محنت کشوں کی پیش قدمی
دنیا بھر میں محنت کشوں کی پیش قدمی جاری ہے
دنیا بھر میں محنت کشوں کی پیش قدمی جاری ہے۔ محنت کشوں کی حکمرانی کا مطلب اکثر لوگ بائیں بازو کی حکمرانی کو سمجھتے ہیں اور یہ بات غلط بھی نہیں ہے۔ بائیں بازو کا مطلب مزدوروں، کسانوں، پیداواری قوتوں، عام شہریوں اور غریب لوگوں، یعنی پچانوے فیصد عوام کی حکمرانی ہے، جو اس طبقاتی نظام کو ختم کر کے ایک غیر طبقاتی نظام قائم کرلیتے ہیں یا کرنا چاہتے ہیں، ایسی حکومتوں کو سوشلسٹ، کمیونسٹ، انارکسٹ یا انقلابی حکومت بھی کہتے ہیں۔ ضروری نہیں کہ ایسی حکومتیں صرف کمیونسٹوں کی رہنمائی میں ہی قائم ہوں، ہزاروں برس قبل پیرو، موئن جو داڑو، فلسطین، مہرگڑھ، ہڑپہ وغیرہ میں امداد باہمی کا آزاد معاشرہ قائم تھا، جنھیں کمیونسٹ حکومت نہیں کہا جاتا تھا مگر تھیں یہ غیر طبقاتی حکومتیں۔ جہاں سب مل کر پیداوار کریں اور مل کر کھالیں، جاگیرداری ہو اور نہ سرمایہ داری، اسے پنچایتی یا انسانی برادری کا نظام بھی کہا جاسکتا ہے۔
حسین نام رکھنے سے ہی کوئی حسین نہیں ہوجاتا، اس کا چہرا کیوبا جیسا حسین ہونا چاہیے۔ آئیے اب آتے ہیں محنت کشوں کی پیش قدمی کی جانب، یعنی بائیں بازو کی کامیابیوں کی جانب۔ حال ہی میں جنوبی کوریا میں صدر کی کرپشن کے خلاف لاکھوں شہری سڑکوں پر نکل آئے، جن میں کمیونسٹوں کی بڑی تعداد تھی۔ کچھ عرصے قبل تھائی لینڈ میں بہت بڑی تحریک چلی، نیپال میں کمیونسٹ پارٹی کی حکومت قائم ہوچکی ہے، اب بادشاہ سلامت کو بجلی کا بل ادا کرنا پڑتا ہے۔ شمالی کوریا (سوشلسٹ کوریا) عالمی سامراج کے خلاف ڈٹا ہوا ہے۔ ہندوستان کے صوبے کیرالا اور تری پورا میں کمیونسٹ پارٹی کی حکومت قائم ہوئی ہے۔ زمبابوے، ویت نام، کمبوڈیا، لاؤس، منگولیا کی حکومتیں اپنے آپ کو سوشلسٹ کہلاتی ہیں۔
لاطینی یعنی جنوبی امریکا کے ممالک کی نوآبادی نظام سے آزادی کی جنگ ایک طویل عرصے پر محیط رہی۔ اس جدوجہد کے نتیجے میں جو ممالک آزاد ہوئے ان کی حکومتوں کو امریکا نے سازشوں کے ذریعے ختم کیا اور فوجی آمریتیں قائم کرائیں۔ امریکی سرمایہ داروں نے پورے خطے کی معدنیات، زمینوں اور جنگلات پر قبضہ کرلیا۔ یہ پورا خطہ پھر ایک طویل عرصے تک امریکا کے جدید نو آبادیاتی شکنجے میں جکڑا رہا۔ اس کے خلاف مزاحمت کی تمام سیاسی قوتوں کو فوجی آمروں کے ذریعے کچلا گیا۔ سیاسی انقلابی قوتوں کے لیے گوریلا جنگ کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا۔ کچھ ممالک میں یہ انقلابی قوتیں آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں، جیسے کیوبا۔ لیکن کچھ علاقوں میں رد انقلاب کی قوتیں امریکی سامراج کی حمایت سے حکومتیں پلٹنے میں دوبارہ کامیاب ہوگئیں۔
کچھ ممالک میں انقلابی قوتیں سیاسی اور جمہوری طریقے سے حکومتیں قائم کرنے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔ لیکن جیسے ہی امریکی سرمایہ داری ریاستی تحویل میں لینے کا عمل شروع کیا گیا اور انقلابی اصلاحات شروع کی گئیں، وہاں پر غدار جنرلوں کو استعمال کرکے حکومتیں ختم کرائی گئیں۔ جنرلوں کی معرفت انقلابی قوتوں کو قتل کرایا گیا۔ چلی اس کی واضح مثال ہے۔ یہاں پر عوام دوست حکومت کا خاتمہ کرکے صدر آلندے، اس کی پارٹی اور خاص کر کمیونسٹ پارٹی کا صفایا کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس میں دس لاکھ سے زیادہ کمیونسٹ و دیگر سیاسی کارکن قتل کیے گئے۔ 80 کی دہائی کے آخر سے لاطینی امریکا میں سیاسی قوتیں سیاسی کام کی گنجائش دیکھتے ہوئے آہستہ آہستہ جدوجہد کو تیز تر کرتے ہوئے مین اسٹریم سیاست میں داخل ہوتی گئیں اور انتخابات کے ذریعے کامیابی حاصل کرتی گئیں۔
برازیل میں بائیں بازو کی حکومت کمیونسٹ پارٹی کی شراکت داری کے ساتھ کافی حد تک کامیابی حاصل کرچکی ہے۔ وینیزویلا میں ہوگوشاویز کی قیادت میں سوشلسٹ موومنٹ کی حکومت وجود میں آئی اور پورے خطے میں اس کے اثرات پھیلے، جب کہ امریکی سامراج کی ہوگوشاویز کے خلاف سازشیں تیز ہوگئی تھیں۔ خوراک میں رعایت، مفت خوراک، مفت تعلیم اور مفت صحت کا نظام پورے ملک میں چل رہا ہے۔ بجلی اور صاف پانی مفت مہیا کرنے کے لیے مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے۔ بولیویا میں مورالیس کی حکومت امریکی قبضے میں موجود تیل اور گیس کی صنعت کی بیاسی فیصد شیئر زر ریاستی تحویل میں لے چکی ہے، جس سے حکومت کی آمدنی میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
ٹیلی کمیونیکیشن اور بجلی کو ریاستی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ حکومت مفلسی پر قابو پانے کے لیے کافی کوششیں کررہی ہے۔ تازہ انتخابات میں کامریڈ مورالیس اکسٹھ عشاریہ ایک فیصد ووٹ لے کر دوبارہ مینڈیٹ لینے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ ایکواڈور میں بھی بائیں بازو کی حکومت دوبارہ عوام کا مینڈیٹ لینے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ وہاں تعلیمی بجٹ دو عشاریہ چھ فیصد سے بڑھا کر پانچ عشاریہ دو فیصد کیا گیا ہے۔ کم از کم اجرت میں گزشتہ پانچ سال میں چالیس فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ 2009 سے لے کر آج تک مفلسی کم کرنے میں اتنی کامیابی حاصل کی ہے کہ اسے 80 فیصد سے کم کرکے 25 فیصد پر لایا گیا ہے۔ نکاراگوا اور یوراگوئے میں بھی بائیں بازو کی حکومتیں دوبارہ زیادہ مینڈیٹ لے کر اقتدار میں آئی ہیں۔
کیوبا نے پورے خطے میں اپنے انقلاب اور سوشلسٹ نظام کو انتہائی کامیابی سے نہ صرف برقرار رکھا ہے بلکہ پورے خطے میں امید اور ہمت کا باعث بنا ہوا ہے۔ امریکا نے پانچ کیوبن ہیروز کو باعزت طور پر آزاد کیا ہے، ریاستی سطح پر دہشت گردی کو ہوا دینے والی ریاست کی فہرست سے کیوبا کو خارج کرنے پر مجبور ہوا ہے اور اقتصادی ناکہ بندی ختم کرنے کے سلسلے میں مذاکرات جاری ہیں۔ لاطینی امریکا کی ان کامیابیوں میں وہاں کے عوام، ڈاکٹر فیڈل کاسترو، ڈاکٹر چی گویرا، ڈاکٹر آلیندے، پابلو نرودا اور ہزاروں لاکھوں رہنماؤں اور کارکنوں کا خون اور جدوجہد شامل ہے۔ سچے جذبوں کی قسم وہ دن جلد آنے والا ہے جب ساری دنیا ایک ہوجائے گی، سرحدیں ختم ہوجائیں گی، جائیداد، ملکیت، خاندان، اسمبلیاں، سرحدی محافظین، عدالتیں، میڈیا اور سرمایہ داری ختم ہوجائے گی، پھر لوگ جینے لگیں گے۔
حسین نام رکھنے سے ہی کوئی حسین نہیں ہوجاتا، اس کا چہرا کیوبا جیسا حسین ہونا چاہیے۔ آئیے اب آتے ہیں محنت کشوں کی پیش قدمی کی جانب، یعنی بائیں بازو کی کامیابیوں کی جانب۔ حال ہی میں جنوبی کوریا میں صدر کی کرپشن کے خلاف لاکھوں شہری سڑکوں پر نکل آئے، جن میں کمیونسٹوں کی بڑی تعداد تھی۔ کچھ عرصے قبل تھائی لینڈ میں بہت بڑی تحریک چلی، نیپال میں کمیونسٹ پارٹی کی حکومت قائم ہوچکی ہے، اب بادشاہ سلامت کو بجلی کا بل ادا کرنا پڑتا ہے۔ شمالی کوریا (سوشلسٹ کوریا) عالمی سامراج کے خلاف ڈٹا ہوا ہے۔ ہندوستان کے صوبے کیرالا اور تری پورا میں کمیونسٹ پارٹی کی حکومت قائم ہوئی ہے۔ زمبابوے، ویت نام، کمبوڈیا، لاؤس، منگولیا کی حکومتیں اپنے آپ کو سوشلسٹ کہلاتی ہیں۔
لاطینی یعنی جنوبی امریکا کے ممالک کی نوآبادی نظام سے آزادی کی جنگ ایک طویل عرصے پر محیط رہی۔ اس جدوجہد کے نتیجے میں جو ممالک آزاد ہوئے ان کی حکومتوں کو امریکا نے سازشوں کے ذریعے ختم کیا اور فوجی آمریتیں قائم کرائیں۔ امریکی سرمایہ داروں نے پورے خطے کی معدنیات، زمینوں اور جنگلات پر قبضہ کرلیا۔ یہ پورا خطہ پھر ایک طویل عرصے تک امریکا کے جدید نو آبادیاتی شکنجے میں جکڑا رہا۔ اس کے خلاف مزاحمت کی تمام سیاسی قوتوں کو فوجی آمروں کے ذریعے کچلا گیا۔ سیاسی انقلابی قوتوں کے لیے گوریلا جنگ کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا۔ کچھ ممالک میں یہ انقلابی قوتیں آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں، جیسے کیوبا۔ لیکن کچھ علاقوں میں رد انقلاب کی قوتیں امریکی سامراج کی حمایت سے حکومتیں پلٹنے میں دوبارہ کامیاب ہوگئیں۔
کچھ ممالک میں انقلابی قوتیں سیاسی اور جمہوری طریقے سے حکومتیں قائم کرنے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔ لیکن جیسے ہی امریکی سرمایہ داری ریاستی تحویل میں لینے کا عمل شروع کیا گیا اور انقلابی اصلاحات شروع کی گئیں، وہاں پر غدار جنرلوں کو استعمال کرکے حکومتیں ختم کرائی گئیں۔ جنرلوں کی معرفت انقلابی قوتوں کو قتل کرایا گیا۔ چلی اس کی واضح مثال ہے۔ یہاں پر عوام دوست حکومت کا خاتمہ کرکے صدر آلندے، اس کی پارٹی اور خاص کر کمیونسٹ پارٹی کا صفایا کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس میں دس لاکھ سے زیادہ کمیونسٹ و دیگر سیاسی کارکن قتل کیے گئے۔ 80 کی دہائی کے آخر سے لاطینی امریکا میں سیاسی قوتیں سیاسی کام کی گنجائش دیکھتے ہوئے آہستہ آہستہ جدوجہد کو تیز تر کرتے ہوئے مین اسٹریم سیاست میں داخل ہوتی گئیں اور انتخابات کے ذریعے کامیابی حاصل کرتی گئیں۔
برازیل میں بائیں بازو کی حکومت کمیونسٹ پارٹی کی شراکت داری کے ساتھ کافی حد تک کامیابی حاصل کرچکی ہے۔ وینیزویلا میں ہوگوشاویز کی قیادت میں سوشلسٹ موومنٹ کی حکومت وجود میں آئی اور پورے خطے میں اس کے اثرات پھیلے، جب کہ امریکی سامراج کی ہوگوشاویز کے خلاف سازشیں تیز ہوگئی تھیں۔ خوراک میں رعایت، مفت خوراک، مفت تعلیم اور مفت صحت کا نظام پورے ملک میں چل رہا ہے۔ بجلی اور صاف پانی مفت مہیا کرنے کے لیے مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے۔ بولیویا میں مورالیس کی حکومت امریکی قبضے میں موجود تیل اور گیس کی صنعت کی بیاسی فیصد شیئر زر ریاستی تحویل میں لے چکی ہے، جس سے حکومت کی آمدنی میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
ٹیلی کمیونیکیشن اور بجلی کو ریاستی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ حکومت مفلسی پر قابو پانے کے لیے کافی کوششیں کررہی ہے۔ تازہ انتخابات میں کامریڈ مورالیس اکسٹھ عشاریہ ایک فیصد ووٹ لے کر دوبارہ مینڈیٹ لینے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ ایکواڈور میں بھی بائیں بازو کی حکومت دوبارہ عوام کا مینڈیٹ لینے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ وہاں تعلیمی بجٹ دو عشاریہ چھ فیصد سے بڑھا کر پانچ عشاریہ دو فیصد کیا گیا ہے۔ کم از کم اجرت میں گزشتہ پانچ سال میں چالیس فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ 2009 سے لے کر آج تک مفلسی کم کرنے میں اتنی کامیابی حاصل کی ہے کہ اسے 80 فیصد سے کم کرکے 25 فیصد پر لایا گیا ہے۔ نکاراگوا اور یوراگوئے میں بھی بائیں بازو کی حکومتیں دوبارہ زیادہ مینڈیٹ لے کر اقتدار میں آئی ہیں۔
کیوبا نے پورے خطے میں اپنے انقلاب اور سوشلسٹ نظام کو انتہائی کامیابی سے نہ صرف برقرار رکھا ہے بلکہ پورے خطے میں امید اور ہمت کا باعث بنا ہوا ہے۔ امریکا نے پانچ کیوبن ہیروز کو باعزت طور پر آزاد کیا ہے، ریاستی سطح پر دہشت گردی کو ہوا دینے والی ریاست کی فہرست سے کیوبا کو خارج کرنے پر مجبور ہوا ہے اور اقتصادی ناکہ بندی ختم کرنے کے سلسلے میں مذاکرات جاری ہیں۔ لاطینی امریکا کی ان کامیابیوں میں وہاں کے عوام، ڈاکٹر فیڈل کاسترو، ڈاکٹر چی گویرا، ڈاکٹر آلیندے، پابلو نرودا اور ہزاروں لاکھوں رہنماؤں اور کارکنوں کا خون اور جدوجہد شامل ہے۔ سچے جذبوں کی قسم وہ دن جلد آنے والا ہے جب ساری دنیا ایک ہوجائے گی، سرحدیں ختم ہوجائیں گی، جائیداد، ملکیت، خاندان، اسمبلیاں، سرحدی محافظین، عدالتیں، میڈیا اور سرمایہ داری ختم ہوجائے گی، پھر لوگ جینے لگیں گے۔