پشاور میں دہشت گردی
شہر میں کارروائی کر کے اگر کوئی مجرم قبائلی علاقے میں چلا جاتا ہے تو اس کی گرفتاری مسئلہ بن جاتی ہے
FATULLAH:
پشاور میں گزشتہ روز دہشت گردی کی ایک کارروائی میں محکمہ انسداد دہشت گردی کا ایک پولیس افسر شہید ہو گیا جب کہ اس کا بیٹا زخمی ہوا ہے۔ میڈیا کی اطلاعات کے مطابق ڈی ایس پی ریاض الاسلام اپنے نوجوان بیٹے کے ہمراہ اپنی رہائش گاہ کے قریب واقع مسجد میں نماز مغرب ادا کرنے کے بعد گھر واپس آ رہا تھا کہ نامعلوم افراد نے ان پر گولیاں برسا دیں ۔اطلاعات کے مطابق ڈی ایس پی پر حملہ کرنے والے افراد کی تعداد 2ہے۔ ڈی ایس پی پر پہلے بھی دو قاتلانہ حملے ہو چکے ہیں۔
پشاور میں ایک پولیس افسر کا قتل ہونا تشویش کی بات ہے ۔ خیبرپختونخوا حکومت کو اس ٹارگٹ کلنگ کی اصل وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ پشاور کا المیہ یہ ہے کہ اس شہر کے ساتھ قبائلی علاقے شروع ہو جاتے ہیں۔
شہر میں کارروائی کر کے اگر کوئی مجرم قبائلی علاقے میں چلا جاتا ہے تو اس کی گرفتاری مسئلہ بن جاتی ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان کے قیام کو 70برس کے قریب ہونے کو آ رہے ہیں لیکن کسی نے اس معاملے پر نہیں سوچا ۔ پشاور میں دہشت گردی اور جرائم کی بڑی وجہ یہی ہے کہ یہاں جرم کر کے یا دہشت گردی کی واردات کر کے قبائلی علاقے میں جانا انتہائی آسان کام ہے۔ بہرحال پشاور شہر کو پرامن بنانے کے لیے ڈی ایس پی کے قاتلوں کی گرفتاری انتہائی ضروری ہے ۔
پشاور میں گزشتہ روز دہشت گردی کی ایک کارروائی میں محکمہ انسداد دہشت گردی کا ایک پولیس افسر شہید ہو گیا جب کہ اس کا بیٹا زخمی ہوا ہے۔ میڈیا کی اطلاعات کے مطابق ڈی ایس پی ریاض الاسلام اپنے نوجوان بیٹے کے ہمراہ اپنی رہائش گاہ کے قریب واقع مسجد میں نماز مغرب ادا کرنے کے بعد گھر واپس آ رہا تھا کہ نامعلوم افراد نے ان پر گولیاں برسا دیں ۔اطلاعات کے مطابق ڈی ایس پی پر حملہ کرنے والے افراد کی تعداد 2ہے۔ ڈی ایس پی پر پہلے بھی دو قاتلانہ حملے ہو چکے ہیں۔
پشاور میں ایک پولیس افسر کا قتل ہونا تشویش کی بات ہے ۔ خیبرپختونخوا حکومت کو اس ٹارگٹ کلنگ کی اصل وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ پشاور کا المیہ یہ ہے کہ اس شہر کے ساتھ قبائلی علاقے شروع ہو جاتے ہیں۔
شہر میں کارروائی کر کے اگر کوئی مجرم قبائلی علاقے میں چلا جاتا ہے تو اس کی گرفتاری مسئلہ بن جاتی ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان کے قیام کو 70برس کے قریب ہونے کو آ رہے ہیں لیکن کسی نے اس معاملے پر نہیں سوچا ۔ پشاور میں دہشت گردی اور جرائم کی بڑی وجہ یہی ہے کہ یہاں جرم کر کے یا دہشت گردی کی واردات کر کے قبائلی علاقے میں جانا انتہائی آسان کام ہے۔ بہرحال پشاور شہر کو پرامن بنانے کے لیے ڈی ایس پی کے قاتلوں کی گرفتاری انتہائی ضروری ہے ۔