پاکستان اسٹیل کا وفد خام لوہے کے حصول کی راہیں نکالنے ایران روانہ
وفد مختلف کمپنیز سے بارٹر کی بنیادوں پر تجارت کے امکانات،عملی شکل دینے پر بات کریگا
پاکستان اسٹیل کا اعلیٰ سطح کا وفد ایران کے دورے پر روانہ ہوگیا ہے۔
وفد کی قیادت پاکستان اسٹیل کے چیئرمین میجر جنرل ریٹائرڈ محمد جاوید کررہے ہیں جبکہ پاکستان اسٹیل بورڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن وچیئرمین پرائس کمیٹی انجینئر عبد الجبار، ممبر بورڈنیئر حسین بخاری، اور پاکستان اسٹیل کے جنر ل مینیجر محکمہ بلک میٹریل کیپٹن (ر) شمسی حسن ان کے ہمراہ ہیں۔ پاکستان اسٹیل کے ترجمان کے مطابق دورے کا مقصد پاکستان اسٹیل کو تسلسل کے ساتھ درآمدی خام لوہے کے حصول میں مشکلات کو دور کرنا ہے، جس کے لیے ایران کے ساتھ تجارت کی نئی راہیں نکالنے کی کوشش کی جائے گی۔
پاکستان اسٹیل کو آسٹریلیا، برازیل،کینیڈا و دیگر دور دراز کے ممالک سے خام لوہے کی درآمد میں 50سے60یوم کے طویل سفر، مہنگے سفری اخراجات، مہنگی قیمتیں و دیگر طویل کاغذی کارروائیاں درپیش رہتی ہیں۔ یہ تمام معاملات خام مال کی تسلسل سے آمد میں مشکلات پیدا کرتے ہیں، اس کے بر عکس پڑوسی ملک سے خام مال لینے کی وجہ سے ایسے بہت سارے معاملات کا سامنا نہیں رہتا اور ایک جہاز 10سے12ایام میں پاکستان اسٹیل پہنچ جاتا ہے۔
دورے میں پاکستان اسٹیل کا وفد ایران کی مختلف کمپنیز کے ساتھ بارٹر کی بنیادوں پر تجارت کے امکانات اور عملی شکل نکالنے پر بات کریگا، اس کے علاوہ دو ایرانی کمپنیز کے 10فیصد بقایا جات کی ادائیگی کے حوالے سے بھی راہیں نکالی جائیں گی جو کہ عالمی پابندیوں کی وجہ سے شیڈول کے مطابق مکمل نہیں ہو سکیں۔ پاکستان اسٹیل مذکورہ ایرانی کمپنیز کو 90فیصد ادائیگیاں پابندی سے مقررہ شیڈول کے مطابق کرچکا ہے۔
وفد کی قیادت پاکستان اسٹیل کے چیئرمین میجر جنرل ریٹائرڈ محمد جاوید کررہے ہیں جبکہ پاکستان اسٹیل بورڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن وچیئرمین پرائس کمیٹی انجینئر عبد الجبار، ممبر بورڈنیئر حسین بخاری، اور پاکستان اسٹیل کے جنر ل مینیجر محکمہ بلک میٹریل کیپٹن (ر) شمسی حسن ان کے ہمراہ ہیں۔ پاکستان اسٹیل کے ترجمان کے مطابق دورے کا مقصد پاکستان اسٹیل کو تسلسل کے ساتھ درآمدی خام لوہے کے حصول میں مشکلات کو دور کرنا ہے، جس کے لیے ایران کے ساتھ تجارت کی نئی راہیں نکالنے کی کوشش کی جائے گی۔
پاکستان اسٹیل کو آسٹریلیا، برازیل،کینیڈا و دیگر دور دراز کے ممالک سے خام لوہے کی درآمد میں 50سے60یوم کے طویل سفر، مہنگے سفری اخراجات، مہنگی قیمتیں و دیگر طویل کاغذی کارروائیاں درپیش رہتی ہیں۔ یہ تمام معاملات خام مال کی تسلسل سے آمد میں مشکلات پیدا کرتے ہیں، اس کے بر عکس پڑوسی ملک سے خام مال لینے کی وجہ سے ایسے بہت سارے معاملات کا سامنا نہیں رہتا اور ایک جہاز 10سے12ایام میں پاکستان اسٹیل پہنچ جاتا ہے۔
دورے میں پاکستان اسٹیل کا وفد ایران کی مختلف کمپنیز کے ساتھ بارٹر کی بنیادوں پر تجارت کے امکانات اور عملی شکل نکالنے پر بات کریگا، اس کے علاوہ دو ایرانی کمپنیز کے 10فیصد بقایا جات کی ادائیگی کے حوالے سے بھی راہیں نکالی جائیں گی جو کہ عالمی پابندیوں کی وجہ سے شیڈول کے مطابق مکمل نہیں ہو سکیں۔ پاکستان اسٹیل مذکورہ ایرانی کمپنیز کو 90فیصد ادائیگیاں پابندی سے مقررہ شیڈول کے مطابق کرچکا ہے۔