پنجاب کا انکار کابینہ کمیٹی کرپشن کیخلاف سفارشات تیار نہ کرسکی
نائیک کی سربراہی میں کمیٹی نے سفارشات آئندہ بدھ کو کابینہ اجلاس میںپیش کرناتھیں
ملک میں بدعنوانی کی روک تھام کیلیے قائم کابینہ کی خصوصی کمیٹی نے سفارشات بدھ کوکابینہ کے متوقع اجلاس میں پیش کرنی ہیں لیکن سفارشات تاحال مرتب نہیں کی جا سکیں۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزیرقانون فاروق ایچ نائیک کی سربراہی میں کمیٹی نے نیب کے علاوہ سندھ، خیبرپختونخوا اوربلوچستان کے انسداد رشوت ستانی کے محکموں کی طرف سے کرپشن کی وجوہ اورروک تھام کے لیے تجاویزپرایجنڈے کا ابتدائی کام مکمل کرلیا لیکن پنجاب حکومت کی طرف سے کمیٹی کی کارروائی میں حصہ لینے سے انکارکے باعث کمیٹی کاکام کھٹائی میں پڑگیا اور پنجاب حکومت کی شمولیت کے بغیراگلے ہفتے بھی سفارشات کوحتمی شکل دینے میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔
ذرائع کے مطابق صوبائی سطح پرکرپشن کے زیادہ ترالزامات کاتعلق محکمہ پولیس اور مالیات کے محکموں سے متعلق ہیں اورپنجاب ساٹھ فیصد آبادی کی نمائندگی کرتاہے اس لیے صوبہ پنجاب کی شمولیت کے بغیر کرپشن کی روک تھام کے لیے ٹھوس تجاویزمرتب کرنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرورہے۔ دوسری طرف خصوصی کمیٹی نے بھی اس مسئلے کوسنجیدگی سے نہیں لیا اورکمیٹی کے ایک رکن وفاقی وزیرخزانہ حفیظ شیخ نے اب تک ہونے والے 3 میںسے صرف 2اجلاسوں میں شرکت کی ہے۔
وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے چیئرمین نیب کی طرف سے ملک میںروزانہ اربوں روپے کی کرپشن کے بیانات کانوٹس لے کراس بارے وفاقی وزیرقانون فاروق ایچ نائک کی سربراہی میں ایک خصو صی کمیٹی قائم کی تھی۔کمیٹی نے ایک ہفتے کے اندرملک میں بدعنوانی کاجائزہ لے کر خاتمے کیلیے سفارشات مرتب کر کے کابینہ کو پیش کرنا تھیں۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزیرقانون فاروق ایچ نائیک کی سربراہی میں کمیٹی نے نیب کے علاوہ سندھ، خیبرپختونخوا اوربلوچستان کے انسداد رشوت ستانی کے محکموں کی طرف سے کرپشن کی وجوہ اورروک تھام کے لیے تجاویزپرایجنڈے کا ابتدائی کام مکمل کرلیا لیکن پنجاب حکومت کی طرف سے کمیٹی کی کارروائی میں حصہ لینے سے انکارکے باعث کمیٹی کاکام کھٹائی میں پڑگیا اور پنجاب حکومت کی شمولیت کے بغیراگلے ہفتے بھی سفارشات کوحتمی شکل دینے میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔
ذرائع کے مطابق صوبائی سطح پرکرپشن کے زیادہ ترالزامات کاتعلق محکمہ پولیس اور مالیات کے محکموں سے متعلق ہیں اورپنجاب ساٹھ فیصد آبادی کی نمائندگی کرتاہے اس لیے صوبہ پنجاب کی شمولیت کے بغیر کرپشن کی روک تھام کے لیے ٹھوس تجاویزمرتب کرنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرورہے۔ دوسری طرف خصوصی کمیٹی نے بھی اس مسئلے کوسنجیدگی سے نہیں لیا اورکمیٹی کے ایک رکن وفاقی وزیرخزانہ حفیظ شیخ نے اب تک ہونے والے 3 میںسے صرف 2اجلاسوں میں شرکت کی ہے۔
وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے چیئرمین نیب کی طرف سے ملک میںروزانہ اربوں روپے کی کرپشن کے بیانات کانوٹس لے کراس بارے وفاقی وزیرقانون فاروق ایچ نائک کی سربراہی میں ایک خصو صی کمیٹی قائم کی تھی۔کمیٹی نے ایک ہفتے کے اندرملک میں بدعنوانی کاجائزہ لے کر خاتمے کیلیے سفارشات مرتب کر کے کابینہ کو پیش کرنا تھیں۔