2016 بھی پاکستانی فلم انڈسٹری کے لیے ناکامی کا سال ثابت ہوا

بھارتی فلموں پرپابندی کے باوجود پاکستانی فلمیں فلم بینوں کو سینما لانے میں ناکام رہیں

ایکٹر ان لاء، ’’زندگی کتنی حسین ہے‘‘ ’’جاناں‘‘ ’’ہو من جہاں‘‘ نے باکس آفس پر کامیابی حاصل کی۔ فوٹو : فائل

پاکستانی فلموں نے بھارتی فلموں پر پابندی سے فائدہ اٹھانے کی کوشش نہیں کی رواں سال پاکستانی فلمیں فلم بینوں کو سنیماؤں پر لانے میں ایک بار پھر ناکام رہیں۔


2016 میں اب تک 28 اردو 9 پنجابی 10پشتو فلمیں اسکرین کی گئی ان میں پاکستانی فلموں ایکٹر ان لاء سر فہرست رہی جب کہ فلم ''زندگی کنتی حسین ہے'' ''جاناں'' ''ہو من جہاں'' نے باکس آف پر شاندار بزنس کیا دیگر پاکستانی فلموں میں لاہور سے آگے، ہو من جہاں، مالک، بچانا، دوبارہ پھر سے، جیون ساتھی، 8969، ہجرت، ماہ میر، ہوٹل، سوال سات سو کرورڑ ڈالر کا ،عشق پازیٹیو، روینج آف دی ورتھ لیس، ڈانس کہانی، تیری میری لو اسٹوری، عبداﷲ، عکسبند، گرداب، اوئے کچھ کر گزرو،سیلوٹ، سایہ خدائے ذوالجلال، تین بہادر۔ روینج آف بابا عالم، چن چوہدری، خوشی، حیدر گجر، 82، تھری اسٹوپیڈ ،بیسٹ آف لک، ڈشکرا، شمو ٹانگے والی اور پشتو فلموں میں لیوائے پختون، جشن ،غلام، گندہ گیرینہ نم، بدمعاشی بے منے، راجہ، محبت کارلیوا، نودے، خیر یار نشہ دے، بدمعاشی بن نم، دا پاگل یم قابل ذکر ہیں۔

رواں سال نمائش کے لیے پیش کی جانے والی قابل ذکر فلموں میں اردو فلموں کی کامیابی کا تناسب 20 سے 25 فیصد سے زیادہ نہیں جب کہ پنجابی فلموں نے بھی کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کی جب کہ خیبر پختنونخواہ میں پشتو فلموں نے گزشتہ سال کے مقابلے رواں سال زیادہ کامیابی حاصل کی، آنے والے 2017 میں پاکستان کی فلم انڈسٹری کا مستقبل کیا ہوگا جب کہ پاکستان کے سنیما گھروں میں ایک بار پھر بھارتی فلموں کی نمائش شروع کردی گئی، پاکستانی فلم میکرز نے نئے آنے والے سال کے لیے ابھی سے منصوبہ بندی نہیں کی تو فلمی صنعت ایک بار مسائل کا شکار ہوسکتی ہے۔
Load Next Story