انڈر19 ایشیا کپ ناکامی پر پاکستانی کوچ جواز تراشنے لگے
اخراج پرگھبرانا نہیں چاہیے، تجربے کی کمی شکست کاسبب بنی، منصور رانا
ایشیا جونیئرکپ انڈر 19کرکٹ ٹورنامنٹ میں افغانستان سے شرمناک ناکامی کے بعد گروپ مرحلے سے خارج ہونیوالی قومی جونیئر ٹیم کے کوچ منصور رانا جواز تراشنے لگے، ان کا کہنا ہے کہ ایونٹ سے باہرہونے پرگھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔
سری لنکا کے شہرکولمبو سے ''ایکسپریس ٹریبیون'' سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ ایشیا جونیئرکپ میں ہماری شکست کی بنیادی وجہ کھلاڑیوں میں تجربے کا نہ ہونا تھا، ٹیم کے ایونٹ سے اس طرح باہرہونے پر افسوس ضرور ہوا، توقع تھی کہ سیمی فائنل میں رسائی پاکر اگلے مرحلے میں جگہ بنانے میں ضرورکامیاب ہوجائینگے مگر ایسا نہ ہوسکا۔
کوچ منصور رانا نے موقف اختیارکیاکہ ٹورنامنٹ کے منتظمین کی جانب سے تاریخ پیدائش کی نئی حد مقررکرنے سے ہمیں اپنے تجربہ کار پلیئرزکی خدمات سے محروم ہونا پڑا، نئی شرائط کے سبب غیرتجربہ کارکھلاڑیوں کوقومی جونیئر اسکواڈ میں شامل کرنا ہماری مجبوری تھی، ایونٹ میں وہی کھلاڑی شامل کیے گئے جو اگلے برس شیڈول عالمی انڈر19 کرکٹ ٹورنامنٹ میں شرکت کے اہل ہونگے، نئے قواعد کے سبب ٹیم میں تبدیلیاں نا گزیر ہوئیں، ایسا صرف پاکستان ہی کیساتھ نہیں ہوا بلکہ بھارت بھی اس سے بُری طرح متاثر ہوا جس کوآخری لمحات میں اپنے اسکواڈ میں7 تبدیلیاں کرنا پڑیں۔
منصور رانا نے کہا کہ ایشیا جونیئرکپ میں نا قص کارکردگی کے باوجود عالمی جونیئر کپ میں اچھی توقعات ہیں، ہمارے کھلاڑیوں نے دباؤ میں اچھی اہلیت ثابت کی جونیوزی لینڈ میں کار آمد رہے گی،انھوں نے دعویٰ کیا کہ ٹیم مینجمنٹ نے عالمی جونیئرایونٹ کیلیے ابھی سے منصوبہ سازی شروع کردی ہے، میگا ایونٹ سے قبل متعدد تربیتی کیمپس منعقد کرکے جونیئرکھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو نکھارا جائیگا۔
پاکستان جونیئر اسکواڈ میں قومی جونیئر چیمپئن کراچی کا ایک بھی کھلاڑی شامل نہ کیے جانے کا دفاع کرتے ہوئے منصور رانا نے کہا کہ ٹیم کا انتخاب میرٹ پر ہوا تاہم اس ضمن میں میرا کوئی کردار نہیں تھا، میرا خیال ہے کہ قومی جونیئرسلیکشن کمیٹی نے اپنی ذمے داری بخوبی و احسن انجام دی، یہ کسی شہر کی بات نہیں ملک کا معاملہ تھا، واضح رہے کہ ایشیا جونیئر کپ میں گروپ بی میں پاکستان کیساتھ شامل بنگلہ دیش اور افغانستان نے بہتر رن اوسط کی بنیاد پر اگلے مرحلہ میں کھیلنے کا حق پایا جبکہ گروپ اے سے بھارت اور میزبان سری لنکا کو سیمی فائنل میں رسائی ملی۔
سری لنکا کے شہرکولمبو سے ''ایکسپریس ٹریبیون'' سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ ایشیا جونیئرکپ میں ہماری شکست کی بنیادی وجہ کھلاڑیوں میں تجربے کا نہ ہونا تھا، ٹیم کے ایونٹ سے اس طرح باہرہونے پر افسوس ضرور ہوا، توقع تھی کہ سیمی فائنل میں رسائی پاکر اگلے مرحلے میں جگہ بنانے میں ضرورکامیاب ہوجائینگے مگر ایسا نہ ہوسکا۔
کوچ منصور رانا نے موقف اختیارکیاکہ ٹورنامنٹ کے منتظمین کی جانب سے تاریخ پیدائش کی نئی حد مقررکرنے سے ہمیں اپنے تجربہ کار پلیئرزکی خدمات سے محروم ہونا پڑا، نئی شرائط کے سبب غیرتجربہ کارکھلاڑیوں کوقومی جونیئر اسکواڈ میں شامل کرنا ہماری مجبوری تھی، ایونٹ میں وہی کھلاڑی شامل کیے گئے جو اگلے برس شیڈول عالمی انڈر19 کرکٹ ٹورنامنٹ میں شرکت کے اہل ہونگے، نئے قواعد کے سبب ٹیم میں تبدیلیاں نا گزیر ہوئیں، ایسا صرف پاکستان ہی کیساتھ نہیں ہوا بلکہ بھارت بھی اس سے بُری طرح متاثر ہوا جس کوآخری لمحات میں اپنے اسکواڈ میں7 تبدیلیاں کرنا پڑیں۔
منصور رانا نے کہا کہ ایشیا جونیئرکپ میں نا قص کارکردگی کے باوجود عالمی جونیئر کپ میں اچھی توقعات ہیں، ہمارے کھلاڑیوں نے دباؤ میں اچھی اہلیت ثابت کی جونیوزی لینڈ میں کار آمد رہے گی،انھوں نے دعویٰ کیا کہ ٹیم مینجمنٹ نے عالمی جونیئرایونٹ کیلیے ابھی سے منصوبہ سازی شروع کردی ہے، میگا ایونٹ سے قبل متعدد تربیتی کیمپس منعقد کرکے جونیئرکھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو نکھارا جائیگا۔
پاکستان جونیئر اسکواڈ میں قومی جونیئر چیمپئن کراچی کا ایک بھی کھلاڑی شامل نہ کیے جانے کا دفاع کرتے ہوئے منصور رانا نے کہا کہ ٹیم کا انتخاب میرٹ پر ہوا تاہم اس ضمن میں میرا کوئی کردار نہیں تھا، میرا خیال ہے کہ قومی جونیئرسلیکشن کمیٹی نے اپنی ذمے داری بخوبی و احسن انجام دی، یہ کسی شہر کی بات نہیں ملک کا معاملہ تھا، واضح رہے کہ ایشیا جونیئر کپ میں گروپ بی میں پاکستان کیساتھ شامل بنگلہ دیش اور افغانستان نے بہتر رن اوسط کی بنیاد پر اگلے مرحلہ میں کھیلنے کا حق پایا جبکہ گروپ اے سے بھارت اور میزبان سری لنکا کو سیمی فائنل میں رسائی ملی۔