وزیراعلیٰ سندھ کا وزیراعظم سے ریگولیٹری اتھارٹیز وزارتوں سے واپس لینے کا مطالبہ
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے وزیراعظم نوازشریف کو خط تحریر کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعظم نوازشریف سے وزارتوں کے ماتحت کی گئی 5 ریگولیٹرز اتھارٹیز کو ان کی پوزیشن پر بحال کرنے کا مطالبہ کردیا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے وزیراعظم نوازشریف کو خط تحریر کیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ریگو لیٹری اتھارٹیز كی متعلقہ وفاقی وزارتوں كو منتقلی سے ان اداروں كی خودمختاری شدید متاثر ہوگی، وفاقی حكومت اس اقدام كو فوری طور پر واپس لے۔ انہوں نے وزیراعظم كی توجہ 20 دسمبر كی خبر كی جانب مبذول كرائی جس كے مطابق وفاقی حكومت نے ریگولیٹری اداروں كا انتظامی كنٹرول كیبنٹ ڈویژن سے متعلقہ وزارتوں كو منتقل كر دیا ہے۔ اپنے خط میں انہوں نے كہا كہ ریگولیٹری اتھارٹیز مثلاً نیپرا، اوگرا، پی ٹی اے، پی پی آر اے، ایف اے بی كو متعلقہ وزارتوں كو منتقل كرنا مكمل طور پر مفادات كا تصادم ہے اس سے ان ریگولیٹری اتھارٹیز كی خودمختاری كو سنگین خطرہ لاحق ہوگا اور اور ان كا كام بھی متاثر ہوگا۔
سید مراد علی شاہ نے كہا كہ حقیقت میں ریگولیٹری اتھارٹیز وزارتوں كے تحت كام كرنے والی كمپنیوں كے تجارتی آپریشن كو آزادانہ طریقے سے ریگولیٹ كرتی ہیں، آئین كی دفعہ 154۔(I) اور (3) كے تحت مشتركہ مفادات كونسل (سی سی آئی) كو تمام ریگولیٹری اتھارٹیز كو كنڑول كرنا چاہیے جب كہ كیبنٹ ڈویژن ان اداروں كو كنٹرول كر رہی ہے، تمام ریگولیٹری اتھارٹیز وفاقی قانون سازی كی فہرست كے انٹری نمبر 6 حصہ دوئم كے وفاقی قانون كے تحت قائم كی گئی ہیں اور مشتركہ مفادات كونسل ان كو سپروائز كرنے، كنٹرول كرنے اور پالیسی و ضع كرنے كے حوالے سے مجاز فورم ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے خط میں كہا كہ وفاقی حكومت نے ریگولیٹری اتھارٹیز كا كنٹرول كیبنٹ ڈویژن سے وزارتوں كو منتقل كرنے كا یكطرفہ طور پر فیصلہ كیا اور یہ سی سی آئی كی منظور ی كے بغیر ہوا ہے جو سی سی آئی سے تجاوز اور غیر آئینی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے خط میں وزیراعظم سے درخواست كی كہ وہ اس نوٹیفیكشن كو فوری طور پر منسوخ كر دیں اور عوام كے مفاد میں ریگولیٹری كے آزادانہ كام كو یقینی بنائیں اور سی سی آئی كا ایك علیحدہ اجلاس طلب كریں جس میں اس معاملے پر غور كیا جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے وزیراعظم نوازشریف کو خط تحریر کیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ریگو لیٹری اتھارٹیز كی متعلقہ وفاقی وزارتوں كو منتقلی سے ان اداروں كی خودمختاری شدید متاثر ہوگی، وفاقی حكومت اس اقدام كو فوری طور پر واپس لے۔ انہوں نے وزیراعظم كی توجہ 20 دسمبر كی خبر كی جانب مبذول كرائی جس كے مطابق وفاقی حكومت نے ریگولیٹری اداروں كا انتظامی كنٹرول كیبنٹ ڈویژن سے متعلقہ وزارتوں كو منتقل كر دیا ہے۔ اپنے خط میں انہوں نے كہا كہ ریگولیٹری اتھارٹیز مثلاً نیپرا، اوگرا، پی ٹی اے، پی پی آر اے، ایف اے بی كو متعلقہ وزارتوں كو منتقل كرنا مكمل طور پر مفادات كا تصادم ہے اس سے ان ریگولیٹری اتھارٹیز كی خودمختاری كو سنگین خطرہ لاحق ہوگا اور اور ان كا كام بھی متاثر ہوگا۔
سید مراد علی شاہ نے كہا كہ حقیقت میں ریگولیٹری اتھارٹیز وزارتوں كے تحت كام كرنے والی كمپنیوں كے تجارتی آپریشن كو آزادانہ طریقے سے ریگولیٹ كرتی ہیں، آئین كی دفعہ 154۔(I) اور (3) كے تحت مشتركہ مفادات كونسل (سی سی آئی) كو تمام ریگولیٹری اتھارٹیز كو كنڑول كرنا چاہیے جب كہ كیبنٹ ڈویژن ان اداروں كو كنٹرول كر رہی ہے، تمام ریگولیٹری اتھارٹیز وفاقی قانون سازی كی فہرست كے انٹری نمبر 6 حصہ دوئم كے وفاقی قانون كے تحت قائم كی گئی ہیں اور مشتركہ مفادات كونسل ان كو سپروائز كرنے، كنٹرول كرنے اور پالیسی و ضع كرنے كے حوالے سے مجاز فورم ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے خط میں كہا كہ وفاقی حكومت نے ریگولیٹری اتھارٹیز كا كنٹرول كیبنٹ ڈویژن سے وزارتوں كو منتقل كرنے كا یكطرفہ طور پر فیصلہ كیا اور یہ سی سی آئی كی منظور ی كے بغیر ہوا ہے جو سی سی آئی سے تجاوز اور غیر آئینی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے خط میں وزیراعظم سے درخواست كی كہ وہ اس نوٹیفیكشن كو فوری طور پر منسوخ كر دیں اور عوام كے مفاد میں ریگولیٹری كے آزادانہ كام كو یقینی بنائیں اور سی سی آئی كا ایك علیحدہ اجلاس طلب كریں جس میں اس معاملے پر غور كیا جائے۔