بلدیہ عظمیٰ تنخواہوں کی ادائیگی میں ناکام مسیحی ملازمین زارو قطار رو پڑے

کسی بھی افسر نے مسیحی ملازمین کے آنسو پونچھنے تک کی ضرورت محسوس نہیں کی، پنشن بھی ادا نہیں کی جا سکیں

بلدیہ عظمیٰ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ماہ نومبر دسمبر میں نومبر کی تنخواہیں ملنے کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ 25 دسمبر کو عام تعطیل ہے. فوٹو : راشد اجمیری / ایکسپریس

بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ کرسمس سے ایک روز قبل بھی اپنے ملازمین کو تنخواہیں اور پنشن ادا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

اس صورتحال کے باعث سوک سینٹر میں پیر کو مسیحی خواتین دھاڑیں مار مار کر رونے لگیں تاہم ادارے کی انتظامیہ کی طرف سے کسی افسر نے ان کے آنسو پونچھنے تک کی ضرورت محسوس نہیں کی، ادارے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں ماہ میں بھی تنخواہ ملنے کا کوئی امکان نہیں،نومبر کی تنخواہ اب جنوری میں ملے گی۔

تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ میں پیر کو بڑے دل سوز مناظر دیکھنے میں آئے ملازمین خصوصاً مسیحی ملازمین دھاڑیں مار مار کر رورہے تھے، ان کا کہنا تھا کہ ہر سال تو ان کو کرسمس سے قبل ایڈوانس تنخواہ مل جاتی تھی مگر اس مرتبہ ان کو گزشتہ ماہ کی تنخواہ بھی نہیں ملی، بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ کہتی ہے ہم کو سندھ گورنمنٹ سے رقم نہیں ملی مگر یہ ہمارا مسئلہ نہیں، ہم کو تو تنخواہ چاہیے تھی، بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ تنخواہ دینے میں ناکام ہوگئی ہے، حکومت کی غیر سنجیدگی، غفلت اور لاپرواہی کے باعث ہم کرسمس کی خوشیوں تک سے محروم ہوگئے ہیں۔




اپنے مذہبی تہوار پر اپنے بچوں کیلیے نئے کپڑے تک نہیں دلواسکیں یہ ظلم نہیں تو کیا ہے، بلدیہ عظمیٰ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ماہ نومبر دسمبر میں نومبر کی تنخواہیں ملنے کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ 25 دسمبر کو عام تعطیل ہے، بدھ کو دفتر کھلیں گے پھر جمعرات سے اتوار تک پھر تعطیلات ہیں، اگر سندھ حکومت نے سمری منظور بھی کرلی تو پھر اسٹیٹ بینک سے بلدیہ عظمیٰ تک رقم پہنچنے میں 4دن لگیں گے لہٰذا اب اس بات کے تمام امکانات ختم ہوگئے ہیں ملازمین کو رواں ماہ تنخواہ مل سکے، اس صورتحال کا افسوسناک پہلو یہ بھی ہے جنوری میں نومبر کی تنخواہ ملے گی، اب دسمبر کی تنخواہ کب ملے گی اس بارے میں ہم کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

دریں اثنا کے ایم سی اور ٹاؤنز کے ملازمین نے کرسمس سے قبل تنخواہوں اور پنشن کی عدم ادائیگی کے خلاف کراچی پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا اور اس دوران دعائیہ تقریب بھی منعقد کی گئی، احتجاجی ملازمین کا کہنا تھا کہ حکومتی رویے کے باعث ہم سڑکوں پر کرسمس منانے پر مجبور ہوگئے ہیں، احتجاجی ملازمین نے اعلان کیا کہ تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں تو پھر وزیراعلیٰ ہاؤس ، گورنر ہاؤس ، چیف سیکریٹری سندھ اور وزیر بلدیات کے گھروں کے سامنے کچرے کے ڈھیر لگادیں گے۔
Load Next Story