پی ٹی آئی پیپلزپارٹی میں قربتیں حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی

پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان فاصلے کم ہو رہے ہیں جو (ن) لیگ کیلیے خطرے کی گھنٹی ہے۔


December 16, 2016
پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان فاصلے کم ہو رہے ہیں جو (ن) لیگ کیلیے خطرے کی گھنٹی ہے۔: فوٹو: فائل

تحریک انصاف نے ایک جانب پارلیمنٹ میں ''دبنگ'' انٹری ڈالی ہے تو دوسری جانب وزیراعلی پرویز خٹک نے تحریک انصاف کا مرکزی صدر بننے کیلیے عمران خان کے نام درخواست ڈالدی جس کی راہ میں شاہ محمود قریشی کے تحفظات آڑے آرہے ہیں۔

تحریک انصاف قیادت کی مثال اس مچھلی کی مانند ہے جو پتھر چاٹ کر ہی واپس آتی ہے۔ گزشتہ تین برسوں کے دوران عمران خان کے سیاسی فیصلوں کی نوعیت اور ٹائمنگ نے انھیں نقصان پہنچایا۔ کپتان جوش میں آکر بلندوبانگ اعلانات کر ڈالتے ہیں اور پھر ان اعلانات کو اتنے تواتر اور طاقت کے ساتھ دہراتے ہیں کہ جب ان کے کارکنوں سمیت عام پاکستانی سمجھنے لگتے ہیں کہ کپتان اس معاملے پر ڈٹ گیا ہے تو وہ اپنے اعلانات کو حرف غلط کی مانند خود ہی مٹا دیتے ہیں۔

پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان فاصلے کم ہو رہے ہیں جو (ن) لیگ کیلیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی انقلابی تقریر کے بعد شاہ محمود قریشی کی آتشیں تقریر نے حکومت کو پریشان کر دیا اور شاید حکومت کو یہ احساس ہو رہا ہے کہ اہم ترین اور مقتدر بعض عہدوں پر تبدیلیوں کے بعد سکون آنے کی آس پر پانی پھرنے لگا ہے۔ عمران خان (ن ) لیگ کیساتھ فیصلہ کن سیاسی معرکے کیلیے پارٹی کے اندر مزید تنازعات سے بچنا چاہتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ پارٹی کی مرکزی صدارت پنجاب سے باہر کسی صوبے کو دینا چاہ رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں