ارسلان افتخار نے نیب کے دائرہ اختیار کو چیلنج کردیا

میں اس بات کو واضح کرنے آیا ہوں کہ مجھے نیب کے جاری کردہ نوٹس نہیں ملے۔

میں اس بات کو واضح کرنے آیا ہوں کہ مجھے نیب کے جاری کردہ نوٹس نہیں ملے۔ فوٹو مریا اقبال

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے بیٹے ارسلان افتخار نے اپنے کیس میں نیب اور جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے دائرہ اختیار کو آج چیلنج کردیا ہے۔ یہ کیس اٹارنی جنرل عرفان قادر کے حوالے کردیا گیا تھا۔

ارسلان نے نیب ہیڈ کوارٹرزکے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انھیں دو تحقیقاتی ٹیموں سے "مضبوط قانونی تحفظات" ہیں۔

انہوں نے اس معاملہ پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ تفصیلات نیب کے سامنے اس کے جاری نوٹس کے مطابق نہیں ہیں۔ارسلان نے مزید کہا کہ میں آج یہاں اس بات کو واضح کرنے آیا ہوں کہ مجھے نیب کے جاری کردہ نوٹس نہیں ملے۔

ارسلان کا کہنا ہے کہ میں نے نیب کو 25 جون کو ایک خط لکھا تھا جس کا مجھے کوئی جواب موصول نہیں ہوا، پھر دوسرا خط لکھا 10 تاریخ کو لیگل کاؤنسل کے ذیعے بھجوایا تھا اور آج ایک تیسرا لیگل نوٹس میں نے خود نیب کے چئیرمین فصیح بخاری کو بھیجا ہے۔


ان سے جب جی آئی ٹی اور نیب کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو ارسلان نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے آج کے پیش کردہ خط میں اپنے بیان کی وضاحت کردی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ الزامات کی تردید کرنے کا قانونی حق رکھتے ہیں۔

ارسلان کا کہنا ہے کہ میں نے سپریم کورٹ میں اپنے بیان کی تردید کردی ہے اور مجھے آرٹیکل 10 اے کے تحت قانونی حق بھی حاصل ہے۔

مخالف پارٹی کو ہراساں کرنے کے سوال پر ارسلان نے ہنستے ہوئے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کیا میں آپ کو ایسا لگتا ہوں۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے مزید کہا کہ مجھے نہیں پتا کہ جی آئی ٹی کی طرف سے چیف جسٹس کو اس معاملے میں گھسٹنے کی کوشش کی جارہی ہے یا نہیں۔

ارسلان افتخار نے مزید کہا کہ اس ڈرامے کے بڑے ایکٹرز ، ڈائریکٹرز اور پروڈیوسرزموجود ہیں جو بعد میں سب کے سامنے آجائیں گے۔

Recommended Stories

Load Next Story