نیند کی حالت میں کئی باتیں سیکھی جاسکتی ہیں
نئی زبان جاننے سے لے کر سگریٹ نوشی سے چھٹکارا حاصل کرنے تک۔
KARACHI:
آموزش یعنی سیکھنے کے عمل اورشعور کے درمیان گہرا ربط ہوتا ہے۔ کچھ بھی سیکھنے ، جاننے یا کوئی بھی کام کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انسان اپنے ہوش و حواس میں ہو۔ بہ الفاظ دیگر اس کا شعور بیدار ہو۔ اور شعور تب ہی بیدار ہوتا ہے جب انسان حالت نیند میں نہ ہو۔ ظاہر ہے کہ آنکھ لگنے کے ساتھ انسان کا شعور بھی نیند میں چلا جاتا ہے۔
تاہم محققین کا دعویٰ ہے کہ آپ عالم خواب میں بھی مختلف ہنر اورفن سیکھ سکتے ہیں، بلکہ زیادہ بہتر طور پر سیکھ سکتے ہیں۔ پچھلے چند برسوںکے دوران اس ضمن میں کئی تحقیق کی گئیں، جن میں دعویٰ کیا گیا کہ انسان عالم خواب میں کئی ہنر سیکھ سکتا ہے اور عادات بد سے بھی چھٹکارا پاسکتا ہے۔ ذیل کی سطور میں ان باتوں کا ذکر کیا جارہا ہے جو مبینہ طور پر نیند پوری کرنے کے دوران سیکھی جاسکتی ہیں۔
نئی زبان
بہ ظاہر یہ ناقابل یقین معلوم ہوتا ہے مگر تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ حالت نیند میں رہتے ہوئے آپ ایک نئی زبان بہتر طور پر سیکھ سکتے ہیں۔ اس ضمن میں 2014ء میں زیورخ اور فریبرگ میں واقع جامعات نے اسٹڈیز کی تھیں۔ ڈچ سیکھنے والے جرمن طلبا پر کیے گئے ان تحقیقی مطالعات سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ خواب خرگوش کے مزے لینے والے طلبا کے کانوں میں جو الفاظ پڑے وہ بیدار ہونے پر ان کے دماغوں میں چکرا رہے تھے۔ تاہم انھیں وہی الفاظ یاد رہے تھے جو ایک روز قبل وہ سیکھ چکے تھے اور جن کے معانی ان کے ذہن میں محفوظ تھے۔ کانوں میں پڑنے والے نامانوس الفاظ انھیں یاد نہیں تھے۔ اس تحقیق سے ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ حالت نیند میں یادداشت تیز ہوجاتی ہے اور اس حالت میں سنائی دینے والے مانوس الفاظ بیدار ہونے پر بھی دماغ میں گونجتے رہتے ہیں۔
ساز
ساز بجانے کا شوقین یہ آلہ پکڑتے ہی چاہتا ہے کہ چشم زدن میں وہ اسے بجانے میں کمال حاصل کرلے مگر کسی بھی آلۂ موسیقی پر کامل دسترس حاصل کرنے کے لیے مہینوں اور بعض اوقات برسوں کی محنت درکار ہوتی ہے۔ لیکن اگر آپ سونے کے بعد ساز ' بجانا ' سیکھنا شروع کردیں تو بہت جلد اس میں مہارت حاصل کرسکتے ہیں! کم از کم الی نوائس میں قائم نارتھ ویسٹرن یونی ورسٹی کے ماہرین کا یہی کہنا ہے۔ 2012ء میں مذکورہ بالا یونی ورسٹی کے سائنس دانوں نے ایک تحقیق کی بنیاد پر دعویٰ کیا تھا کہ آلات موسیقی بجانے میں نیند سے جزوی طور پر مدد لی جاسکتی ہے۔
دوران تحقیق ماہرین نے موسیقی کے چند طلبا کے قریب دو دُھنیں بجائیں جب وہ محو خواب تھے۔ بیداری کے بعد طلبا معمولی ردوبدل کے ساتھ وہی دھنیں بجانے میں کام یاب رہے۔
نئی معلومات سے آگاہی
نیند کی وادی میں مٹرگشت کرتے ہوئے ہم نت نئی معلومات سے بھی آگاہ ہوسکتے ہیں۔ 2012ء میں تل ابیب کے اکیڈمک کالج سے وابستہ سائنس دانوں نے یہ جاننے کے لیے کہ عالم خواب میں نئی معلومات انسانی یادداشت میں جگہ بناسکتی ہیں یا نہیں، ایک تحقیق کی۔
تحقیق میں شامل رضاکاروں کو، جب وہ گہری نیند کے مزے لے رہے تھے، پہلے ایک دُھن سنوائی گئی، اور پھر سب کو ایک خوش بُو سُنگھائی گئی۔ اس کے بعد ایک اور دُھن سنانے کے بعد بدبو سنگھائی گئی۔ یہ عمل کئی بار دہرایا گیا۔ پھر انھیں صرف دُھنیں بھی سنوائی گئیں۔
محققین نے دیکھا کہ خوش بُو سونگھتے ہی رضاکار گہری سانسیں لینے لگتے تھے جب کہ بدبو ناک میں داخل ہوتے ہی ان کے تنفس کی رفتار تیز ہوجاتی تھی۔ پھر جب صرف دُھنیں بجائی گئیں تو محققین یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ کوئی بُو نہ سنگھائے جانے کے باوجود رضاکاروں نے خوش بُو اور بدبو سے وابستہ دُھن پر وہی ردعمل ظاہر کیا۔ یعنی خوش بُو سے پہلے سنائی جانے والی دُھن پر وہ گہرے سانس لینے لگے اور دوسری دُھن پر تنفس کی رفتار تیز ہوگئی۔
بیدار ہونے کے بعد جب ہوش وحواس کے عالم میں انھیں یہ دُھنیں سنوائی گئیں تو ان کے نظام تنفس نے یہی ردعمل ظاہر کیا۔
اس سے ماہرین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ انسانی دماغ نیند کی حالت میں بھی معلومات محفوظ کرلیتا ہے۔
تمباکو نوشی ترک کرنا
درج بالا تحقیق کو آگے بڑھاتے ہوئے اسرائیل ہی کے ویزمین انسٹیٹیوٹ آف سائنس کے محققین نے دریافت کیا کہ حالت نیند میں آموزش کے عمل میں بُو اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس بنیاد پر محققین کا کہنا تھا کہ سوتے ہوئے انسان تمباکو نوشی سے چھٹکارا حاصل کرسکتا ہے۔
اس تحقیق کے لیے تمباکو نوشی ترک کرنے کے خواہش مند چھیاسٹھ افراد کا انتخاب کیا گیا تھا۔
سوتے میں انھیں پہلے سگریٹ اور اس کے فوری بعد سڑے ہوئے انڈے کی سی بُو سنگھائی جاتی رہی۔ اگلی صبح انھیں اپنے ساتھ کیے جانے والے اس عمل کے بارے میں کچھ یاد نہیں تھا، مگر محققین نے دیکھا کہ ایک ہفتے کے دوران ان کی سگریٹ نوشی میں تیس فی صد تک کمی آگئی۔ ان کے مقابلے میں جن افراد کو ہوش و حواس میں یہ بوئیں سنگھائی گئی تھیں، ان کی تمباکو نوشی میں کوئی کمی نہیں دیکھی گئی۔ ماہرین کے مطابق یہ طریقہ منشیات کے عادی افراد کے علاج میں بھی معاون ثابت ہوسکتا ہے۔
آموزش یعنی سیکھنے کے عمل اورشعور کے درمیان گہرا ربط ہوتا ہے۔ کچھ بھی سیکھنے ، جاننے یا کوئی بھی کام کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انسان اپنے ہوش و حواس میں ہو۔ بہ الفاظ دیگر اس کا شعور بیدار ہو۔ اور شعور تب ہی بیدار ہوتا ہے جب انسان حالت نیند میں نہ ہو۔ ظاہر ہے کہ آنکھ لگنے کے ساتھ انسان کا شعور بھی نیند میں چلا جاتا ہے۔
تاہم محققین کا دعویٰ ہے کہ آپ عالم خواب میں بھی مختلف ہنر اورفن سیکھ سکتے ہیں، بلکہ زیادہ بہتر طور پر سیکھ سکتے ہیں۔ پچھلے چند برسوںکے دوران اس ضمن میں کئی تحقیق کی گئیں، جن میں دعویٰ کیا گیا کہ انسان عالم خواب میں کئی ہنر سیکھ سکتا ہے اور عادات بد سے بھی چھٹکارا پاسکتا ہے۔ ذیل کی سطور میں ان باتوں کا ذکر کیا جارہا ہے جو مبینہ طور پر نیند پوری کرنے کے دوران سیکھی جاسکتی ہیں۔
نئی زبان
بہ ظاہر یہ ناقابل یقین معلوم ہوتا ہے مگر تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ حالت نیند میں رہتے ہوئے آپ ایک نئی زبان بہتر طور پر سیکھ سکتے ہیں۔ اس ضمن میں 2014ء میں زیورخ اور فریبرگ میں واقع جامعات نے اسٹڈیز کی تھیں۔ ڈچ سیکھنے والے جرمن طلبا پر کیے گئے ان تحقیقی مطالعات سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ خواب خرگوش کے مزے لینے والے طلبا کے کانوں میں جو الفاظ پڑے وہ بیدار ہونے پر ان کے دماغوں میں چکرا رہے تھے۔ تاہم انھیں وہی الفاظ یاد رہے تھے جو ایک روز قبل وہ سیکھ چکے تھے اور جن کے معانی ان کے ذہن میں محفوظ تھے۔ کانوں میں پڑنے والے نامانوس الفاظ انھیں یاد نہیں تھے۔ اس تحقیق سے ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ حالت نیند میں یادداشت تیز ہوجاتی ہے اور اس حالت میں سنائی دینے والے مانوس الفاظ بیدار ہونے پر بھی دماغ میں گونجتے رہتے ہیں۔
ساز
ساز بجانے کا شوقین یہ آلہ پکڑتے ہی چاہتا ہے کہ چشم زدن میں وہ اسے بجانے میں کمال حاصل کرلے مگر کسی بھی آلۂ موسیقی پر کامل دسترس حاصل کرنے کے لیے مہینوں اور بعض اوقات برسوں کی محنت درکار ہوتی ہے۔ لیکن اگر آپ سونے کے بعد ساز ' بجانا ' سیکھنا شروع کردیں تو بہت جلد اس میں مہارت حاصل کرسکتے ہیں! کم از کم الی نوائس میں قائم نارتھ ویسٹرن یونی ورسٹی کے ماہرین کا یہی کہنا ہے۔ 2012ء میں مذکورہ بالا یونی ورسٹی کے سائنس دانوں نے ایک تحقیق کی بنیاد پر دعویٰ کیا تھا کہ آلات موسیقی بجانے میں نیند سے جزوی طور پر مدد لی جاسکتی ہے۔
دوران تحقیق ماہرین نے موسیقی کے چند طلبا کے قریب دو دُھنیں بجائیں جب وہ محو خواب تھے۔ بیداری کے بعد طلبا معمولی ردوبدل کے ساتھ وہی دھنیں بجانے میں کام یاب رہے۔
نئی معلومات سے آگاہی
نیند کی وادی میں مٹرگشت کرتے ہوئے ہم نت نئی معلومات سے بھی آگاہ ہوسکتے ہیں۔ 2012ء میں تل ابیب کے اکیڈمک کالج سے وابستہ سائنس دانوں نے یہ جاننے کے لیے کہ عالم خواب میں نئی معلومات انسانی یادداشت میں جگہ بناسکتی ہیں یا نہیں، ایک تحقیق کی۔
تحقیق میں شامل رضاکاروں کو، جب وہ گہری نیند کے مزے لے رہے تھے، پہلے ایک دُھن سنوائی گئی، اور پھر سب کو ایک خوش بُو سُنگھائی گئی۔ اس کے بعد ایک اور دُھن سنانے کے بعد بدبو سنگھائی گئی۔ یہ عمل کئی بار دہرایا گیا۔ پھر انھیں صرف دُھنیں بھی سنوائی گئیں۔
محققین نے دیکھا کہ خوش بُو سونگھتے ہی رضاکار گہری سانسیں لینے لگتے تھے جب کہ بدبو ناک میں داخل ہوتے ہی ان کے تنفس کی رفتار تیز ہوجاتی تھی۔ پھر جب صرف دُھنیں بجائی گئیں تو محققین یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ کوئی بُو نہ سنگھائے جانے کے باوجود رضاکاروں نے خوش بُو اور بدبو سے وابستہ دُھن پر وہی ردعمل ظاہر کیا۔ یعنی خوش بُو سے پہلے سنائی جانے والی دُھن پر وہ گہرے سانس لینے لگے اور دوسری دُھن پر تنفس کی رفتار تیز ہوگئی۔
بیدار ہونے کے بعد جب ہوش وحواس کے عالم میں انھیں یہ دُھنیں سنوائی گئیں تو ان کے نظام تنفس نے یہی ردعمل ظاہر کیا۔
اس سے ماہرین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ انسانی دماغ نیند کی حالت میں بھی معلومات محفوظ کرلیتا ہے۔
تمباکو نوشی ترک کرنا
درج بالا تحقیق کو آگے بڑھاتے ہوئے اسرائیل ہی کے ویزمین انسٹیٹیوٹ آف سائنس کے محققین نے دریافت کیا کہ حالت نیند میں آموزش کے عمل میں بُو اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس بنیاد پر محققین کا کہنا تھا کہ سوتے ہوئے انسان تمباکو نوشی سے چھٹکارا حاصل کرسکتا ہے۔
اس تحقیق کے لیے تمباکو نوشی ترک کرنے کے خواہش مند چھیاسٹھ افراد کا انتخاب کیا گیا تھا۔
سوتے میں انھیں پہلے سگریٹ اور اس کے فوری بعد سڑے ہوئے انڈے کی سی بُو سنگھائی جاتی رہی۔ اگلی صبح انھیں اپنے ساتھ کیے جانے والے اس عمل کے بارے میں کچھ یاد نہیں تھا، مگر محققین نے دیکھا کہ ایک ہفتے کے دوران ان کی سگریٹ نوشی میں تیس فی صد تک کمی آگئی۔ ان کے مقابلے میں جن افراد کو ہوش و حواس میں یہ بوئیں سنگھائی گئی تھیں، ان کی تمباکو نوشی میں کوئی کمی نہیں دیکھی گئی۔ ماہرین کے مطابق یہ طریقہ منشیات کے عادی افراد کے علاج میں بھی معاون ثابت ہوسکتا ہے۔