پی سی بی آفیشل بھی سخت سیکیورٹی کی زد میں آگئے
آدھے گھنٹے سے زائد وقت تک چنا سوامی اسٹیڈیم میں داخلے کی اجازت نہیں ملی
بنگلور میں پہلے ٹوئنٹی20 میچ سے قبل منتظمین حد سے زیادہ احتیاط سے کام لے رہے ہیں۔
سخت سیکیورٹی انتظامات کی زد میں پی سی بی کے جی ایم میڈیا ندیم سرور بھی آ گئے، انھیں آدھے گھنٹے سے زائد وقت تک چناسوامی اسٹیڈیم میں داخلے کی اجازت نہیں ملی، دوسری جانب پچ کھودے جانے کے خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے پولیس نے اردگرد کا راستہ رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان سے سیریز کی حساسیت کے پیش نظر بھارت نے غیر معمولی حفاظتی انتظامات کیے ہیں، گذشتہ دنوں اس کی زد میں پی سی بی آفیشل بھی آ گئے۔
ایک بھارتی اخبار کے مطابق جی ایم میڈیا پی سی بی ندیم سرور اور دو پاکستانی صحافیوںکو پولیس نے آدھے گھنٹے سے زائد وقت تک اسٹیڈیم میں داخلے کی اجازت نہیں دی، بھارتی بورڈ اور کرناٹکا کرکٹ ایسوسی ایشن کے آفیشلز نے کئی بار درخواست بھی کی مگر کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔
دوسری جانب کئی انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے پچ کھودنے کی دھمکی کو بھی حکام نے سنجیدگی سے لیا ہے، اسی وجہ سے اردگرد کے تمام ایریا پر بیریئرز لگا دیے گئے جہاں پولیس اہلکار مستعد کھڑے ہیں،کرناٹکا کرکٹ کے ایک آفیشل نے میڈیا کو بتایا کہ ایسا انٹیلی جنس بیورو کی رپورٹ پر کیا گیا، اس حوالے سے ہم کچھ نہیں کر سکتے۔
دریں اثنا پاکستانی ٹیم کو اسٹیڈیم سے ہوٹل اور پھر واپس لے جانے کیلیے ایسی بس استعمال ہوتی ہے جس کے اندر موجود شخصیات کو باہر سے کوئی نہیں دیکھ سکتا، البتہ اندر سے باہر دیکھا جا سکتا ہے، کپتان محمد حفیظ نے کہا کہ ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں،اس قسم کے حفاظتی انتظامات انٹرنیشنل ٹورز کا حصہ ہیں، ہمیں ان باتوں پر سوچنے کے بجائے اپنی کارکردگی پر توجہ دینی ہے۔
سخت سیکیورٹی انتظامات کی زد میں پی سی بی کے جی ایم میڈیا ندیم سرور بھی آ گئے، انھیں آدھے گھنٹے سے زائد وقت تک چناسوامی اسٹیڈیم میں داخلے کی اجازت نہیں ملی، دوسری جانب پچ کھودے جانے کے خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے پولیس نے اردگرد کا راستہ رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان سے سیریز کی حساسیت کے پیش نظر بھارت نے غیر معمولی حفاظتی انتظامات کیے ہیں، گذشتہ دنوں اس کی زد میں پی سی بی آفیشل بھی آ گئے۔
ایک بھارتی اخبار کے مطابق جی ایم میڈیا پی سی بی ندیم سرور اور دو پاکستانی صحافیوںکو پولیس نے آدھے گھنٹے سے زائد وقت تک اسٹیڈیم میں داخلے کی اجازت نہیں دی، بھارتی بورڈ اور کرناٹکا کرکٹ ایسوسی ایشن کے آفیشلز نے کئی بار درخواست بھی کی مگر کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔
دوسری جانب کئی انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے پچ کھودنے کی دھمکی کو بھی حکام نے سنجیدگی سے لیا ہے، اسی وجہ سے اردگرد کے تمام ایریا پر بیریئرز لگا دیے گئے جہاں پولیس اہلکار مستعد کھڑے ہیں،کرناٹکا کرکٹ کے ایک آفیشل نے میڈیا کو بتایا کہ ایسا انٹیلی جنس بیورو کی رپورٹ پر کیا گیا، اس حوالے سے ہم کچھ نہیں کر سکتے۔
دریں اثنا پاکستانی ٹیم کو اسٹیڈیم سے ہوٹل اور پھر واپس لے جانے کیلیے ایسی بس استعمال ہوتی ہے جس کے اندر موجود شخصیات کو باہر سے کوئی نہیں دیکھ سکتا، البتہ اندر سے باہر دیکھا جا سکتا ہے، کپتان محمد حفیظ نے کہا کہ ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں،اس قسم کے حفاظتی انتظامات انٹرنیشنل ٹورز کا حصہ ہیں، ہمیں ان باتوں پر سوچنے کے بجائے اپنی کارکردگی پر توجہ دینی ہے۔