پاکستان میں کالعدم تنظیم داعش کی کوئی منظم موجودگی نہیں ترجمان دفترخارجہ
افغانستان دہشتگردی میں گھرا ہوا ملک ہے جتنے بھی بڑے دہشت گرد مارے گئے وہ افغانستان میں تھے، نفیس زکریا
ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کالعدم تنظیم داعش کی کوئی منظم موجودگی نہیں ہے جتنے بھی بڑے دہشت گرد مارے گئے وہ افغانستان میں تھے۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کالعدم تنظیم داعش منظم نہیں بلکہ جتنے بھی بڑے دہشت گرد مارے گئے وہ افغانستان میں تھے، افغانستان دہشتگردی میں گھرا ہوا ملک ہے حقانی نیٹ ورک کے رابطے افغانستان سے ہی ملے ہیں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن اور افغان حکومت کے ساتھ بہتر تعلقات کےلئے ہمیشہ قدم بڑھائے لیکن ملا عمر اور ملا اختر منصور کی ہلاکت کی خبروں کے بعد سے افغان مذاکرات میں تعطل پیدا ہوا بہت سے مواقع پر پاکستان نے افغان تجارت کے واجبات معاف کئے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: افغان صدرپاکستان پر الزام تراشی سے گریزکریں
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے ممکنہ خطرے سے پوری طرح آگاہ ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے بھرپور اقدامات کئے جس کی واضح مثال آپریشن ضرب عضب ہے جس کے امریکی سینٹر جان مکین بھی متعرف ہیں انہوں نے وزیرستان کا دورہ کیا اور آپریشن ضرب عضب کی تعریف میں کالم بھی لکھا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پاکستان کو ٹکڑے کرنے کا بیان دیوانے کا خواب ہے
نفیس زکریا نے بھارتی وزیر داخلہ کے پاکستان توڑنے کے بیان پر اظہار مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری بھارتی وزیرداخلہ کے پاکستان مخالف بیان اور خصوصاً مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کانوٹس لے جہاں ہزاروں بے گناہ کشمیریوں کی ناحق جانیں لے لی گئی ہیں اور تاحال مظالم جاری ہیں جبکہ بھارت میں موجود مسلمان، دلت، مسیحی اور سکھ اقلیتیں شدت پسند تنظیموں آرایس ایس اور شیوسینا سے خوفزدہ اور مظالم کا شکار ہیں، گزشتہ چند دنوں میں بھارت میں 200 کے قریب چرچ نذر آتش کردئے گئے جبکہ حریت رہنماؤں کو سیرت النبیﷺ کانفرنس میں شرکت سے بھی روکا گیا لیکن ان تمام انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی برادری کی خاموشی افسوسناک ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: کشمیریوں کو حق خودارادیت ملنے تک حمایت جاری رکھیں گے
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے ہر سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا اقوام متحدہ سے بھی مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا جبکہ برطانوی پارلیمنٹ میں برطانیہ کے کردار پر بھی سوال اٹھائے گئے جس کے بعد برطانوی وزیراعظم نے مودی کے ساتھ اس معاملے پر بات بھی کی۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کالعدم تنظیم داعش منظم نہیں بلکہ جتنے بھی بڑے دہشت گرد مارے گئے وہ افغانستان میں تھے، افغانستان دہشتگردی میں گھرا ہوا ملک ہے حقانی نیٹ ورک کے رابطے افغانستان سے ہی ملے ہیں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن اور افغان حکومت کے ساتھ بہتر تعلقات کےلئے ہمیشہ قدم بڑھائے لیکن ملا عمر اور ملا اختر منصور کی ہلاکت کی خبروں کے بعد سے افغان مذاکرات میں تعطل پیدا ہوا بہت سے مواقع پر پاکستان نے افغان تجارت کے واجبات معاف کئے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: افغان صدرپاکستان پر الزام تراشی سے گریزکریں
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے ممکنہ خطرے سے پوری طرح آگاہ ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے بھرپور اقدامات کئے جس کی واضح مثال آپریشن ضرب عضب ہے جس کے امریکی سینٹر جان مکین بھی متعرف ہیں انہوں نے وزیرستان کا دورہ کیا اور آپریشن ضرب عضب کی تعریف میں کالم بھی لکھا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پاکستان کو ٹکڑے کرنے کا بیان دیوانے کا خواب ہے
نفیس زکریا نے بھارتی وزیر داخلہ کے پاکستان توڑنے کے بیان پر اظہار مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری بھارتی وزیرداخلہ کے پاکستان مخالف بیان اور خصوصاً مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کانوٹس لے جہاں ہزاروں بے گناہ کشمیریوں کی ناحق جانیں لے لی گئی ہیں اور تاحال مظالم جاری ہیں جبکہ بھارت میں موجود مسلمان، دلت، مسیحی اور سکھ اقلیتیں شدت پسند تنظیموں آرایس ایس اور شیوسینا سے خوفزدہ اور مظالم کا شکار ہیں، گزشتہ چند دنوں میں بھارت میں 200 کے قریب چرچ نذر آتش کردئے گئے جبکہ حریت رہنماؤں کو سیرت النبیﷺ کانفرنس میں شرکت سے بھی روکا گیا لیکن ان تمام انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی برادری کی خاموشی افسوسناک ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: کشمیریوں کو حق خودارادیت ملنے تک حمایت جاری رکھیں گے
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے ہر سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا اقوام متحدہ سے بھی مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا جبکہ برطانوی پارلیمنٹ میں برطانیہ کے کردار پر بھی سوال اٹھائے گئے جس کے بعد برطانوی وزیراعظم نے مودی کے ساتھ اس معاملے پر بات بھی کی۔