ڈونلڈ ٹرمپ نے ریکس ٹیلرسن کو نیا امریکی وزیر خارجہ نامزد کردیا
ریکس ٹیلرسن روسی صدر پیوٹن کے قریبی دوستوں میں شمار ہوتے ہیں، امریکی اخبار
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریکس ٹیلرسن کو وزیر خارجہ نامزد کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نو منتحب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مٹ رومنی کے بجائے معروف بزنس مین ریکس ٹیلرسن کو امریکا کا اگلا وزیر خارجہ نامزد کر دیا ہے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ٹیلرسن کے عالمی رہنماؤں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور وہ روسی صدر پیوٹن کے بھی قریبی دوستوں میں شمار ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عراق اور افغانستان میں امریکی فوج کی قیادت کرنے والے سابق جنرل جیمز میٹس کو پہلے ہی وزیر دفاع نامزد کرچکے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : جنرل جیمز میٹس امریکا کے نئے وزیر دفاع نامزد
ریکس ٹیلرسن تیل فروخت کرنے والی بین الاقوامی کمپنی ایکزون موبل کے سربراہ ہیں اور اس ادارے کا کاروبار 50 سے زائد ملکوں میں پھیلا ہوا ہے۔ انہوں نے 2013 میں روس پر اقتصادی پابندیوں کی مخالفت کی تھی جس کے بعد انہیں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے خاص طور پر ''آرڈر آف فرینڈشپ'' کے اعزاز سے بھی نوازا تھا۔
یہ وہی ایکسون موبل ہے جو قبل ازیں ایکسون والدیز کے نام سے کاروبار کرتی تھی اور 1989 میں اس کے ایک بحری آئل ٹینکر سے سمندر میں تقریباً چار کروڑ بیرل خام تیل کے رساؤ نے الاسکا میں بہت بڑے پیمانے پر آلودگی پھیلائی تھی۔
ایکسون موبل کے سربراہ کی بطور وزیر خارجہ نامزدگی کو ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روس کے ساتھ خصوصی تعلقات کی خواہش کا نتیجہ بھی قرار دیا جارہا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نو منتحب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مٹ رومنی کے بجائے معروف بزنس مین ریکس ٹیلرسن کو امریکا کا اگلا وزیر خارجہ نامزد کر دیا ہے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ٹیلرسن کے عالمی رہنماؤں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور وہ روسی صدر پیوٹن کے بھی قریبی دوستوں میں شمار ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عراق اور افغانستان میں امریکی فوج کی قیادت کرنے والے سابق جنرل جیمز میٹس کو پہلے ہی وزیر دفاع نامزد کرچکے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : جنرل جیمز میٹس امریکا کے نئے وزیر دفاع نامزد
ریکس ٹیلرسن تیل فروخت کرنے والی بین الاقوامی کمپنی ایکزون موبل کے سربراہ ہیں اور اس ادارے کا کاروبار 50 سے زائد ملکوں میں پھیلا ہوا ہے۔ انہوں نے 2013 میں روس پر اقتصادی پابندیوں کی مخالفت کی تھی جس کے بعد انہیں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے خاص طور پر ''آرڈر آف فرینڈشپ'' کے اعزاز سے بھی نوازا تھا۔
یہ وہی ایکسون موبل ہے جو قبل ازیں ایکسون والدیز کے نام سے کاروبار کرتی تھی اور 1989 میں اس کے ایک بحری آئل ٹینکر سے سمندر میں تقریباً چار کروڑ بیرل خام تیل کے رساؤ نے الاسکا میں بہت بڑے پیمانے پر آلودگی پھیلائی تھی۔
ایکسون موبل کے سربراہ کی بطور وزیر خارجہ نامزدگی کو ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روس کے ساتھ خصوصی تعلقات کی خواہش کا نتیجہ بھی قرار دیا جارہا ہے۔