پیرس کانفرس میں طالبان افغان حکومت اور دیگر گروپ نیٹو انخلا پر متفق

تمام فریقین میں بلا تکلف بحث،جلد امن کی ضرورت اور جنگ بندی کے امکانات پر بھی غور، اختلافات پائے گئے


Online December 24, 2012
تمام فریقین میں بلا تکلف بحث،جلد امن کی ضرورت اور جنگ بندی کے امکانات پر بھی غور، اختلافات پائے گئے فوٹو: فائل

کرزئی حکومت، طالبان اور دیگر گروپوں کی پہلی مشترکہ کانفرنس میں غیر ملکی افواج کے ملک سے فوری انخلا کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

طالبان نے نئے آئین کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ آئین بی 52 بمبار طیاروں کے سائے میں تیار کیا گیا ہے۔ افغانستان کی صورتحال سے متعلق پیرس میں ہونے والی 3 روزہ کانفرنس ہوئی جس میں طالبان وفد کا موقف رہا ہے کہ حقیقی امن صرف غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد ہی قائم ہوسکے گا۔ یہ پہلی بار ہے کہ افغان حکومت ان کے عسکری حریف طالبان اور سیاسی حریف شمالی اتحاد ایک ہی جگہ بات چیت کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔

افغانستان میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان گروہوں، افغان دھڑوں اور افغان حکام کے درمیان مذاکرات ہو رہے ہیں۔ اگرچہ مذاکرات کی حیثیت باضابطہ نہ ہونیکی وجہ سے اس کانفرنس کے اختتام پر کوئی دستاویز جاری نہیں کی گئی تاہم کانفرنس کے دوران خیالات کا تبادلہ اور بلاتکلف بحث ہوئی۔ تمام فریقوں نے افغانستان میں جلد امن کی اشد ضرورت پر اتفاق کیا بلکہ جنگ بندی کے امکان پر بھی غور کیا گیا۔ غیر ملکی افواج کے ملک سے جانے پر تو تمام فریقوں نے رضامندی ظاہر کی تاہم اس انخلا کے طریقہ کار اور رفتار پر کئی اختلافات سامنے آئے۔ طالبان کا مطالبہ ہے کہ غیر ملکی افواج فوراً اور مکمل طور پر افغانستان چھوڑ دیں۔

13

قطر میں موجود طالبان کے دفتر سے شہاب الدین دلاور اور محمد ندیم وردگ نے تنظیم کی نمائندگی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دنیا کو اپنا موقف بتانے اور اپنی رائے کا اظہار کرنے کے لیے آئے ہیں۔ چند گھنٹے قبل طالبان نے اپنی ویب سائٹ پر وہ بیان شائع کیا ہے جو ان کے نمائندوں نے کانفرنس کے شرکا کے سامنے پیش کیا۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ حقیقی امن افغانستان پر قبضے کے اختتام کے بعد ہی قائم ہو سکے گا۔ جب تک مجاہدین طالبان جنگجو جیلوں میں ہیں اور ان پر تشدد کیا جا رہا ہے، حقیقی امن نا ممکن ہے۔

طالبان کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکا اور دیگر فریقین کو افغان عوام کی مرضی کو تسلیم کرتے ہوئے ملک سے اپنی فوجیں واپس بلا لینی چاہییں اور فرانس کی طرح دیگر غیر ملکی حکومتوں کو اپنے عوام کے مفادات کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ افغان آئین کے بارے میں وفد کا موقف تھا کہ آزاد ماحول اور افغان ماہرین کی نگرانی میں نیا آئین تیار کیا جائے۔ انکے مطابق موجودہ آئین اس لیے قانونی نہیں کیونکہ یہ قابضوں کے بی 52 بمبار طیاروں کے سائے میں تیار کیا گیا ہے۔ طالبان نے دعویٰ کیا کہ انتخابات افغان مسئلے کا حل نہیں کیونکہ آئندہ انتخابات غیر ملکی قبضے کے دوران ہی کروائے جائیں گے۔ ہم افغانستان میں وسیع البنیاد حکومت چاہتے ہیں۔ کانفرنس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ بات چیت کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ اس کانفرنس کا انتظام پیرس کے تھنک ٹینک فاؤنڈیشن فار اسٹریجک ریسرچ نے کیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |