افغان سرحد پر موجود دہشت گرد سیکیورٹی چیلنج ہیں امریکا
علاقے میں طالبان، القاعدہ، حقانی نیٹ ورک، لشکرطیبہ، داعش ودیگر کے ٹھکانے ہیں، پینٹاگون
امریکی محکمہ دفاع نے کہاہے کہ پاک افغان سرحد پر موجود دہشت گرد گروپ دونوں ممالک کے لیے سیکیورٹی چیلنج اور خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں ہفتے ''افغانستان میں سیکیورٹی اوراستحکام میں اضافہ'' کے نام سے جاری رپورٹ میں پینٹاگان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان اور افغانستان کے درمیان فوجی تعاون بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں اب بھی طالبان، القاعدہ، القاعدہ برصغیر، حقانی نیٹ ورک، لشکر طیبہ، کالعدم تحریک طالبان پاکستان، داعش، خراسان اوراسلامک موومنٹ آف ازبکستان کے متعدد ٹھکانے موجود ہیں۔ القاعدہ برصغیر جنوبی اور وسطی ایشیا سے بڑے پیمانے پر جنگجو بھرتی کررہی ہے جس سے خطے میں امریکی مفادات کو براہ راست خطرہ لاحق ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ امریکا پاکستان کی جانب سے سیکیورٹی ماحول میں بہتری کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کو سراہتا ہے لیکن ساتھ ہی دہشت گردوں اور شدت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا مکمل خاتمہ بھی چاہتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں ہفتے ''افغانستان میں سیکیورٹی اوراستحکام میں اضافہ'' کے نام سے جاری رپورٹ میں پینٹاگان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان اور افغانستان کے درمیان فوجی تعاون بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں اب بھی طالبان، القاعدہ، القاعدہ برصغیر، حقانی نیٹ ورک، لشکر طیبہ، کالعدم تحریک طالبان پاکستان، داعش، خراسان اوراسلامک موومنٹ آف ازبکستان کے متعدد ٹھکانے موجود ہیں۔ القاعدہ برصغیر جنوبی اور وسطی ایشیا سے بڑے پیمانے پر جنگجو بھرتی کررہی ہے جس سے خطے میں امریکی مفادات کو براہ راست خطرہ لاحق ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ امریکا پاکستان کی جانب سے سیکیورٹی ماحول میں بہتری کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کو سراہتا ہے لیکن ساتھ ہی دہشت گردوں اور شدت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا مکمل خاتمہ بھی چاہتا ہے۔