ریگیولیٹری اتھارٹیز وزارتوں کے ماتحت کرنے پرسیاسی جماعتیں شدید برہم سینیٹ میں وضاحت طلب

ریگولیٹری اتھارٹیز وزارت کو دینے کے معاملے پروزیرانچارج کابینہ ڈویژن  کل ایوان بالا کو وجوہات سے آگاہ کریں،رضا ربانی


ویب ڈیسک December 20, 2016
ایوان کو بتایا جائے کہ کن قواعد کے تحت اداروں کو وزارتوں کے ماتحت کیا گیا، رضا ربانی۔ فوٹو؛ فائل

حکومت کی جانب سے ریگیولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کئے جانے کے فیصلے کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے شدید مخالفت کی گئی ہے جب کہ چیرمین سینیٹ رضا ربانی نے اس معاملے پر حکومت سے وضاحت طلب کرلی۔



ایکسپریس نیوز کے مطابق پیپلز پارٹی نے حکومت کی جانب سے ریگولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کئے جانے کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ چیرمین سینیٹ رضا ربانی نے ریگولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے پرحکومت سے وضاحت طلب کرتے ہوئے وزیرانچارج کابینہ ڈویژن کو کل ایوان بالا کو وجوہات سے آگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کو بتایا جائے کہ کن قواعد کے تحت اداروں کو وزارتوں کے ماتحت کیا گیا اور مشترکہ مفادات کونسل کو کیوں بائے پاس کیا گیا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ اوگرا، پی ٹی اے اور نیپرا سمیت 5 ریگولیٹری اتھارٹیز وزارتوں کے حوالے



قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی حکومت کی جانب سے ریگولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کئے جانے کے فیصلے کو چیلج کرے گی، ہم اس معاملے کو پارلیمنٹ سمیت ہر فورم پر چیلنج کریں گے، پارلیمنٹ میں حکومتی اکثریت کے باعث کچھ نہ ہوا تو عدالت جائیں گے کیوں کہ حکومت کا یہ فیصلہ وفاق کو کمزور کرنے کے مترادف ہے اور اس فیصلے کے پیچھے کرپشن کی داستانیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران جب مشکل میں تھے تو ہمارے گلے کیوں لگے تھے، ہم نے جیلیں کاٹیں، ہماری جماعت کے رہنماؤں کی زبانیں کاٹی گئیں لیکن آج تک پیپلز پارٹی پر ایک پیسے کی کرپشن ثابت نہیں کی جا سکی۔



چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ریگولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلہ واضح کرتا ہے کہ نوازشریف احتساب اورشفافیت نہیں چاہتے، نوازشریف نے ریگولیٹری اتھارٹیز کی خودمختاری کو تباہ کر دیا ہے، اداروں کی خود مختاری پر حکومتی قدغن ناقابل قبول ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کا یہ فیصلہ پارلیمانی جمہوری نظام کے بجائے بادشاہت کی عکاسی کرتا ہے، تحریک انصاف اس فیصلے کو نہ صرف مسترد کرتی ہے بلکہ ایسے نظام کے خلاف ہر فورم پر بھی لڑے گی۔

واضح رہے كابینہ ڈویژن نے نیپرا، پی ٹی اے، فریكو اینسی ایلوكیشن بورڈ، اوگرا اور پیپرا كے انتظامی كنٹرول کی تبدیلی كا نوٹی فكیشن جاری كیا ہے جس کے مطابق نیپرا كو وزارت پانی و بجلی كے حوالے كردیا گیا اور پی ٹی اے وزارت انفارمیشن ٹیكنالوجی كے ماتحت كام كرے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں