گیس دیجیے طلاق کی شرح کو کم کیجیے
وزیرصاحبہ! اپنے ہم نوا وزراء کو کہیئے کہ وہ بھی سچ کی اس ریت کو آگے بڑھانے میں آپ کی مدد کریں۔
انتہائی خوشی یا دکھ میں انسان سچ بولتا ہے۔ معلوم نہیں کہ حکومتی وزراء آج کل کن کیفیات سے گزر رہے ہیں۔ عمران خان اور سراج الحق کی پانامہ لیکس پر درخواستوں اور سپریم کورٹ کا اس حوالے سے مسلسل عدالت لگانا، بظاہر تو حکومتی بنچوں کے لئے سخت ماحول کا پتہ دیتا ہے، اس لئے کہا جاسکتا ہے کہ سچ کا لبوں سے یوں بھری مجلس میں ادا ہوجانا انتہائی نامساعد حالات کی ترجمانی کررہا ہے۔
خیر بات جو بھی ہو، ہمیں آم سے غرض ہے سو ہم کیوں بے کار میں اپنے منہ کا ذائقہ خراب کریں۔ اس لئے قارئین ہم آپ کو وزیر مملکت برائے اطلاعات کی ایک سچی بات بتاتے ہیں جس کا اقرار گزشتہ دنوں ملک کی سب سے معتبر بیٹھک میں کیا گیا۔ سچ کہتا ہوں کہ مجھے محترمہ اورنگزیب صاحبہ سے کوئی عداوت نہیں، بلکہ میں تو ان کے مداحوں میں شامل ہوں اور مداح بھی اس لئے ہوں کہ موصوفہ سچ بولتی ہیں اور ڈنکے کی چوٹ پر بولتی ہیں اب بھلا بالے، گامے کو کتنا ہی ناگوار گزرتا ہو۔
پاکستان اسلامی ملک ہے اس لئے اسلام کا قانونِ شہادت بھی تو ہمیں ہدایت دیتا ہے کہ ''مومنوں سچی گواہی کو مت چھپاؤ'' اور مزید یہ بھی حکم دیا کہ ''گواہی دو چاہے وہ تمہارے اپنے ہی خلاف کیوں نا پڑتی ہو''۔
وزیر اطلاعات نے پارلیمان کے ایوان میں اپنی گفتگو میں بہت ہی پیارے انداز میں ارشاد فرمایا ہے کہ ملک میں گیس (اصلی والی) کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پاکستانی معاشرہ میں طلاق کی شرح بہت بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ جب شوہر گھر آتا ہے تو اُس کی بیگم گیس کی عدم دستیابی کی وجہ سے بروقت کھانا مہیا نہیں کر پاتی، جس سے پہلے پہل تُو تُو میں میں اور پھر بات طلاق تک جاپہنچتی ہے۔
اللہ بھلا کرے وزیر اطلاعات کا، وقت کے جبر کے باوجود حق بات اور سچ بات کہہ ہی گئی ہیں۔ اس موقع پر عوام کے انتہائی خیرخواہ وزیر یعنی وزیر پیٹرولیم و گیس جناب خاقان صاحب موجود نہیں تھے، ورنہ کافی امکانات تھے کہ حق گوئی کی اس بے باکانہ حرکت پر کوئی شاہین میزائل داغا جاتا اور حملہ آور کو پسپا ہوجانے پر مجبور کردیا جاتا۔
آپ کو طلاق کی اس انتہائی اہم وجہ پر اگر اختلاف ہو تو ہوتا رہے لیکن میں تو یہ کہوں گا کہ بلوچستان کے بہت سےعلاقے ابھی تک گیس کی فراہمی کے منتظر ہیں کبھی وہاں کے باسیوں کا بھی خیال کیا کیجیئے۔ اسی طرح ایل پی جی کی قیمت اتنی زیادہ ہے کہ غریب آدمی کی کمر دُہری ہوگئی ہے، کبھی ان پر بھی نظرِ کرم ڈال لیجیئے۔
وزیرصاحبہ! اپنے ہم نوا وزراء کو کہیئے کہ وہ بھی سچ کی اس ریت کو آگے بڑھانے میں آپ کی مدد کریں۔ سی این جی اسٹیشنوں پر لمبی قطاروں کے منظر جب نگاہوں میں گھومتے ہیں تو بے اختیار ہاتھ کانوں کو چلے جاتے ہیں۔
ویسے اتنی سچائی سن کر اب دل چاہتا ہے کہ کوئی تو بے خوف راہی اپوزیشن کے بینچوں سے بھی اُٹھے اور نعرہ حق بلند کرے۔ حالیہ پارلیمان میں حاضری کے اعداد و شمار انتہائی شرمناک ہیں۔ اگر اپوزیشن والے تنخواہوں کے لینے کے علاوہ ایوان کی کارکردگی میں بھی دلچسپی لیتے تو شاید آج صورتحال اور حالات مختلف نظر آتے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
خیر بات جو بھی ہو، ہمیں آم سے غرض ہے سو ہم کیوں بے کار میں اپنے منہ کا ذائقہ خراب کریں۔ اس لئے قارئین ہم آپ کو وزیر مملکت برائے اطلاعات کی ایک سچی بات بتاتے ہیں جس کا اقرار گزشتہ دنوں ملک کی سب سے معتبر بیٹھک میں کیا گیا۔ سچ کہتا ہوں کہ مجھے محترمہ اورنگزیب صاحبہ سے کوئی عداوت نہیں، بلکہ میں تو ان کے مداحوں میں شامل ہوں اور مداح بھی اس لئے ہوں کہ موصوفہ سچ بولتی ہیں اور ڈنکے کی چوٹ پر بولتی ہیں اب بھلا بالے، گامے کو کتنا ہی ناگوار گزرتا ہو۔
پاکستان اسلامی ملک ہے اس لئے اسلام کا قانونِ شہادت بھی تو ہمیں ہدایت دیتا ہے کہ ''مومنوں سچی گواہی کو مت چھپاؤ'' اور مزید یہ بھی حکم دیا کہ ''گواہی دو چاہے وہ تمہارے اپنے ہی خلاف کیوں نا پڑتی ہو''۔
وزیر اطلاعات نے پارلیمان کے ایوان میں اپنی گفتگو میں بہت ہی پیارے انداز میں ارشاد فرمایا ہے کہ ملک میں گیس (اصلی والی) کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پاکستانی معاشرہ میں طلاق کی شرح بہت بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ جب شوہر گھر آتا ہے تو اُس کی بیگم گیس کی عدم دستیابی کی وجہ سے بروقت کھانا مہیا نہیں کر پاتی، جس سے پہلے پہل تُو تُو میں میں اور پھر بات طلاق تک جاپہنچتی ہے۔
اللہ بھلا کرے وزیر اطلاعات کا، وقت کے جبر کے باوجود حق بات اور سچ بات کہہ ہی گئی ہیں۔ اس موقع پر عوام کے انتہائی خیرخواہ وزیر یعنی وزیر پیٹرولیم و گیس جناب خاقان صاحب موجود نہیں تھے، ورنہ کافی امکانات تھے کہ حق گوئی کی اس بے باکانہ حرکت پر کوئی شاہین میزائل داغا جاتا اور حملہ آور کو پسپا ہوجانے پر مجبور کردیا جاتا۔
آپ کو طلاق کی اس انتہائی اہم وجہ پر اگر اختلاف ہو تو ہوتا رہے لیکن میں تو یہ کہوں گا کہ بلوچستان کے بہت سےعلاقے ابھی تک گیس کی فراہمی کے منتظر ہیں کبھی وہاں کے باسیوں کا بھی خیال کیا کیجیئے۔ اسی طرح ایل پی جی کی قیمت اتنی زیادہ ہے کہ غریب آدمی کی کمر دُہری ہوگئی ہے، کبھی ان پر بھی نظرِ کرم ڈال لیجیئے۔
وزیرصاحبہ! اپنے ہم نوا وزراء کو کہیئے کہ وہ بھی سچ کی اس ریت کو آگے بڑھانے میں آپ کی مدد کریں۔ سی این جی اسٹیشنوں پر لمبی قطاروں کے منظر جب نگاہوں میں گھومتے ہیں تو بے اختیار ہاتھ کانوں کو چلے جاتے ہیں۔
ویسے اتنی سچائی سن کر اب دل چاہتا ہے کہ کوئی تو بے خوف راہی اپوزیشن کے بینچوں سے بھی اُٹھے اور نعرہ حق بلند کرے۔ حالیہ پارلیمان میں حاضری کے اعداد و شمار انتہائی شرمناک ہیں۔ اگر اپوزیشن والے تنخواہوں کے لینے کے علاوہ ایوان کی کارکردگی میں بھی دلچسپی لیتے تو شاید آج صورتحال اور حالات مختلف نظر آتے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کےساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔