ثقلین کے انگلش اسپن کوچ بننے کا راستہ صاف ہونے لگا

کپتان نے بھی اپنے کرکٹ بورڈ سے کسی فل ٹائم کوچ کی تقرری کا مطالبہ کردیا


Sports Desk December 22, 2016
جب تک ثقلین اسکواڈ کے ساتھ رہے اسپنرز کی کارکردگی بہتر رہی، الیسٹر کک۔ فوٹو: فائل

KARACHI: ثقلین مشتاق کے انگلش اسپن کوچ بننے کا راستہ صاف ہونے لگا، کپتان الیسٹرکک نے بھی اپنے بورڈ سے کسی فل ٹائم تقرری کا مطالبہ کردیا، ان کا کہنا ہے کہ جب تک ثقلین ٹیم کے ساتھ رہے اسپنرز کی کارکردگی بہتر رہی۔

تفصیلات کے مطابق انگلینڈنے دورئہ بھارت میں ابتدائی معرکے کیلیے سابق پاکستانی اسپنر ثقلین مشتاق کی بطور اسپن کنسلٹنٹ خدمات حاصل کیں، جسے بعد میں تیسرے ٹیسٹ تک بڑھا دیا گیا۔ ان کی موجودگی میں انگلش اسپنرز خاص طور پر عادل رشید کی کارکردگی کافی اچھی رہی جنھوں نے سیریز میں اپنی 18 میں سے 13 وکٹیں انہی ابتدائی تین میچز میں حاصل کیں، اس دوران ان کی اوسط 28.67 رہی تاہم آخری 2 میچز میں عادل نے 5 کھلاڑیوں کو69 کی ایوریج سے پویلین بھیجا،انگلینڈ نے مشتاق احمد کی 2014 میں ذمہ داری کی مدت پوری ہونے کے بعد سے فل ٹائم اسپن کوچ کا تقرر نہیں کیا، ثقلین کی خدمات اس سے قبل پاکستان سے ہوم سیریز میں بھی مختصر وقت کیلیے حاصل کی گئی تھیں جس سے میزبان سائیڈ نے کافی فائدہ بھی اٹھایا۔

ثقلین خود بھی گذشتہ دنوں انگلش بورڈ پر زور دے چکے کہ وہ مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کیلیے فل ٹائم اسپن کوچ کا تقرر کرے جس کی اب الیسٹرکک نے بھی تائید کردی ہے۔ انھوں نے کہاکہ جب تک ثقلین مشتاق ساتھ رہے ہم نے ایک گروپ کی صورت میں بہت اچھی بولنگ کی، ہمیں اس چیز پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ انگلش نے بھارت کے خلاف اس پوری سیریز میں 6 اسپن بولرز معین، عادل، ظفر انصاری، لیام ڈاسن، گیرایتھ بیٹی اور جوئے روٹ کو استعمال کیا، سب نے مل کر 48.10 کی اوسط سے 40 وکٹیںلیں جو انگلینڈ کے اسپننگ گروپ کی بھارت میں دوسری خراب ترین کارکردگی ہے، اس سے قبل 1992-93 میں وائٹ واش کا شکار ہونے والی ٹیم کے اسپنرزکی بولنگ اس سے بھی زیادہ خراب رہی تھی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں