اکیڈیمیا انڈسٹری اور چیمبرکا اشتراک ممکن ہے ڈاکٹر منصور

آلات جراحی کی صنعت سے وابستہ مینوفیکچررز نت نئی تراکیب اور ترقی پر غور کرتے ہیں.

بزنس اسکول میں ڈسکشن’’اکیڈیمیا و صنعتوں کا اشتراک ترقی کیلیے ناگزیر ہے‘‘سے خطاب. فوٹو: فائل

جامعہ کراچی کے رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر منصور احمد نے کہاہے کہ جامعات قومی مفادات اور عوامی بہبود کے شعبوں میں مقتدر حلقوں کی توجہ مبذول کرانے کے لیے علمی تحقیقی پروگرام، سیمینار، ورکشاپ منعقد کرتی ہیں تاکہ پالیسی سازوں کو عوامی رجحانات، قومی مفادات، ملکی ضروریات اور معیشت وصحت کے شعبوں کے تازہ ترین اعدادوشمار فراہم کیے جاسکیں.

اکیڈیمیا اور انڈسٹریز اور چیمبرآف کامرس کا اشتراک متعدد شعبوں میںممکن ہوسکتا ہے جس کے ذریعے ہم منفعت بخش اہداف حاصل کرسکتے ہیں یہ بات انھوںنے بزنس اسکول کے سابق طلبا کی تنظیم (المنائی) کے پینل ڈسکشن بموضوع ''اکیڈیمیا اور صنعتوں کا اشتراک ترقی کے لیے ناگزیر ہے'' میں کہی پینل کی سربراہی ارشد محمود نے کی، ڈاکٹر منصورنے کہا کہ کارسازی کی صنعت میں پلاسٹک کا استعمال چند عشرے قبل ناممکن نظر آتا تھا لیکن اب تیزی سے فروغ پارہا ہے جس سے مسابقتی عمل میں '' آٹو موبیل'' کی صنعت زیادہ نفع کمارہی ہیں.




انھوں نے چیمبرز آف کامرس کے تعاون واشتراک کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا اور کہا کہ مختلف صنعتی شعبوں جن میں آلات جراحی کی صنعت کو ان دنوں مختلف چیلنجز اورمسابقتی مسائل درپیش ہیں کیوں کہ معیار پر سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا،دنیا میں آلات جراحی کی صنعت سے وابستہ مینوفیکچرز ہمہ وقت نت نئی تراکیب اور صنعتی ترقی پر غور وفکر کرتے ہیں،مقامی آلات جراحی کی صنعت کی بقا کے لیے امید کی کوئی کرن نظرنہیں آتی چنانچہ آلات جراحی کی صنعت کی بقا ترقی اور مسابقتی عمل کے لیے انقلابی اقدامات کیے جائیں اور دھات سے پلاسٹک کو ایک کمپونینٹ کے طور پر جہاں ممکن ہو استعمال کیا جائے۔
Load Next Story