حکومت کو نندی پور پاور پلانٹ مکمل صلاحیت کے مطابق چلانے میں مشکلات

16 ماہ گزرنے کے باوجود حکومت پاور پلانٹ سے پوری صلاحیت پر بجلی کی پیداوار شروع کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی

نندی پور پاور پلانٹ ملک کا مہنگا ترین بجلی گھر ہے، فوٹو: فائل

وزارت پانی و بجلی کو نندی پور پاور پلانٹ آئندہ سال مارچ میں اپنی پوری صلاحیت پر چلانے کے اعلان پر عملدرآمد میں مشکلات کا سامنا ہے۔

وزارت پانی و بجلی کی دستاویز کے مطابق پاکستان کے مہنگے ترین بجلی گھر نندی پور پاور پلانٹ کو اربوں روپے کی لاگت کے باوجود بجلی کی پیداوار حاصل نہ ہونے اور ٹربائنز میں موجود بعض نقائص کے باعث وزارت پانی و بجلی نے فرنس آئل کے علاوہ اسے گیس اور ڈیزل پر منتقل کرنے کا دعوی کیا تھا لیکن اس کے باوجود ابھی تک یہ منصوبہ اپنی صلاحیت کے تحت بجلی نہیں بنا سکا۔


جولائی2015میں بجلی کی پیداوار شروع کی گئی مگر پلانٹ میں موجود تکینکی خامیوں کے باعث دو ہفتوں کے اندر ہی پلانٹ بند کردیا گیا۔حکومتی کاوشوں کے بعد پلانٹ کو جزوی طور پر چلانے کی کوشش کی جاتی رہی مگر 16ماہ گزرنے کے باوجود نندی پور پاور پلانٹ سے پوری صلاحیت پر بجلی کی پیداوار شروع کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا جس کے باعث اب تک10ارب روپے سے زائد نقصان ہو چکا ہے۔

6ماہ سے بجلی کی پیداوار بند ہونے پر نیپرا نے گذشتہ ہفتے نوٹس لیتے ہوئے وزارت پانی و بجلی سے جواب طلب کیا تھا۔ وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف نے بتایا تھا کہ نندی پورپلانٹ سے مارچ2017میں پوری صلاحیت پر 525میگاواٹ بجلی کی پیداوار شروع ہو جائے گی۔ اس سلسلے میں وزارت پٹرولیم نے آئندہ مارچ سے نندی پور کے لئے گیس فراہمی کی یقین دہانی کروائی تھی لیکن اب انہوں نے اسے ملکی ضروریات پوری ہونے سے مشروط کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ ا س وقت چینی کنٹریکٹر نندی پور پاور پلانٹ پر اضافی صلاحیت کا فرنس آئل ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب کر رہا ہے۔ گیس کی عدم فراہمی پر پاور پلانٹ فرنس آئل پر 425میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا، فوری پلانٹ چلائیں تو مہنگی بجلی پیدا ہو گی جس کی نیپرا اجازت نہیں دیتی۔
Load Next Story