مصرعوام نےاسلام پسند آئین کےحق میں ووٹ دے دیادھاندلی ہوئی سیکولراپوزیشن

آئین اسی ہفتے کےدوران نافذ ہو جائےگا،نیا آئین مذہبی اقلیتوں اورخواتین کی آزادی کو محدود کرتا ہے،حزب اختلاف کا اعتراض.

انتخاب مصری عوام کی شکست ہے،ہمیں اپنی امداد جمہوری اصلاحات،مذہبی آزادی اور اقلیتوں کے تحفظ کیلیے استعمال کرنی چاہیے،امریکا. فوٹو: اے ایف پی

مصر میں نیا آئین اکثریت سے منظور کر لیا گیا ہے۔

مصر کی سرکاری میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ ووٹروں کی دو تہائی اکثریت نے آئین کے مسودے پر ہونے والے ریفرنڈم میں اسلام پسند آئین کی حمایت میں ووٹ دیا ہے۔ واضح رہے کہ صدر مرسی کی جماعت کی جانب سے تجویز کیے گئے اس مسودے نے مصر کو منقسم کر رکھا ہے اور اس ووٹ کے نتائج کے دور رس اثرات مصر پر پڑیں گے۔ ابتدائی نتائج کے مطابق ووٹ ڈالنے والوں کا تناسب 30 فیصد بتایا گیا ہے جن میں سے 60 فیصد نے اس مسودے کی حمایت میں ووٹ دیا۔

مصر کی سیکولر حزب اختلاف نیشنل سالویشن فرنٹ نے اس ریفرنڈم میں دھاندلی ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ نیا آئین مذہبی اقلیتوں اور خواتین کی آزادی کو محدود کرتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دوسرے اور حتمی مرحلے کی ووٹنگ کی تکمیل کے بعد سرکاری نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔ دوسرے مرحلے کے ووٹوں کی گنتی کے بعد ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان کیا جائے گا اور یہ آئین اسی ہفتے کے دوران نافذ ہو جائے گا۔




مگر جو بحران اس کے ساتھ شروع ہوا تھا اس کا اختتام ابھی نہیں ہوا ہے۔ یاد رہے کہ اگلے سال مصر میں پارلیمانی انتخاب بھی منعقد ہونے ہیں جو اس آئین کی منظوری کے بعد اسی کے تحت ہوں گے۔ صدر مرسی نے ہفتے کو 90 اضافی سینیٹرز کا تقرر کیا۔ ان میں سے 8 خواتین اور 12 عیسائی ہیں۔ مصر کے نائب صدر محمود مکی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور کہا تھا کہ سیاسی بحران میں موجودہ کردار میں وہ خود کو فٹ نہیں پا رہے تھے۔

محمود مکی اسی سال اگست میں نائب صدر مقرر کیے گئے تھے۔ بعض تجزیہ کار کہتے ہیں کہ غالباً مکی کو اپنا مستقبل نظر آرہا تھا اس لیے انھوں نے پہلے ہی فیصلہ کر کے راستے سے علیٰحدہ ہونے میں بہتری سمجھی۔ واشنگٹن میں امریکی ایوان نمائندگان میں خارجہ امور کی کمیٹی کی چیئروومن الیانا روس لیٹینن نے انتخاب کو مصری عوام کی شکست سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک بااختیار انتظامیہ کو اسلامی آمریت میں ڈھلتا دیکھ کر خوشی کا اظہار نہیں کر سکتے، ہمیں اپنی امداد جمہوری اصلاحات کے فروغ، مذہبی آزادی کی حمایت اور اقلیتوں کے تحفظ کیلیے استعمال کرنی چاہیے۔ یادرہے کہ امریکا کی مشرق وسطیٰ پالیسی میں مصر کی اہمیت کلیدی ہے۔
Load Next Story