنظر پیشگی اقدامات کیے جائیں اور ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے صائب اقدامات کیے جائیں۔