ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بارے میں نیا انکشاف
امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے حوالے سے امریکی اور عالمی میڈیا میں بحث و مباحثہ ابھی تک جاری ہے
امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے حوالے سے امریکی اور عالمی میڈیا میں بحث و مباحثہ ابھی تک جاری ہے' نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد امریکا میں عوامی مظاہرے بھی ہوئے اور اس کا اثرات اب بھی جاری ہیں' کئی حلقوں نے الیکشن میں دھاندلی کی بات بھی کی۔ ڈیمو کریٹک پارٹی کی صدارتی امید وار ہلیری کلنٹن اور صدر اوبامانے بھی ایسے اشارے دیے جن سے یہی تاثر ملتا ہے کہ الیکشن میں کہیں نہ کہیں گڑ بڑ ہوئی ہے' بہر حال سب نے جمہوری اقدار کی پاسداری کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کو تسلیم کیا ہے' ماضی میں بش جونیئر کے مقابلے میں ڈیموکریٹک پارٹی کے الگور صدارتی امید وار تھے' اس الیکشن میں بش جونیئر کامیاب ہوئے تھے لیکن اس وقت بھی ایسی باتیں گردش میں آئیں کہ صدارتی الیکشن میں کہیں نہ کہیں گڑ بڑ ہوئی ہے۔
ان باتوں سے یہ لگتا ہے کہ امریکا میں بھی صورت حال آئیڈیل نہیں ہے۔ اب امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدارتی الیکشن میں روسی ہیکرز نے ٹرمپ کو جتوانے کی کوشش کی تھی۔ امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی خفیہ ایجنسیوں نے ایسے افراد کی شناخت کی ہے جن کے روسی حکومت کے ساتھ روابط ہیں اور انھوں نے ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کی ہزاروں ای میلز ہیک کر کے وکی لیکس کو مہیا کیں جن میں ہلیری کلنٹن کی کئی ای میلز بھی شامل تھیں۔ روسی حکومت کے ساتھ روابط میں رہنے والے یہ افراد پہلے بھی نظروں میں تھے جو اْس روسی آپریشن کا حصہ تھے ۔
جس نے ہلیری کلنٹن کے مقابلے میں ٹرمپ کو جتوانے کی مہم چلا رکھی تھی۔ 'واشنگٹن پوسٹ' نے خفیہ اہلکاروں کے حوالے سے یہ بھی کہا ہے کہ تجزیات اور مکمل تفتیش سے واضح ہو گیا ہے کہ روسی حکومت گزشتہ مہینے کے امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کو کامیاب بنانے کے لیے بھرپور کوشش میں تھی۔ ادھر نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ الیکشن جتوانے میں روسی مدد کی بات کرنے والے وہی لوگ ہیں جو کہتے تھے صدام حسین نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار جمع کر رکھے تھے۔
بہرحال یہ بات طے ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کو بعض قوتیں متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہی ہیں' یہ بات کسی حد تک درست ہے کہ امریکا کے صدارتی الیکشن میں یقینی طور پر دنیا کی طاقتور خفیہ ایجنسی اپنا رول پلے کرتی ہیں لیکن سی آئی اے کے حوالے سے جو انکشاف سامنے آیا ہے یہ بڑا معنی خیز ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ دنیا کی سب سے طاقتور ایجنسی سی آئی اے ہی ہے' اگر اسے ایسے اشارے مل رہے تھے کہ روس صدارتی الیکشن میں کوئی کردار ادا کر رہا ہے تو سی آئی اے کو چاہیے تھا کہ اس کا کانٹر کرتی لیکن سب کچھ ہو جانے کے بعد اس قسم کا انکشاف کرنا یقیناً نئے صدر کے لیے مسائل کا باعث ہو سکتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی حالات کو بھانپتے ہوئے کہا ہے کہ روس کی بات کرنے والے وہی لوگ ہیں جو کہتے تھے کہ صدام حسین نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والا اسلحہ جمع کررکھا ہے' سب جانتے ہیں کہ صدام کے خلاف بھی سی آئی اے ہی پراپیگنڈا کر رہی تھی' ایسا لگتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور سی آئی اے کے درمیان چپقلش جاری ہے۔
ان باتوں سے یہ لگتا ہے کہ امریکا میں بھی صورت حال آئیڈیل نہیں ہے۔ اب امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدارتی الیکشن میں روسی ہیکرز نے ٹرمپ کو جتوانے کی کوشش کی تھی۔ امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی خفیہ ایجنسیوں نے ایسے افراد کی شناخت کی ہے جن کے روسی حکومت کے ساتھ روابط ہیں اور انھوں نے ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کی ہزاروں ای میلز ہیک کر کے وکی لیکس کو مہیا کیں جن میں ہلیری کلنٹن کی کئی ای میلز بھی شامل تھیں۔ روسی حکومت کے ساتھ روابط میں رہنے والے یہ افراد پہلے بھی نظروں میں تھے جو اْس روسی آپریشن کا حصہ تھے ۔
جس نے ہلیری کلنٹن کے مقابلے میں ٹرمپ کو جتوانے کی مہم چلا رکھی تھی۔ 'واشنگٹن پوسٹ' نے خفیہ اہلکاروں کے حوالے سے یہ بھی کہا ہے کہ تجزیات اور مکمل تفتیش سے واضح ہو گیا ہے کہ روسی حکومت گزشتہ مہینے کے امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کو کامیاب بنانے کے لیے بھرپور کوشش میں تھی۔ ادھر نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ الیکشن جتوانے میں روسی مدد کی بات کرنے والے وہی لوگ ہیں جو کہتے تھے صدام حسین نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار جمع کر رکھے تھے۔
بہرحال یہ بات طے ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کو بعض قوتیں متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہی ہیں' یہ بات کسی حد تک درست ہے کہ امریکا کے صدارتی الیکشن میں یقینی طور پر دنیا کی طاقتور خفیہ ایجنسی اپنا رول پلے کرتی ہیں لیکن سی آئی اے کے حوالے سے جو انکشاف سامنے آیا ہے یہ بڑا معنی خیز ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ دنیا کی سب سے طاقتور ایجنسی سی آئی اے ہی ہے' اگر اسے ایسے اشارے مل رہے تھے کہ روس صدارتی الیکشن میں کوئی کردار ادا کر رہا ہے تو سی آئی اے کو چاہیے تھا کہ اس کا کانٹر کرتی لیکن سب کچھ ہو جانے کے بعد اس قسم کا انکشاف کرنا یقیناً نئے صدر کے لیے مسائل کا باعث ہو سکتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی حالات کو بھانپتے ہوئے کہا ہے کہ روس کی بات کرنے والے وہی لوگ ہیں جو کہتے تھے کہ صدام حسین نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والا اسلحہ جمع کررکھا ہے' سب جانتے ہیں کہ صدام کے خلاف بھی سی آئی اے ہی پراپیگنڈا کر رہی تھی' ایسا لگتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور سی آئی اے کے درمیان چپقلش جاری ہے۔