میرا خیال ہے جنرل راحیل نے میری مدد کی پرویز مشرف

پتہ نہیں کس لیول پر کس سے کیا بات ہوئی، کوئی ڈیل ہوئی تو اس کا مجھے علم نہیں، فوج سے خبریں ملتی رہتی ہیں


Monitoring Desk December 22, 2016
نواز شریف نے جن 2 افسروں کو نکالنے کا کہا، ان کا نام نہیں لینا چاہتا، سابق صدر کی ’’تکرار‘‘ میں عمران خان سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

PESHAWAR: سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پاکستان اندرونی طور پر کمزور ہونے کی وجہ سے بھارت کا عالمی سطح پر مقابلہ نہیں کرپارہا، بھارت ہم سے جنگ نہیں کرسکتا لیکن وہ ہمیں اندر سے ختم کرنے کی پالیسی پر چل رہا ہے، میرا خیال ہے کہ ای سی ایل میں سے میرا نام ہٹانے کیلیے فوج نے مدد کی۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام تکرار میں میزبان عمران خان سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ بھارت کوشش کررہا ہے کہ کشمیر کے معاملے سے دنیا کی توجہ ہٹائی جائے، کشمیر میں ظلم وہ کرتا رہتا ہے اس کو کسی کی پرواہ نہیں، وہ کشمیر میں عوام کو مارے چلے جائیں گے کیونکہ وہ دنیا کو مینج کرلیتے ہیں، ہم اندرونی اور بیرونی طور پر کمزور ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے کشمیر ایشو پر ہم بھارت کا عالمی سطح پر مقابلہ نہیں کر پارہے، بھارت اب پاکستان کا پانی روکنے کی باتیں کررہا ہے، اس کی وجہ ہماری کمزوریاں ہیں۔

پرویز مشرف نے کہا کہ کشمیر کی قرارداد اقوام متحدہ نے منظور کی تھی لیکن اس کا پاس بھارت نہیں رکھ رہا، اگر وہ قرارداد کو کوئی اہمیت نہیں دے رہا تو پھر ہم بھی ایسا کرسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا مجھے نہیں پتہ کہ کس لیول پر کس نے کیا بات کی لیکن میرے خیال میں آرمی اور جنرل راحیل شریف نے مدد کی ہوگی کیونکہ یہ تو ای سی ایل سے میرا نام نکال ہی نہیں رہے تھے لیکن پھر انھوں نے مجھے علاج کیلیے بیرون ملک جانے کی اجازت دیدی تو اس کے پیچھے ضرور کوئی وجہ تو ہوگی، میں نے فوج میں چالیس پنتالیس سال گزارے ہیں یہ کیسے ممکن ہے کہ فوج کیساتھ تعلقات ختم ہوجائیں، میرے فوج سے ہمیشہ تعلقات رہیں گے اور آج بھی اچھے تعلقات ہیں، مجھے فوج سے خبریں ملتی رہتی ہیں۔

سابق صدر نے کہا کہ اگر میرے حوالے سے کوئی ڈیل ہوئی ہے تو مجھے اس کا کوئی علم نہیں ہے، میں نے کسی ڈیل میں کوئی گارنٹی نہیں دی، میں فری ہوں۔ انھوں نے کہا نوازشریف نے جن دو فوجی افسروں کو نکالنے کا کہا، میں ان کا نام نہیں لینا چاہتا۔ انھوں نے کہا اگر ہم نے پاکستان کے بارے میں کچھ بہتر سوچنا ہے تو پھر تیسری پولیٹکل فورس بنانی چاہئے، 2018 کے الیکشن میں اس تیسری فورس کو تیار ہونا چاہئے۔ انھوں نے کہا اگر میں ایم کیوایم کا سربراہ بنتا ہوں تومیں اپنے آپ کو کوزے میں بند کررہا ہوں اور ایم کیوایم کے دھڑوں کو ہی اکٹھا کرتا رہوں گا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں