2024

ہفتہ رفتہ روئی کی پیداوار میں اضافے کے امکان پر قیمتیں گرگئیں

قیمتیں 150سے 200روپے کمی کے بعد6ہزارروپے من ہوگئیں، گیس بحران کے باعث نرخ مزیدنیچے آنے کاخدشہ


Ehtisham Mufti December 24, 2012
گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتیں 150 سے 200 روپے فی من کمی کے بعد 6ہزارسے 6ہزار 100روپے فی من تک گر گئیں. فوٹو: فائل

پاکستانی روپے کی نسبت امریکیڈالرکی قدر میں محدود پیمانے پر کمی۔

15دسمبر 2012 تک کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار توقع سے زیادہ ہونے اور فیصل آباد میںٹیکسٹائل ملوں کوقدرتی گیس کی مستقل بنیادوں پرعدم فراہمی کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران ملک بھر کی کاٹن مارکیٹس میں مندی کا رحجان غالب رہا اورروئی کی قیمتوںمیں بھی کمی واقع ہوئی، پی سی جی اے کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے '' ایکسپریس'' کو بتایا کہ 15دسمبر تک کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار 1کروڑ 7لاکھ بیلز رہی جب کہ توقع ظاہر کی جا رہی تھی کہ 15 دسمبر تک یہ پیداوار 1کروڑ 5لاکھ بیلز تک رہے گی۔

جبکہ گزشتہ ہفتے کے دوران غیر متوقع طور پر ڈالر کی مقابلے میں روپیہ کی قدر میں بھی اضافے کا رحجان دیکھا گیا جس کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتیں 150 سے 200 روپے فی من کمی کے بعد 6ہزارسے 6ہزار 100روپے فی من تک گر گئیں جب کہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر فیصل آباد اور پنجاب کے دیگر شہروں میں ٹیکسٹائل ملز کو گیس کی فراہمی فوری طور پر دوبارہ شروع نہ ہوئی تو اس سے روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں مزید کمی واقع ہو سکتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ رواں ہفتے کے دوران کرسمس اور نئے سال کی تعطیلات کے باعث بین الاقوامی منڈیوں میں روئی کی ٹریڈنگ خاصی محدود رہنے کی توقع ہے اس لیے روئی کی قیمتوں میں تیزی یا مندی کا واضح رحجان جنوری کے پہلے ہفتے میں متعین ہونے کی توقع ہے۔

03

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیو یارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈیلوری روئی کے سودے0.60سینٹ فی پائونڈ اضافے کے ساتھ 84.10 سینٹ، مارچ ڈیلوری روئی کے سودے 1.09سینٹ فی پائونڈ اضافے کے ساتھ 76.18 سینٹ فی پائونڈ، چائنا میں جنوری ڈیلوری روئی کے سودے 570یو آن فی پائونڈ اضافے کے ساتھ 20ہزار855یو آن فی ٹن، بھارت میں روئی کی قیمتیں 100روپے فی کینڈی کمی کے ساتھ 34ہزار ورپے فی کینڈی جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 150روپے فی من اضافے کے ساتھ 6ہزار روپے فی من کر دیے۔

احسان الحق نے بتایا کہ بھارت سے روئی درآمد کرنیوالے ٹیکسٹائل ملز مالکان کو خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے کیونکہ ان شہروں میں جہاں سے روئی پاکستان کو درآمد کی جا رہی ہے میں جاری مزدوروں کی ہڑتال اور واہگہ بارڈر پر موسمی حالات اور مزدوروں کی عدم دستیابی کے باعث بھارت سے درآمد ہونیوالی روئی کی کنسائنمنٹس بر وقت پاکستان نہیں پہنچ رہیں جبکہ مزید معلوم ہوا ہے کہ بھارت میں روئی کی پیداواراور معیار میں غیر متوقع کمی کے باعث بھارتی حکام کی جانب سے روئی برآمد کرنے کے عمل کو سست کیا جا رہا ہے جس کے باعث پاکستان میں بھارتی روئی کی درآمد میں مزید تاخیر واقع ہو رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق اگر بھارت میں کپاس کی پیداوار میں غیر متوقع کمی سامنے آئی تو خدشہ ہے کہ بھارت اپنی روئی برآمدی پالیسی پر نظر ثانی بھی کر سکتا ہے۔ احسان الحق نے بتایا کہ وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کے ذرائع کے مطابق رواں سال بی ٹی کاٹن کی مزید اقسام ملک بھر میں کاشت کیلیے منظور کی جارہی ہیں جس سے توقع ہے کہ کسانوں کو بی ٹی کاٹن کا تصدیق شدہ بیج ملنے سے کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ سامنے آ نے کا امکان ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں