ٹرمپ امریکا اور چین کے تعلقات میں دوریاں پیدا کرنے کا سبب بننے لگے
چین کی جانب سے ڈرون کو قبضے میں لینے پر ٹرمپ کے ٹوئٹ نے تعلقات کی خرابی میں مزید شدت پیدا کردی،ماہرین
ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی عہدے کا حلف اٹھانے سے قبل ہی امریکا کے لئے مشکلات کھڑی کردیں اور خاص طور پر چین اور امریکا کے درمیان تعلقات میں شدید قسم کا تناؤ پیدا ہوچکا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق چین کی جانب سے امریکی بحریہ کے ڈرون کو قبضے میں لینے کے بعد دونوں ممالک کی فوج کے درمیان بات چیت جاری تھی کہ اس دوران نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں کہا کہ چین نے امریکا کی نیوی کا تحقیقاتی ڈرون گہرے سمندر سے چرا لیا جس پر افسوس ہے، چین کی جانب سے اس قسم کا اقدام غیرمعمولی ہے۔
چین کی جانب سے ڈرون کو قبضے میں لینے کے حوالے سے وزارت خارجہ نے مختصر ترین بیان میں کہا ہے کہ چین نے ڈرون کو کیوں قبضے میں لیا اور اس کی کیا وجہ تھی اس حوالے سے صورتحال واضح نہیں تاہم معاملے کے حل کے لئے دونوں ممالک کی فوجیں طے شدہ طریقہ کے ذریعے بات کر رہی ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وقت سے پہلے سامنے آنے والا ٹوئٹ کس حد تک ڈرون کی واپسی پر اثرانداز ہوگا اس حوالے سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹ پر خارجہ امور پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ چین اور ایشیا کے ساتھ تعلقات خراب کرنے پر تلے ہوئے ہیں جب کہ انہوں نے تائیوان کی صدر کو فون کر کے چین کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اپنے حالیہ انٹرویو میں انہوں نے ون چائنا پالیسی پر غیرضروری تبصرہ کیا۔ ادھر چین کی بحری فوج کے سربراہ ایڈمرل یانگ یی کا کہنا ہے کہ یہ فطری امر ہے کہ اگر امریکا ہماری دہلیز پر اس قسم کی چیزیں بھیجے گا تو اسے ضرور قبضے میں لیا جائے گا جب کہ اپنے کئے پر آپ جتنا شروع مچائیں گے آپ کا احتجاج اتنا ہی کھوکھلا ہوگا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق چین کی جانب سے امریکی بحریہ کے ڈرون کو قبضے میں لینے کے بعد دونوں ممالک کی فوج کے درمیان بات چیت جاری تھی کہ اس دوران نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں کہا کہ چین نے امریکا کی نیوی کا تحقیقاتی ڈرون گہرے سمندر سے چرا لیا جس پر افسوس ہے، چین کی جانب سے اس قسم کا اقدام غیرمعمولی ہے۔
چین کی جانب سے ڈرون کو قبضے میں لینے کے حوالے سے وزارت خارجہ نے مختصر ترین بیان میں کہا ہے کہ چین نے ڈرون کو کیوں قبضے میں لیا اور اس کی کیا وجہ تھی اس حوالے سے صورتحال واضح نہیں تاہم معاملے کے حل کے لئے دونوں ممالک کی فوجیں طے شدہ طریقہ کے ذریعے بات کر رہی ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وقت سے پہلے سامنے آنے والا ٹوئٹ کس حد تک ڈرون کی واپسی پر اثرانداز ہوگا اس حوالے سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹ پر خارجہ امور پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ چین اور ایشیا کے ساتھ تعلقات خراب کرنے پر تلے ہوئے ہیں جب کہ انہوں نے تائیوان کی صدر کو فون کر کے چین کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اپنے حالیہ انٹرویو میں انہوں نے ون چائنا پالیسی پر غیرضروری تبصرہ کیا۔ ادھر چین کی بحری فوج کے سربراہ ایڈمرل یانگ یی کا کہنا ہے کہ یہ فطری امر ہے کہ اگر امریکا ہماری دہلیز پر اس قسم کی چیزیں بھیجے گا تو اسے ضرور قبضے میں لیا جائے گا جب کہ اپنے کئے پر آپ جتنا شروع مچائیں گے آپ کا احتجاج اتنا ہی کھوکھلا ہوگا۔