فتح کے دعوے تبدیلی کا شور

عمران خان کی طوفانی باؤلنگ، مخالفین کو ’آؤٹ‘ کرنے کے عزم کا اعادہ


Arif Aziz December 25, 2012
سیاسی وفاداریاں اِدھر سے اُدھر ہونے لگیں۔ فوٹو : فائل

میدانِ سیاست میں ان دنوں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے کراچی میں ووٹر لسٹوں کی تصدیق کے فیصلے اور اس کے لیے جاری کردہ شیڈول کی گونج سنائی دے رہی ہے جس کے مطابق اگلے مہینے کراچی میں ووٹر لسٹوں کی تصدیق کے لیے الیکشن کمیشن کا عملہ ہر گھر کے دروازے پر دستک دے گا۔

اس سے قبل سونو خان بلوچ کی جگہ محبوب انور کو الیکشن کمشنر کے طور پر اضافی ذمے داری دے دی گئی ہے۔ سونو خان بلوچ پر سیاسی جماعتوں کے اعتراضات اور ان کی موجودگی میں نئی حلقہ بندیوں اور ووٹر لسٹوں کی تصدیق کے عمل کی شفافیت پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔

ذرائع ابلاغ کو بتایا گیا کہ 30 دسمبر تک کراچی کے ووٹروں کی فہرست حاصل کرنے کے بعد متعلقہ عملہ پانچ جنوری سے گھر گھر جا کر اس کی تصدیق کرے گا، یہ کام 22 جنوری تک مکمل کر لیا جائے گا، جب کہ حتمی فہرست 24 فروری تک مرتب کر لی جائے گی۔ ووٹروں کی تصدیق کے اس عمل کو سیاسی حلقوں میں نہایت اہمیت دی جارہی ہے۔

تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے پچھلے دنوں کراچی میں عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں انتہائی مصروف دن گزارا۔ انھوں نے کراچی میں صنعت کاروں اور عوام سے خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھاکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کرپشن میں ملوث ہیں، یہ دونوں جماعتیں ملک میں تبدیلی نہیں چاہتیں اور ان کا اتحاد ایک بار پھر ملک کو کنگال کرنے کے لیے ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی کی گئی تو بڑا خون خرابا ہوگا، عوام تبدیلی چاہتے ہیں۔ وہ ہفتے کے دن کراچی ایئرپورٹ پر میڈیا سے بات چیت کے بعد عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں بنارس، میٹروول، رشید آباد بلدیہ ٹائون، ہزارہ کالونی، سہراب گوٹھ، کورنگی اور کیماڑی گئے، جہاں خطاب کے دوران سیاسی مخالفین پر تنقید کرنے کے ساتھ عوام کو تحریکِ انصاف کے ساتھ مل کر تبدیلی کے لیے آگے بڑھنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔

اس موقع پر پارٹی کے مرکزی راہ نما ڈاکٹر عارف علوی، جہانگیر خان ترین، سردار نادر اکمل خان لغاری، عمران اسماعیل، فردوس شمیم نقوی، جمال صدیقی، سبحان علی ساحل اور دیگر موجود تھے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی پی پی پی اور مسلم لیگ (ن)کی وکٹیں گرا دے گی۔ عمران خان نے کرپشن کو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بتایا اور ٹیکس چوروں کا ذکر بھی کیا۔ اپنے خطاب کے دوران انھوں نے کہا کہ پولیس اور ایف بی آر سے غلط کام لیا جارہا ہے، جو لوگ تحریک انصاف میں شامل ہو رہے ہیں ان کے خلاف فائل کھول دی جاتی ہے، آصف زرداری نے سب کو خرید لیا ہے۔ ایک موقع پر کراچی میں حلقہ بندی سے متعلق انھوں نے کہا کہ جہاں ضرورت ہو، ان علاقوں میں حلقہ بندی ہونی چاہیے۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ 80 فی صد عوام کو یقین ہے کہ تحریک انصاف ہی ملک سے کرپشن کا خاتمہ کرسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور آصف زرداری اپنی اور اپنے ٹولے کی کرپشن چھپانے کے لیے تحریک انصاف کے خلاف متحد ہو چکے ہیں، یہ دونوں اپنی مرضی کا نگراں سیٹ اپ لا کر دھاندلی کی تیاریوں میں مصروف ہیں، مگر انھیں شکست دیں گے۔ منہگائی کا بوجھ ختم کرنے کے لیے گورنر ہائوسوں اور دیگر عمارتوں کو تعلیمی اداروں اور لائبریری میں تبدیل کردیں گے، توانائی کے بحران، ریونیو، ٹیکس اصلاحات ہنگامی اور ترجیحی بنیادوں پر نافذ کر کے پاکستان کو اپنے پیروں پر کھڑا کریں گے۔ عمران خان نے یہ بھی کہا کہ کسی سیاسی جماعت سے انتخابی اتحاد کے لیے بات نہیں چل رہی۔

ہفتے کے دن عمران خان نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجر برادری سے خطاب کیا۔ اس موقع پر سراج قاسم تیلی اور ہارون اگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ رینجرز اور پولیس کراچی کی رونقیں نہیں لوٹا سکتی، بلکہ اس کا حل فوج کے پاس ہے۔ انھوں نے کہا کہ انرجی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے تحریک انصاف نے ایک جامع منصوبہ بندی کی ہے، جسے وقت آنے پر ظاہر کیا جائے گا۔

پچھلے دنوں وزیراعلیٰ سندھ اور پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر سید قائم علی شاہ کے زیرصدارت پی پی پی ضلع ٹھٹھہ کے عہدے داروں اور اراکین کا اجلاس ہوا، جس میں سید قائم علی شاہ نے اپنی پارٹی کو ایک منظم، متحد اور ترقی پسند عوامی جماعت بتایا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی اپنے شہید قایدین کی پالیسیوں اور ویژن کے مطابق عوام کی خوش حالی اور ملکی ترقی کے لیے دن رات کوشاں ہے۔ یہ پہلی بار ہے کہ کوئی منتخب حکومت پانچ سال مکمل کر رہی ہے، جو پارٹی کے قایدین اور کارکنوں کی قربانیوں کے مرہون منت ہے۔

سید قائم علی شاہ نے ایک اجلاس میں منتخب اراکین اسمبلی اور پارٹی کے راہ نماؤں پر زور دیا کہ 27 دسمبر کو شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی پانچویں برسی کے موقع پر شایان شان انتظامات کیے جائیں۔ اجلاس میں شرکاء نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ شہید بے نظیر بھٹو کی برسی پر عوام کی بھرپور شرکت شہید ذوالفقار علی بھٹو کے پروگرام اور شہید بے نظیر بھٹو کی پالیسیوں پر بھرپور اعتماد کا اور پی پی پی سے ان کی یک جہتی کا مظہر ہو گی۔

کراچی سمیت سندھ بھر میں جمعے کا دن یوم سندھی ثقافت کے طور پر منایا گیا۔ اس سلسلے میں کراچی سمیت صوبے کے تمام اضلاع میں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا گیا، ریلیاں نکالی گئیں اور صوبے کے تعلیمی اداروں میں طلبہ و طالبات نے سندھ کی ثقافت کو ٹیبلوز کے ذریعے اجاگر کیا۔ اس ضمن میں مرکزی تقریب وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوئی، جس میں سید قائم علی شاہ، صوبائی وزراء پیر مظہرالحق، آغا سراج درانی، شرجیل انعام میمن سمیت دیگر ارکان اسمبلی نے بڑی تعداد نے شرکت کی۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ سندھ کی سر زمین قدیم تہذیب کا مرکز ہے، حکومت وادیِ مہران کی ثقافت اور اس کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ سندھ کے لوگوں کا اپنی ثقافت، تہذیب اور روایات کو تحفظ دینا اور اسے قائم و دائم رکھنے کے لیے اپنی کاوشوں، صلاحیتوں کا اظہار کرنا خوش آیند ہے۔ اس سلسلے میں منعقدہ تقاریب میں شرکاء کو سندھی ٹوپی اور اجرک کے تحفے پیش کیے گئے۔

انتخابات سے قبل سیاسی جماعتوں کے راہ نماؤں اور کارکنان کا اپنی وفاداریاں تبدیل کرنے کا سلسلہ بھی زور پکڑ رہا ہے۔ برسوں پرانے ساتھ چھوٹ رہے ہیں اور سیاسی ضرورتیں نئی دوستیوں کو پروان چڑھا رہی ہیں۔ پچھلے دنوں پیپلزپارٹی جیکب آباد کے راہ نما اور لاشاری برادری کے چیف سردار دھنی بخش لاشاری، شکار پور کے کرنل ضیاء صدیقی اور دادو کے فیض احمد شاہ ایڈووکیٹ و دیگر نے حُروں کے روحانی پیشوا اور مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر پگارا سے راجا ہائوس میں ملاقات میں ان کی جماعت میں شمولیت کا اعلان کیا ہے۔

اس موقع پر فنکشنل لیگ کے صوبائی جنرل سیکریٹری امتیاز شیخ، پیر زادہ یاسر، اجمل شاہ موسوی اور سید محمد شاہ بھی موجود تھے۔ ادھر انھوں نے پی پی پی کو خیرباد کہا اور دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام پاکستان راولپنڈی کے صدر اجمل حسن اور سجادہ نشین دربار چشتیہ مبشر احمدینی نے پی پی پی میں شمولیت اختیار کر لی۔ فریال تالپور سے زرداری ہاؤس کراچی میں ان راہ نماؤں نے ملاقات کے دوران انھیں اپنے ہزارو ں مریدوں کی طرف سے بھی حمایت کا یقین دلایا اور کہا کہ پیپلز پا رٹی عوام کی جماعت ہے، جس کے قایدین نے پاکستان کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ انھوں نے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کی قیا دت پر اعتما د کا اظہا ر کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں