سوپ انڈسٹری نے گیس لوڈ شیڈنگ کو خطرہ قرار دے دیا
گیس لوڈ شیڈنگ نے صابن ساز انڈسٹری کی پیداواری سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کیا
مقامی صابن ساز اداروں نے قدرتی گیس کی مستقل لوڈشیڈنگ کو انڈسٹری کے لیے سنگین خطرہ قراردے دیا ہے۔
پاکستان سوپ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین شہزاد مشتاق پراچہ نے کہا ہے کہ پنجاب اورملک کے دیگر حصوں میں گیس لوڈشیڈنگ نے صابن ساز انڈسٹری کی پیداواری سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے، زمینی حقائق کے مطابق ملک کے کسی بھی حصے میں اگرچہ گیس مطلوبہ ضروریات کے مطابق سپلائی نہیں ہورہی ہے لیکن پنجاب کے بیشتر صنعتی زونز بالخصوص فیصل آباد، لاہور، اسلام آباد اورملتان میں قدرتی گیس کی لوڈشیڈنگ اور اچانک بندش جیسے عوامل انڈسٹری کی بقا کو خطرے سے دوچار کررہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی میں صنعتی شعبے کوکم پریشرگیس کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے جبکہ فیصل آباد کی سوپ انڈسٹری سمیت دیگرصنعتوں کوگزشتہ 15 یوم سے گیس کی سپلائی مکمل طوربند ہے جسکی وجہ سے حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ فیصل آباد کے صنعت کاراور مزدور احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے حکومت مخالف نعرے لگا رہے ہیں، گیس اور بجلی کے سنگین بحران کی وجہ سے تمام چھوٹی بڑی صنعتیں بند ہو چکی ہیں، لاکھوں ورکرز بے روزگار ہوچکے ہیں جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ صرف گیس نہ ملنے کی وجہ سے صوبے میں1300 سے زائد کارخانوں میں کام بند ہوچکا ہے جبکہ یومیہ اجرت پرخدمات انجام دینے والے 25 ہزار ورکرز بیروزگار ہوچکے ہیں۔
انہوں نے منصوبہ بندی کمیشن کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ملک میں بجلی و گیس کے بحران کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی اور اس میں کمی واقع ہوئی ہے، بجلی و گیس کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان صنعتوں کو ہوا ہے جبکہ متعدد صنعت کاروں نے اپنی صنعتیں بیرونی ممالک منتقل کرنا شروع کردی ہیں، صنعتی شعبہ مایوس ہو چکا ہے کہ اور اس شعبے کو مستقبل میں بھی بجلی وگیس کا بحران ختم ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت نے خود ہی قومی معیشت اورصنعتوںکو تباہ کرنے کا بیڑہ اٹھا لیا ہے، یہی وجہ ہے کہ حکومت صنعتی شعبے کا اعتماد کھوچکی ہے۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ صنعتی شعبے کی بقا اوربے روزگاری پر قابو پانے کے موثر حکمت عملی مرتب کرے، سوپ انڈسٹری روزمرہ استعمال کی عوامی مصنوعات کی ضروریات پوری کرتی ہے جس کی پیداواری سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لیے حکومت اگر مطلوبہ گیس فراہم کرنے سے قاصر ہے تو وہ سوپ انڈسٹری کو فرنس آئل آزادانہ طور پرڈیوٹی وٹیکس فری درآمدکرنے کی اجازت دے۔
پاکستان سوپ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین شہزاد مشتاق پراچہ نے کہا ہے کہ پنجاب اورملک کے دیگر حصوں میں گیس لوڈشیڈنگ نے صابن ساز انڈسٹری کی پیداواری سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے، زمینی حقائق کے مطابق ملک کے کسی بھی حصے میں اگرچہ گیس مطلوبہ ضروریات کے مطابق سپلائی نہیں ہورہی ہے لیکن پنجاب کے بیشتر صنعتی زونز بالخصوص فیصل آباد، لاہور، اسلام آباد اورملتان میں قدرتی گیس کی لوڈشیڈنگ اور اچانک بندش جیسے عوامل انڈسٹری کی بقا کو خطرے سے دوچار کررہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی میں صنعتی شعبے کوکم پریشرگیس کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے جبکہ فیصل آباد کی سوپ انڈسٹری سمیت دیگرصنعتوں کوگزشتہ 15 یوم سے گیس کی سپلائی مکمل طوربند ہے جسکی وجہ سے حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ فیصل آباد کے صنعت کاراور مزدور احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے حکومت مخالف نعرے لگا رہے ہیں، گیس اور بجلی کے سنگین بحران کی وجہ سے تمام چھوٹی بڑی صنعتیں بند ہو چکی ہیں، لاکھوں ورکرز بے روزگار ہوچکے ہیں جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ صرف گیس نہ ملنے کی وجہ سے صوبے میں1300 سے زائد کارخانوں میں کام بند ہوچکا ہے جبکہ یومیہ اجرت پرخدمات انجام دینے والے 25 ہزار ورکرز بیروزگار ہوچکے ہیں۔
انہوں نے منصوبہ بندی کمیشن کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ملک میں بجلی و گیس کے بحران کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی اور اس میں کمی واقع ہوئی ہے، بجلی و گیس کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان صنعتوں کو ہوا ہے جبکہ متعدد صنعت کاروں نے اپنی صنعتیں بیرونی ممالک منتقل کرنا شروع کردی ہیں، صنعتی شعبہ مایوس ہو چکا ہے کہ اور اس شعبے کو مستقبل میں بھی بجلی وگیس کا بحران ختم ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت نے خود ہی قومی معیشت اورصنعتوںکو تباہ کرنے کا بیڑہ اٹھا لیا ہے، یہی وجہ ہے کہ حکومت صنعتی شعبے کا اعتماد کھوچکی ہے۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ صنعتی شعبے کی بقا اوربے روزگاری پر قابو پانے کے موثر حکمت عملی مرتب کرے، سوپ انڈسٹری روزمرہ استعمال کی عوامی مصنوعات کی ضروریات پوری کرتی ہے جس کی پیداواری سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لیے حکومت اگر مطلوبہ گیس فراہم کرنے سے قاصر ہے تو وہ سوپ انڈسٹری کو فرنس آئل آزادانہ طور پرڈیوٹی وٹیکس فری درآمدکرنے کی اجازت دے۔