دہشت گردی کے خاتمے تک جنگ کا عزم

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کو برابری کی سطح پر تمام حقوق مہیا کیے گئے ہیں۔


Editorial December 25, 2012
صدر مملکت نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اقلیتوں سمیت تمام سیاسی جماعتیں بلکہ پوری قوم دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے متحد ہے۔ فوٹو: فائل

صدر مملکت آصف علی زرداری نے کراچی میں کرسمس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتہا پسندوں کو اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ جمہوریت کو غیر مستحکم کرنے کی سازشیں کریں۔ ہر محاذ پر ان کا مقابلہ کیا جائے گا اور دہشت گردی کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔ انھوں نے اپنے اس عزم کو ایک بار پھر دہرایا کہ ہم دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کو ملک پر قبضہ کرنے دیں گے نہ اس جنگ میں شکست تسلیم کریں گے۔

صدر مملکت نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اقلیتوں سمیت تمام سیاسی جماعتیں بلکہ پوری قوم دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے متحد ہے، ملک کے مستقبل کو ہر صورت محفوظ بنایا جائے گا۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کو برابری کی سطح پر تمام حقوق مہیا کیے گئے ہیں۔ انھوں نے کراچی کی صورتحال کے بارے میں کہا کہ مخصوص ذہنیت نے کراچی سمیت ہر علاقے کو متاثر کیا ہے۔کراچی ایک پُر امن شہر ہے یہاں محبت کرنے والے لوگ بستے ہیں۔ اپنی نوعمری کے دور کو یاد کرتے ہوئے صدر زرداری نے بتایا کہ میں کراچی میں سائیکل پر گھومتا تھا۔ انھوں نے اس کے ساتھ ہی اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ ہم کراچی کی رونقوں کو دوبارہ بحال کریں گے۔

صدر مملکت نے بلاول ہائوس میں کراچی میں امن و امان کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت بھی کی۔ صدر نے اس موقعے پر کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں امن و امان کا قیام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔کراچی میں کسی کو بھی امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، عوام کے تحفظ کے لیے حکومت تمام اقدامات بروئے کار لائے گی۔ صدر مملکت نے حالیہ ٹارگٹ کلنگ، جناح اسپتال کراچی میں گھس کر ایک شخص کو قتل کرنے اور پولیو ٹیم پر حملے میں ملوث ملزموں کی عدم گرفتاری پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنائیں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے۔

دریں اثناء ٹھٹھہ کے علاقے جھمپیر میں فوجی فرٹیلائیزر گروپ کے تحت پاکستان کے پہلے ''ونڈ انرجی پروجیکٹ'' کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہا کہ توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے حکومت متبادل توانائی کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے، سرمایہ کار توانائی کے ان منصوبوں میں سرمایہ کاری کریں، حکومت ''ون ونڈو آپریشن'' کے تحت انھیں تمام سہولیات دے گی اور مراعات فراہم کرے گی۔ انھوں نے بتایا اگر ٹھٹھہ میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی جائے تو50 ہزار میگاواٹ بجلی حاصل ہو سکتی ہے۔ ہمیں چھوٹے ہائیڈرو پراجیکٹس، گنے کے پھوگ اور فضلہ سے توانائی پیدا کرنے کے لیے ایسے ہی کامیاب منصوبوں کا آغاز کرنا چاہیے۔

صدر مملکت نے کراچی میں مختلف مواقعے پر جو باتیں کہی ہیں' اپنے اپنے دائرۂ کار میں سب کی اہمیت ہے۔ کراچی کی صورتحال کو ہی سامنے رکھا جائے تو دہشت گردی کی مختلف جہتوں کا پتہ چل جاتا ہے اور جرائم پیشہ گروہوں کی کارروائیاں بھی منظر عام پر آ جاتی ہیں' کراچی میں جو کچھ ہو رہا ہے' وہ یک رخا نہیں بلکہ کثیرالجہتی ہے۔ یہاں ایک جانب تو دہشت گرد اپنا کھیل کھیل رہے ہیں تو دوسری جانب جرائم پیشہ گینگ بھی حالات سے بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ لسانی اور نسلی گروپ بھی اسی ہنگامے میں اپنا کھیل کھیل رہے ہیں۔ یوں دیکھا جائے تو کراچی میں جو کچھ ہو رہا ہے' اسے ایک زاویے سے نہیں دیکھا جا سکتا ہے اور نہ ہی یہ محض روایتی امن و امان کا مسئلہ ہے۔ اس کی جڑیں دہشت گردی کے نیٹ ورک سے بھی ملتی ہیں اور یہی اس کا سب سے بڑا اور اہم فیکٹر ہے۔ دہشت گردی میں وہ عناصر ملوث ہیں جن کا تعلق القاعدہ' طالبان اور کالعدم مذہبی تنظیموں سے ہے اور وہ گروہ بھی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں جن کا مقصود و محور سیاسی بالا دستی قائم کرنا ہے' بلوچستان کے بعض گروپ بھی انتشار پیدا کررہے ہیں۔

سب سے آخر میں روایتی جرائم پیشہ گروہ آتے ہیں لہذا کراچی میں امن قائم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ کثیر الجہتی حکمت عملی اختیار کی جائے ۔سب سے پہلے مسلح نظریاتی گروہوں کا خاتمہ کیا جائے۔ پولیو ٹیموں پر حملے ہونا' سیاسی کارکنوں کا قتل اس سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ بلا شبہ یہ ایک ایسی جنگ ہے جسے جیتنے کے لیے حوصلے اور عزم کی بھی ضرورت ہے' اس کے ساتھ ساتھ حکمت و دانش بھی اتنی ہی ضروری ہے، ایک روشن خیال اور ماڈریٹ ریاستی مشینری ہی دہشت گردی اور تعصبات پر مبنی قتل وغارت کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچا سکتی ہے۔خیبر پختونخوا کے سنیئر وزیر بشیر احمد بلور کی شہادت کے بعد ملک میں یہ تاثر گہرا ہوا ہے کہ پوری قوم کو دہشت گردوں کے خلاف متحد ہونا پڑے گا۔ بدقسمتی یہ ہے کہ انتہا پسندوں کے خلاف لڑنے کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کی لیڈر شپ میں کنفیوژن موجود ہے۔ یہی کنفیوژن دانشوروں' اہل علم تک آتا ہے' سرکاری افسروں اور اہلکاروں میں بھی یہ کنفیوژن اور ابہام موجود ہے۔

سب سے پہلا کام تو اس کنفیوژن کو ختم کرنا ہے۔ جب تک اس ابہام کو ختم نہیں کیا جاتا دہشت گردی کے خلاف جنگ کو نہیں جیتا جا سکتا۔یہ باتیں تو دہشت گردی کے حوالے سے ہیں، صدر مملکت نے ٹھٹھہ میں جس پراجیکٹ کا افتتاح کیا، وہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے پاکستان کے پہلے ''ونڈ مل انرجی'' پراجیکٹ کا افتتاح کرتے ہوئے جو کچھ کہا ہے' یہ اس سامنے رکھ کر پالیسی بنائی جائے تو انرجی بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے۔اس وقت پاکستان کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے۔ ملک میں کارخانے بند ہو رہے ہیں اور کاروباری سرگرمیاں ماند پڑ رہی ہیں' پاکستان کے پاس ایسے وسائل موجود ہیں جنھیں بروئے کار لا کر شمسی توانائی پیدا کی جا سکتی ہے، ہوا سے بجلی پیدا ہو سکتی ہے' پانی سے بجلی پیدا کی جا سکتی ہے' یہ توانائی کے سستے ترین ذرایع ہیں جن میں توانائی کی ''سورس'' بھی استعمال ہونے کے بعد ضایع نہیں ہوتی جس طرح کہ پٹرول یا ڈیزل توانائی پیدا کرنے کے بعد خود ضایع ہو جاتا ہے جب کہ ہوا، پانی اور سورج کی روشنی ہمیشہ قابل استعمال رہتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں