انکوائری کمیٹی نے ایس ایس پی راؤ انوار کو الزامات سے کلیئر قرار دے دیا

کمیٹی نے راؤ انوار کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی ہائی پروفائل کی گرفتاری سے قبل اپنے سینئرز اورمحکمے کو آگاہ کریں۔


ویب ڈیسک December 22, 2016
کمیٹی نے راؤ انوار کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی ہائی پروفائل کی گرفتاری سے قبل اپنے سینئرز اورمحکمے کو آگاہ کریں۔ فوٹو؛ فائل

NEW YORK: ایم کیوایم کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کو گرفتار کرنے پر معطل ہونے والے ایس ایس پی راؤ انوار کو انکوائری رپورٹ میں کلیئر قرار دے دیا گیا۔

سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار كو انكوائری میں كلیئر قرار دینے والے ڈی آئی جی سی آئی اے ڈاكٹر جمیل احمد نے ایكسپریس كو بتایا كہ سابق ایس ایس پی ملیر پر سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر كی گرفتاری، زمینوں پر قبضے، اختیارات سے تجاوز ، ریتی بجری كی چوری اور ماتحت افسران بد سلوكی سمیت 5 الزامات تھے اور گزشتہ ماہ كے آخری میں انہیں سابق ایس ایس پی ملیر پر عائد كیے جانے والے الزامات كی تحقیقات كے لیے انكوائری كمیٹی كا سربراہ مقرر كیا گیا تھا، انہیں 25 روز میں انكوائری رپورٹ مرتب كرنے كی ہدایت كی گئی تھی جس پر انہوں نے25 روز انكوائری رپورٹ مرتب كركے چیف سیكریٹری كو جمع كرادی ہے۔

ڈی آئی جی نے بتایا كہ انكوائری رپورٹ میں سابق ایس ایس پی ملیر كو4 الزامات پر كلیئر قرار دیا گیا ہے جب كہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر كی گرفتاری كے الزام كا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس لیے اس الزام پر انكوائری رپورٹ میں كوئی رائے نہیں دی گئی ہے بلكہ سابق ایس ایس پی ملیر كو خبر دار كیا گیا ہے كہ وہ كسی بھی ہائی پروفائل گرفتاری سے قبل اپنے سینیئرز اور محكمہ كو ضرور آگاہ كیا كریں تاكہ ہائی پروفائل گرفتاری كے موقع پر اگر امن امان كی صورتحال بگڑے تو اس پر فوری قابو پالیا جائے یا امن امان كی صورتحال بگڑنے سے پہلے اقدامات كرلیے جائیں۔

ڈی آئی جی كا كہنا تھا كہ انكوائری كے دوران انہوں نے دونوں جانب سے دستیاب شواہد كا تفصیلی جائزہ لیا، راؤ انوار نے اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات كے حوالے سے تمام كاغذی دستاویزات اور دیگر شواہد پیش کیے جس کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ ڈی آئی جی نے مزید بتایا کہ راؤ انوار عائد الزامات كے حوالے سے محكمہ كی جانب سے كسی قسم كے كوئی شواہد نہیں پیش نہیں كیے گئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں