2012 میں الیکشن کمیشن کوآزاد وخود مختارہونے کامقام ملا

صاف و شفاف کمپوٹرائزڈ ووٹر لسٹوںکی تیاری اہم کارنامہ ،حکمران اتحاد اور اپوزیشن نے اعتمادکیا.


Wajid Hameed December 25, 2012
دہری شہریت والے ارکان کانوٹیفکیشن واپس لیاگیا،جعلی ڈگری کیسزکی سماعت میں ناکام رہا. فوٹو: فائل

سال 2012ء الیکشن کمیشن ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک آزاد اورخود مختارالیکشن کمیشن کامقام حاصل کرسکاجس پر ملک کی تمام جماعتوں نے بھی اعتمادکااظہارکیا۔

2010 ء میں پارلیمنٹ سے منظورکردہ 18ویں آئینی ترمیم کے تحت ایک آزاد اورخود مختارالیکشن کمیشن کا قیام 2سال کے وقفے کے بعد رواں سال مکمل ہوسکا۔الیکشن کمیشن کی عدم تشکیل کے باعث الیکشن کمیشن آئینی ترمیم کی باوجوداپنا فعال کردار ادا نہ کر سکا،ووٹر لسٹوں کی تیاری اورجعلی ڈگری کیسزکے مرحلے میں الیکشن کمیشن کی عدم تشکیل کا معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیربحث رہا تاہم دوسال کے عرصے کے بعد الیکشن کمیشن کا قیام صرف حکومت کے بجائے اپوزیشن اور پارلیمنٹ کے کردارسے مکمل ہوا، ماضی میں آئین کے تحت چیف الیکشن کمشنرکے تقررکا اختیارصرف حکومت کوحاصل تھا اور تین سال کی مدت کے لیے چیف الیکشن کمشنرکا تقرر عمل میں لایا جاتا تھا جبکہ 18ویں آئینی ترمیم سے الیکشن کمیشن کا حلیہ تبدیل کردیا گیا ہے۔

7

اب چیف الیکشن کمشنر اورچاروں ممبران پانچ سال کے لیے مقررکیے جاتے ہیں،موجودہ چیف الیکشن کمشنرجسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم کا تقررآئین میں ترمیم کی روشنی میں ہوا ہے ۔2012 ء میں الیکشن کمیشن کا ملک کی تاریخ کا اہم ترین کارنامہ صاف و شفاف ووٹر لسٹوںکی تیاری ہے،کمپوٹرائزڈ ووٹر لسٹوں کی تیاری پرحکمران اتحاداوراپوزیشن جماعتوں نے اعتمادکا اظہارکیا، 8کروڑ50لاکھ ووٹروں کی کمپیوٹرائزڈ لسٹوںکو تیارکیا گیا اور ہر شہری کو ایس ایم ایس سروس کے ذریعے اپنا ووٹ اور پولنگ اسٹیشن معلوم کرنے کی سہولت دی گئی۔

دہری شہریت رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے پرمن وعن عملدرآمدکیا گیا جن ارکان سے متعلق سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ان کا نوٹیفکیشن واپس لیا جائے الیکشن کمیشن نے بلاتاخیرنوٹیفکیشن واپس لے لیا تاہم الیکشن کمیشن جعلی ڈگری کیسز پرفوری کارروائی کے لیے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججزکے پاس کیسزکی سماعت جلد مکمل کرانے میں استغاثہ کا موثرکردارکرنے میں ناکام رہا ہے، تین سال گزر جانے کے باوجود جعلی ڈگری ہولڈرجنھوں نے نہ صرف رکن کی حیثیت سے فوائد حاصل کیے بلکہ ان میں کئی پبلک عہدوں پر بھی فائز رہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں