انگلش ٹیم نے اپنی حمایت کک کے پلڑے میں ڈال دی
شکست کے بعد کپتان نے اگرخود سے استعفیٰ دیا تو شرم کی بات ہوگی، نائب کوچ
بھارت کے شرمناک ٹور نے انگلش کپتان الیسٹر کک کی کرسمس کا مزہ بھی کرکرا کردیا جب کہ ان سے ٹیسٹ ٹیم کی قیادت چھوڑنے کا مطالبہ مزید زور پکڑگیا ہے مگر کھلاڑیوں اور سپورٹ اسٹاف نے اپنی حمایت کک کے پلڑے میں ڈال دی۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کے ہاتھوں سیریز میں 0-4 کی خفت کا شکار ہونے کے بعد الیسٹر کک وطن واپس لوٹ گئے جہاں اہل خانہ کے ساتھ کرسمس کی چھٹیاں منائیں گے مگرٹور میں مایوس کن کارکردگی کی وجہ سے ان سے استعفے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔ جیفری بائیکاٹ نے صاف کہہ دیا تھا کہ اب وہ کپتانی کرنے کے قابل نہیں رہے، کک نے تسلیم کیا کہ یہ ان کیلیے مایوس کن سال ثابت ہوا، انہوں نے کہا کہ اس میں ہماری ٹیم کی جانب سے کوششوں کی خامی نہیں ہے، ہم بطور ٹیم متحد رہے لیکن یہ قدرتی بات ہے کہ جب چیزیں اچھی نہ ہوں تو بہت سی باتیں سامنے آنے لگتی ہیں،کھلاڑیوں نے کافی محنت کی مگر ہم اتنا اچھا نہیں کھیل سکے کہ بھارت کو دباؤ میں لاسکیں۔
کک نے مزید کہا کہ سب جانتے ہیں کہ ہم سیمنگ کنڈیشنز میں اچھا کھیلتے جب کہ ایشیائی کنڈیشنز ہمارے لیے آزمائش ثابت ہوتی ہیں، دوسری جانب انگلش ٹیم کا سپورٹ اسٹاف کک کو ہی کپتان برقرار دیکھنا چاہتا ہے۔ پال فاربریس نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ کک کو پوری ٹیم کی سپورٹ حاصل اور وہ اپنے کھلاڑیوں میں کافی مقبول ہیں،اگر انہوں نے ازخود دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا تو یہ کافی شرمناک ہوگا کیونکہ ہم سب ان کے ساتھ ہیں، ہمیں امید ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ اب انگلینڈ کی ٹیم کو اگلے 5 ماہ تک ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلنی، اگلے سال کے اختتام پر ایشز سیریز شیڈول ہوگی۔ رواں برس کے آغاز پر انگلینڈ نے جنوبی افریقہ سے سیریز 1-2 سے جیتی، سری لنکا کو زیر کیا جب کہ پاکستان سے ہوم اور بنگلہ دیش سے اوے سیریز برابر رہی، بھارت کے ہاتھوں 2 مرتبہ اسے ایک ایک اننگز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کے ہاتھوں سیریز میں 0-4 کی خفت کا شکار ہونے کے بعد الیسٹر کک وطن واپس لوٹ گئے جہاں اہل خانہ کے ساتھ کرسمس کی چھٹیاں منائیں گے مگرٹور میں مایوس کن کارکردگی کی وجہ سے ان سے استعفے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔ جیفری بائیکاٹ نے صاف کہہ دیا تھا کہ اب وہ کپتانی کرنے کے قابل نہیں رہے، کک نے تسلیم کیا کہ یہ ان کیلیے مایوس کن سال ثابت ہوا، انہوں نے کہا کہ اس میں ہماری ٹیم کی جانب سے کوششوں کی خامی نہیں ہے، ہم بطور ٹیم متحد رہے لیکن یہ قدرتی بات ہے کہ جب چیزیں اچھی نہ ہوں تو بہت سی باتیں سامنے آنے لگتی ہیں،کھلاڑیوں نے کافی محنت کی مگر ہم اتنا اچھا نہیں کھیل سکے کہ بھارت کو دباؤ میں لاسکیں۔
کک نے مزید کہا کہ سب جانتے ہیں کہ ہم سیمنگ کنڈیشنز میں اچھا کھیلتے جب کہ ایشیائی کنڈیشنز ہمارے لیے آزمائش ثابت ہوتی ہیں، دوسری جانب انگلش ٹیم کا سپورٹ اسٹاف کک کو ہی کپتان برقرار دیکھنا چاہتا ہے۔ پال فاربریس نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ کک کو پوری ٹیم کی سپورٹ حاصل اور وہ اپنے کھلاڑیوں میں کافی مقبول ہیں،اگر انہوں نے ازخود دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا تو یہ کافی شرمناک ہوگا کیونکہ ہم سب ان کے ساتھ ہیں، ہمیں امید ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ اب انگلینڈ کی ٹیم کو اگلے 5 ماہ تک ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلنی، اگلے سال کے اختتام پر ایشز سیریز شیڈول ہوگی۔ رواں برس کے آغاز پر انگلینڈ نے جنوبی افریقہ سے سیریز 1-2 سے جیتی، سری لنکا کو زیر کیا جب کہ پاکستان سے ہوم اور بنگلہ دیش سے اوے سیریز برابر رہی، بھارت کے ہاتھوں 2 مرتبہ اسے ایک ایک اننگز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔