شامی حکومت کو للکارنے والی 7 سالہ ٹوئٹر گرل کی ترک صدرسے ملاقات
باناالبید کے ٹوئٹر پر3 لاکھ سے زائد فالوورز ہیں جو روزانہ اپنی ٹوئٹس کے ذریعے حلب کی صورتحال سے آگاہ کرتی رہتی تھیں۔
اپنے ٹوئٹس کے ذریعے بشارالاسد حکومت کو للکارنے والی 7 سالہ بچی اپنے والدین کے ہمراہ ترکی پہنچ گئی جہاں اس نے ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات بھی کی۔
اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹس سے مشہور ہونے والی حلب سے انخلا کرنے والی 7 سالہ بچی باناالبید بالاخر ترکی پہنچ گئی جہاں انہوں نے اپنے والدین کے ہمراہ صدارتی محل میں صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کی۔ ترک صدر نے بانا اور اس کے بھائی کو سینے سے لگا کر انہیں خوش آمدید کہا اور انہیں پیار کرتے رہے جب کہ بانا البید نے رجب طیب اردگان سے ملاقات کی تصویر بھی ٹوئٹرپر اپنے فالوورز سے شیئر کی اور لکھا کہ ترک صدر سے مل کر بہت خوشی ہوئی ، جنگ زدہ حلب میں بچوں کی جانوں کی حفاظت کرنے پر ترکی کی شکر گزار ہوں۔
باناالبید کے ٹوئٹر پر 3 لاکھ 30 ہزار سے زائد فالوورز ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر اپنے فالوورز کو حلب کی صورتحال سے وقفے وقفے سے آگاہ کرتی رہتی تھیں جب کہ انہوں نے تباہ شدہ عمارات کی متعدد تصاویر بھی شیئر کیں۔ دوسری جانب بشارالاسد حکومت کی جانب سے بانا البید اور ان کی والدہ فاطمہ کو حکومت کے خلاف پروپیگنڈے کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا رہا ہے۔
اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹس سے مشہور ہونے والی حلب سے انخلا کرنے والی 7 سالہ بچی باناالبید بالاخر ترکی پہنچ گئی جہاں انہوں نے اپنے والدین کے ہمراہ صدارتی محل میں صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کی۔ ترک صدر نے بانا اور اس کے بھائی کو سینے سے لگا کر انہیں خوش آمدید کہا اور انہیں پیار کرتے رہے جب کہ بانا البید نے رجب طیب اردگان سے ملاقات کی تصویر بھی ٹوئٹرپر اپنے فالوورز سے شیئر کی اور لکھا کہ ترک صدر سے مل کر بہت خوشی ہوئی ، جنگ زدہ حلب میں بچوں کی جانوں کی حفاظت کرنے پر ترکی کی شکر گزار ہوں۔
باناالبید کے ٹوئٹر پر 3 لاکھ 30 ہزار سے زائد فالوورز ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر اپنے فالوورز کو حلب کی صورتحال سے وقفے وقفے سے آگاہ کرتی رہتی تھیں جب کہ انہوں نے تباہ شدہ عمارات کی متعدد تصاویر بھی شیئر کیں۔ دوسری جانب بشارالاسد حکومت کی جانب سے بانا البید اور ان کی والدہ فاطمہ کو حکومت کے خلاف پروپیگنڈے کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا رہا ہے۔