سمندری خوراک کی برآمدات بلندترین سطح پرپہنچ گئی

گزشتہ مالی سال31کروڑ50لاکھ ڈالرکی مچھلی،جھینگے ودیگرسی فوڈ آئٹم برآمد


Business Reporter July 27, 2012
گزشتہ مالی سال31کروڑ50لاکھ ڈالرکی مچھلی ،جھینگے ودیگرسی فوڈآئٹم برآمد۔ فوٹو ایکسپریس

پاکستان سے سمندری خوراک کی برآمد پہلی مرتبہ 31 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی سطح تک پہنچ گئی ہے۔آل پاکستان فشریز ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین فیصل افتخار کے مطابق چین کو سمندری خوراک کی برآمد میں نمایاں اضافے کے باعث پاکستان سے سمندری خوراک کی برآمدات میں ایک سال کے دوران 6.5فیصد تک اضافہ ہوا۔

سال 2011-12کے دوران سمندری خوراک کی برآمد میں 1کروڑ 93 لاکھ 40 ہزار ڈالر کا اضافہ ہوا، چین پاکستان سے کٹل فش، اسکوئڈ اور جھینگے درآمد کررہا ہے اور مختصر عرصے کے دوران چین کی جانب سے درآمدات 90 فیصد تک بڑھ چکی ہیں، چین کی وسیع منڈی ملنے کے بعد یورپی یونین کی پابندی کے اثرات زائل ہوگئے۔

انھوں نے بتایا کہ مصر، مڈل ایسٹ اور فار ایسٹ بھی پاکستان کی سمندری خوراک کی اہم منڈیاں ہیں۔ واضح رہے کہ سال 2010-11 میں پاکستان سے 29 کروڑ 61لاکھ 82 ہزار ڈالر کی سمندری خوراک برآمد کی گئی تھیں جو سال 2011-12 کے دوران 31کروڑ 55 لاکھ 25 ہزار ڈالر تک پہنچ گئی تاہم بلحاظ مقدار سمندری خوراک کی ایکسپورٹ میں 7فیصد کمی ہوئی، سال 2010-11کے دوران ایک لاکھ 34 ہزار ٹن سمندری خوراک برآمد کی گئی تھی جبکہ گزشتہ مالی سال ایک لاکھ 24ہزار ٹن سمندری خوراک برآمد کی گئی۔

دوسری جانب عالمی سطح پر سمندری خوراک کی قیمت بڑھنے کے باعث برآمدات کی مقدار میں کمی زرمبادلہ آمدنی پر کوئی منفی اثر نہ ڈال سکی کیونکہ صرف ایک سال کے دوران سمندری خوراک کی عالمی قیمتوں میں 20تا 50فیصداضافہ ہوا، چین پاکستانی سمندری خوراک یورپی ممالک کی مقررہ قیمتوں سے بھی زیادہ پر خرید رہا ہے، دوسری جانب برآمدکنندگان کو سمندری خوراک کے بڑے آرڈرز مل رہے ہیں، صورتحال میں اس حوصلہ افزا تبدیلی کے باعث اب ایکسپورٹ پر یورپی یونین کی پابندی کی اہمیت بھی ختم ہورہی ہے اور اسی لیے یورپی پابندی ختم کرانے کے لیے کوششیں بھی کم کردی گئی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں