شرمین عبید چنائے ’’فلم میکنگ اور اینیمیشن انسٹیٹیوٹ‘‘ بنائیں گی
ہالی ووڈسمیت ترقی یافتہ ممالک سے اینیمیٹڈ ٹیکنالوجی ماہرین کوپاکستانی نوجوانوں کی تربیت کے لیے بلایاجائے گا
PESHAWAR:
آسکرایوارڈ یافتہ فلم میکرشرمین عبید چنائے نے انٹرنیشنل معیار کے عین مطابق '' فلم میکنگ اور اینیمیشن انسٹی ٹیوٹ '' بنانے کا فیصلہ کرلیا۔ اس سلسلہ میں ہالی ووڈ سمیت دنیا کے ترقی یافتہ ممالک سے تعلق رکھنے والے اینیمیٹڈ ٹیکنالوجی کے ماہرین کوتربیت کے لیے پاکستان بلوایا جائے گا۔ یہی نہیں آئندہ آسکر کے لیے فارن لینگوئج کیٹگری کے بجائے اینیمیٹڈ فلموں کی کیٹگری میں پاکستانی کی پہلی اینیمیٹڈ فلم کو پیش کرنے کے لیے بھی ابھی سے ان کی ٹیم نے مختلف موضوعات پرکام شروع کردیا ہے۔
اس حوالے سے شرمین عبید چنائے نے '' ایکسپریس '' کوخصوصی انٹرویودیتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ ان کی دیرینہ خواہش ہے کہ وہ آئندہ دس برس کے دوران ایک ایسا ورلڈ کلاس ''فلم میکنگ اور اینیمیشن انسٹیٹیوٹ'' بنائیں جہاں پر نوجوانوںکوتربیت دی جا سکے۔ بیرون ممالک سے ماہرین یہاں تربیت کے لیے آئیں اورپھرہمارے نوجوان اپنی مہارت سے پاکستان فلم انڈسٹری کوسپورٹ کرسکیں۔
شرمین نے کہا کہ بچوں اورنوجوانوں کے لیے تفریح کے مواقع ہمارے ہاں بہت کم ہیں۔ خصوصاً فلمسازی کے شعبے میں بچوں کے لیے بہت کم فلمیںبنائی جاتی ہیں۔ اسی لیے میں نے اینیمیٹڈ فلمیں بنائی ہیں اور مستقبل میں بھی اس سلسلہ کوجاری رکھوں گی۔ ویسے تودنیا بھرمیں اینی میٹڈ فلمیں بنائی جاتی ہیں لیکن ہمارے ہاں ایک مخصوص طبقہ کے علاوہ عام بچوں کوانگریزی زبان سمجھنے میں خاصی دشواری ہوتی ہے۔ اسی لیے میں نے اردوزبان میں بچوں کے لیے اینیمیٹڈ فلمیں بنائیں۔ یہ کام دکھنے میں جتنا آسان ہے، لیکن اس کوکرنے والے لوگ یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ اس کے لیے کتنی مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس شعبے سے وابستہ لوگوں کو اینمیٹڈ فلم میں حیققت کے رنگ بھرنے کے لیے خاصی محنت کرنا پڑتی ہے۔
دوسری جانب اس شعبے میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی انتہائی مہنگی ہے اوراس کواستعمال میں لانے والوں کی تعداد بھی یہاں کم ہے۔ اس کے لیے میں نے بیرون ممالک بسنے والے ماہرین کوپاکستان آنے کی دعوت دی ہے، جو یہاں آکرہمارے ساتھ کام کرتے ہوئے باصلاحیت نوجوانوں کو تربیت بھی دیں گے۔
آسکرایوارڈ یافتہ فلم میکرشرمین عبید چنائے نے انٹرنیشنل معیار کے عین مطابق '' فلم میکنگ اور اینیمیشن انسٹی ٹیوٹ '' بنانے کا فیصلہ کرلیا۔ اس سلسلہ میں ہالی ووڈ سمیت دنیا کے ترقی یافتہ ممالک سے تعلق رکھنے والے اینیمیٹڈ ٹیکنالوجی کے ماہرین کوتربیت کے لیے پاکستان بلوایا جائے گا۔ یہی نہیں آئندہ آسکر کے لیے فارن لینگوئج کیٹگری کے بجائے اینیمیٹڈ فلموں کی کیٹگری میں پاکستانی کی پہلی اینیمیٹڈ فلم کو پیش کرنے کے لیے بھی ابھی سے ان کی ٹیم نے مختلف موضوعات پرکام شروع کردیا ہے۔
اس حوالے سے شرمین عبید چنائے نے '' ایکسپریس '' کوخصوصی انٹرویودیتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ ان کی دیرینہ خواہش ہے کہ وہ آئندہ دس برس کے دوران ایک ایسا ورلڈ کلاس ''فلم میکنگ اور اینیمیشن انسٹیٹیوٹ'' بنائیں جہاں پر نوجوانوںکوتربیت دی جا سکے۔ بیرون ممالک سے ماہرین یہاں تربیت کے لیے آئیں اورپھرہمارے نوجوان اپنی مہارت سے پاکستان فلم انڈسٹری کوسپورٹ کرسکیں۔
شرمین نے کہا کہ بچوں اورنوجوانوں کے لیے تفریح کے مواقع ہمارے ہاں بہت کم ہیں۔ خصوصاً فلمسازی کے شعبے میں بچوں کے لیے بہت کم فلمیںبنائی جاتی ہیں۔ اسی لیے میں نے اینیمیٹڈ فلمیں بنائی ہیں اور مستقبل میں بھی اس سلسلہ کوجاری رکھوں گی۔ ویسے تودنیا بھرمیں اینی میٹڈ فلمیں بنائی جاتی ہیں لیکن ہمارے ہاں ایک مخصوص طبقہ کے علاوہ عام بچوں کوانگریزی زبان سمجھنے میں خاصی دشواری ہوتی ہے۔ اسی لیے میں نے اردوزبان میں بچوں کے لیے اینیمیٹڈ فلمیں بنائیں۔ یہ کام دکھنے میں جتنا آسان ہے، لیکن اس کوکرنے والے لوگ یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ اس کے لیے کتنی مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس شعبے سے وابستہ لوگوں کو اینمیٹڈ فلم میں حیققت کے رنگ بھرنے کے لیے خاصی محنت کرنا پڑتی ہے۔
دوسری جانب اس شعبے میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی انتہائی مہنگی ہے اوراس کواستعمال میں لانے والوں کی تعداد بھی یہاں کم ہے۔ اس کے لیے میں نے بیرون ممالک بسنے والے ماہرین کوپاکستان آنے کی دعوت دی ہے، جو یہاں آکرہمارے ساتھ کام کرتے ہوئے باصلاحیت نوجوانوں کو تربیت بھی دیں گے۔