ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کا دوسرا بڑا کیس پکڑا گیا
حبیب اللہ نامی شخص کی باجوڑمیں دکان، راولپنڈی میں اکاؤنٹ،آمدن زرعی،پیسہ بیرون ملک بھیجا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ٹیکس چوری و منی لانڈرنگ کا دوسرا بڑاکیس پکڑ لیا ہے اور منی لانڈرنگ میں ملوث حبیب اللہ نامی شخص کے تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کردیے ہیں جبکہ منی لانڈرنگ میں ملوث دیگر عناصر کے خلاف بھی اہم پیشرفت جاری ہے، توقع ہے کہ جلد مزید لوگوں کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔
اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آرکے ماتحت ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے حاصل کردہ مشکوک ٹرانزیکشن کی رپورٹ کے مطابق حبیب اللہ نامی شخص نے میسز رائے ٹریڈنگ کمپنی کے نام سے دکان نمبر11 کوچی مارکیٹ مونڈا روڈ باجوڑ میں کمپنی کھول رکھی ہے لیکن بینک اکاؤنٹس راولپنڈی و دیگر علاقوں میں کھول رکھے ہیں، مذکورہ شخص نے اپنے ظاہر کردہ بزنس رائے ٹریڈنگ کمپنی کا ہیڈ آفس اور بینک اکاؤنٹ باجوڑ ایجنسی کی تحصیل خار میں ظاہر کررکھا ہے مگر ان اکاؤنٹس کو مینٹین راولپنڈی سے کیا جارہا ہے جو منطقی کمرشل پریکٹس کے خلاف ہے اس لیے تحقیقات کا دائرہ کار بڑھایاگیا تو معلوم ہوا کہ مذکورہ شخص اس کمپنی کے نام پر بیرون ملک پیسے بھجوارہا تھا اور اپنے انکم ٹیکس گوشواروں میں زرعی آمدنی ظاہر کر رہا ہے جس کی بنیاد پر ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن نے قانون کے تحت حاصل اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے مذکورہ کمپنی اور اس کے پروپرائیٹر حبیب اللہ کیخلاف تحقیقات کا آغاز کیا اور اس دوران مذکورہ شخص کے ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے بڑے پیمانے پر شواہد ملے، ان شواہد کی بنیاد پر ڈائریکٹوریٹ جنرل اینٹلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نے انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی شق8 کے تحت اسپیشل جج کسٹمز، ٹیکسیشن اور انسداد اسمگلنگ پشاور کے سامنے مذکورہ شخص اور کمپنی کے بینک اکاؤنٹس منجمدکرنے کی باقاعدہ درخواست دی جس کی سماعت کے بعد ڈائریکٹوریٹ کے موقف کو درست تسلیم کرلیا، عدالت کی اجازت کے بعد مذکورہ کمپنی و شخص کے بینک اکاؤنٹس منجمد کردیے گئے۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نے مذکورہ شخص و کمپنی کے جن بے نامی بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگایا ہے انہیں بھی منجمد کردیا گیا ہے، اس سے قبل قانون کے تحت حاصل اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے مذکورہ شخص کے بینک اکاؤنٹس عارضی طور پر 90دن کیلیے منجمد کیے گئے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ کی ٹیم نے راجہ بازار راولپنڈی کے نجی بینک میں کھولے گئے حبیب اللہ کے بینک اکاؤنٹ کی تحقیقات کا آغاز کیا تو معلوم ہوا کہ مذکورہ شخص نے 5 دیگر اکاؤنٹ بھی کھول رکھے ہیں اور ان اکاؤنٹس میں ٹیکس ایئر 2014 سے 2016تک ڈیڑھ ارب روپے سے زائدکی کریڈٹ ٹرانزیکشن ہوئیں۔
اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آرکے ماتحت ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے حاصل کردہ مشکوک ٹرانزیکشن کی رپورٹ کے مطابق حبیب اللہ نامی شخص نے میسز رائے ٹریڈنگ کمپنی کے نام سے دکان نمبر11 کوچی مارکیٹ مونڈا روڈ باجوڑ میں کمپنی کھول رکھی ہے لیکن بینک اکاؤنٹس راولپنڈی و دیگر علاقوں میں کھول رکھے ہیں، مذکورہ شخص نے اپنے ظاہر کردہ بزنس رائے ٹریڈنگ کمپنی کا ہیڈ آفس اور بینک اکاؤنٹ باجوڑ ایجنسی کی تحصیل خار میں ظاہر کررکھا ہے مگر ان اکاؤنٹس کو مینٹین راولپنڈی سے کیا جارہا ہے جو منطقی کمرشل پریکٹس کے خلاف ہے اس لیے تحقیقات کا دائرہ کار بڑھایاگیا تو معلوم ہوا کہ مذکورہ شخص اس کمپنی کے نام پر بیرون ملک پیسے بھجوارہا تھا اور اپنے انکم ٹیکس گوشواروں میں زرعی آمدنی ظاہر کر رہا ہے جس کی بنیاد پر ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن نے قانون کے تحت حاصل اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے مذکورہ کمپنی اور اس کے پروپرائیٹر حبیب اللہ کیخلاف تحقیقات کا آغاز کیا اور اس دوران مذکورہ شخص کے ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے بڑے پیمانے پر شواہد ملے، ان شواہد کی بنیاد پر ڈائریکٹوریٹ جنرل اینٹلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نے انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی شق8 کے تحت اسپیشل جج کسٹمز، ٹیکسیشن اور انسداد اسمگلنگ پشاور کے سامنے مذکورہ شخص اور کمپنی کے بینک اکاؤنٹس منجمدکرنے کی باقاعدہ درخواست دی جس کی سماعت کے بعد ڈائریکٹوریٹ کے موقف کو درست تسلیم کرلیا، عدالت کی اجازت کے بعد مذکورہ کمپنی و شخص کے بینک اکاؤنٹس منجمد کردیے گئے۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نے مذکورہ شخص و کمپنی کے جن بے نامی بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگایا ہے انہیں بھی منجمد کردیا گیا ہے، اس سے قبل قانون کے تحت حاصل اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے مذکورہ شخص کے بینک اکاؤنٹس عارضی طور پر 90دن کیلیے منجمد کیے گئے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ کی ٹیم نے راجہ بازار راولپنڈی کے نجی بینک میں کھولے گئے حبیب اللہ کے بینک اکاؤنٹ کی تحقیقات کا آغاز کیا تو معلوم ہوا کہ مذکورہ شخص نے 5 دیگر اکاؤنٹ بھی کھول رکھے ہیں اور ان اکاؤنٹس میں ٹیکس ایئر 2014 سے 2016تک ڈیڑھ ارب روپے سے زائدکی کریڈٹ ٹرانزیکشن ہوئیں۔