طاہر القادری کنفیوژن پھیلا رہے ہیں مشاہداللہ
تقریر تضادات سے بھرپور ہے،سعیدغنی، الیکشن مقررہ وقت پر ہونے چاہئیں،شفقت محمود.
مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ یہ کتنی عجیب بات ہے کہ طاہر القادری حکومت کی ایک اتحادی جماعت کو اپنی بغل میں بٹھا کر انقلاب کی بات کر رہے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''تکرار ''کے میزبان عمران خان سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طاہر القادری پہلے بھی پارلیمنٹ کے رکن رہے ہیں۔ انہوں نے اس وقت تو آئین کو مضبوط کرنے کی کوشش نہیں کی۔ طاہر القادری کنفیوژن پھیلا رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی کا کہنا تھا کہ طاہر القادری کی تقریر تضادات سے بھرپور ہے۔ وہ آئین کے حوالے دیتے ہیں اور خود ہی 14 تاریخ کو چڑھائی کی دھمکی بھی دیتے ہیں۔ وہ نظام بدلنا چاہتے ہیں تو الیکشن میں حصہ لیں۔
تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے کہا ہے کہ تبدیلی جمہوری طریقے سے الیکشن کے ذریعے ہونی چاہیئے۔۔ تحریک منہاج القران کے رہنما ڈاکٹر علی اکبر نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے نظام درست کرنے کا مطالبہ فوج، عدلیہ اور الیکشن کمیشن سے کیا ہے۔ ضرورت پڑی تو عدالت بھی جائیں گے۔روزنامہ ایکسپریس کے ایڈیٹر ، سینئر صحافی اور تجزیہ نگار ایاز خان نے کہاکہ طاہرالقادری آئین سے باہر نکل کر کھیلنا چاہتے ہیں۔طاہر القادری کہتے ہیں کہ وہ الیکشن ملتوی نہیں کرانے آئے اور سب سے پہلا مطالبہ ہی یہ کیا ہے کہ الیکشن ملتوی ہوں۔ انکا اگلا مطالبہ وسیع البنیاد نگران سیٹ اپ کا ہو گا۔
یہ نہیں چاہتے کہ اپوزیشن اور وزیر اعظم مل کر ایک عبوری سیٹ اپ کا اعلان کریں۔آج پھر اس نظام کو پٹڑی سے اتارنے کی کوشش ہو رہی ہے۔یہ ساری سیاستدانوں کا کمبل چرانے کی گیم ہے ۔طاہر القادری صرف 40 ہزار لوگ ہی اسلام آباد لے جائیں حکومت گر جائے گی۔ صحافی ، کالم نگار اور تجزیہ نگار اوریا مقبول جان نے کہا کہ طاہر القادری کا موقف اور شکایات بالکل درست ہیں۔ یہ حکومت کی گذشتہ پانچ سال کی چارج شیٹ ہے۔ اگر حکومت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر سکے تو پھر وہ مڈ ٹرم الیکشن کراتی ہے۔ ہمارا سارا نظام کرپٹ ہو چکا ہے ۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''تکرار ''کے میزبان عمران خان سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طاہر القادری پہلے بھی پارلیمنٹ کے رکن رہے ہیں۔ انہوں نے اس وقت تو آئین کو مضبوط کرنے کی کوشش نہیں کی۔ طاہر القادری کنفیوژن پھیلا رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی کا کہنا تھا کہ طاہر القادری کی تقریر تضادات سے بھرپور ہے۔ وہ آئین کے حوالے دیتے ہیں اور خود ہی 14 تاریخ کو چڑھائی کی دھمکی بھی دیتے ہیں۔ وہ نظام بدلنا چاہتے ہیں تو الیکشن میں حصہ لیں۔
تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے کہا ہے کہ تبدیلی جمہوری طریقے سے الیکشن کے ذریعے ہونی چاہیئے۔۔ تحریک منہاج القران کے رہنما ڈاکٹر علی اکبر نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے نظام درست کرنے کا مطالبہ فوج، عدلیہ اور الیکشن کمیشن سے کیا ہے۔ ضرورت پڑی تو عدالت بھی جائیں گے۔روزنامہ ایکسپریس کے ایڈیٹر ، سینئر صحافی اور تجزیہ نگار ایاز خان نے کہاکہ طاہرالقادری آئین سے باہر نکل کر کھیلنا چاہتے ہیں۔طاہر القادری کہتے ہیں کہ وہ الیکشن ملتوی نہیں کرانے آئے اور سب سے پہلا مطالبہ ہی یہ کیا ہے کہ الیکشن ملتوی ہوں۔ انکا اگلا مطالبہ وسیع البنیاد نگران سیٹ اپ کا ہو گا۔
یہ نہیں چاہتے کہ اپوزیشن اور وزیر اعظم مل کر ایک عبوری سیٹ اپ کا اعلان کریں۔آج پھر اس نظام کو پٹڑی سے اتارنے کی کوشش ہو رہی ہے۔یہ ساری سیاستدانوں کا کمبل چرانے کی گیم ہے ۔طاہر القادری صرف 40 ہزار لوگ ہی اسلام آباد لے جائیں حکومت گر جائے گی۔ صحافی ، کالم نگار اور تجزیہ نگار اوریا مقبول جان نے کہا کہ طاہر القادری کا موقف اور شکایات بالکل درست ہیں۔ یہ حکومت کی گذشتہ پانچ سال کی چارج شیٹ ہے۔ اگر حکومت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر سکے تو پھر وہ مڈ ٹرم الیکشن کراتی ہے۔ ہمارا سارا نظام کرپٹ ہو چکا ہے ۔