زرداری کل کراچی پہنچیں گے استقبال کے انتظامات مکمل
اولڈ ٹرمینل پارکنگ ایریا پرجلسے سے خطاب کریں گے، وقار مہدی، آرگنائزنگ کمیٹی کا دورہ
KARACHI:
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کل جمعے کو دبئی سے کراچی پہنچیں گے۔
آصف زرداری کراچی ایئرپورٹ کے اولڈ ٹرمینل پر سہ پہر تین بجے اتریں گے۔ ایئرپورٹ پر ان کا استقبال پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور دیگر رہنما کریں گے۔ بعد ازاں آصف زرداری اوربلاول بھٹو زرداری اور پارٹی کی مرکزی قیادت ایئرپورٹ کے اولڈ ٹرمینل کی پارکنگ ایریا والی شاہراہ پر منعقد ہ جلسے سے خطاب کرے گی۔ جلسے سے خطاب کے بعد آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری مرکزی رہنماؤں کے ہمراہ ہیلی کاپٹر یا بذریعہ سڑک بلاول ہاؤس روانہ ہوںگے۔ آصف علی زرداری کی وطن واپسی کے لیے پیپلزپارٹی کی جانب سے قائم آرگنائزنگ کمیٹی نے سابق صدرکی کے انتظامات کوحتمی شکل دے دی ہے۔
آرگنائزنگ کمیٹی کا اجلاس بدھ کو میڈیا سیل بلاول ہاؤس میں ہوا۔ جس میں وقار مہدی، سعید غنی، شہلا رضا، راشد ربانی اور دیگر رہنما شریک ہوئے۔ اجلاس کے بعد آرگنائزنگ کمیٹی نے جلسے کے انتظامات کیلیے جلسہ گاہ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وقار مہدی نے تمام کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ جمعے کی دوپہر ایک بجے جلسہ گاہ پہنچ جائیں، انھوں نے کہا کہ آصف زرداری کی واپسی کے موقع پر جمعے کو کراچی اور اندرون سندھ سے بھی قافلے جلسہ گاہ پہنچیں گے۔
جلسہ گاہ میں لائٹنگ، ساؤنڈ سسٹم ، بیٹھنے کے انتظامات اوردیگر تمام سہولتوں کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ جلسہ گاہ کے قریب پانی کی سبیلیں بھی لگائی جائیں گی اور پارکنگ انتظامات بھی ہوگا جبکہ حکومت سندھ کے تعاون سے سیکیورٹی انتظامات اور ٹریفک پلان مکمل کر لیے گئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ شہر کے تمام علاقوں میں پیپلز پارٹی کی جانب سے استقبالیہ کیمپ بھی قائم کیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ آصف علی زرداری کی واپسی سے ملک کی سیاست میں تبدیلی واقع ہو گی ۔ اگر حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے تو حکمران لیگ کے خلاف 27 دسمبر کو پارٹی کی قیادت احتجاج کا اعلان کریں گے ۔
ٹریفک پولیس نے متبادل راستوں کا اعلان کردیا
ٹریفک پولیس نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی بروز جمعہ 23 دسمبر کو کراچی آمد کے موقع پر شہریوں کی سہولت کے لیے متبادل راستوں کا انتظام کیا ہے ڈی آئی جی ٹریفک آصف اعجاز شیخ کے مطابق آصف علی زرداری کراچی ایئرپورٹ ٹرمینل نمبر ایک پر پہنچیں گے اور اس حوالے سے پارٹی قائدین اور کارکنوں کی بڑی تعداد ریلیوں کی شکل میں ایئر پورٹ آئے گی جہاں جلسے کا بھی انعقاد ہوگا جبکہ جلسے میں شرکت کے لیے شرکا ریلیوں کی شکل میں شہر سے اور اندرون ملک سے ایئرپورٹ آئیں گے لہٰذا اس تمام صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام کی سہولت کے لیے متبادل راستوں کا انتظام کیا گیا ہے جس کے مطابق کلفٹن اور ڈیفنس کے رہائشی ایئر پورٹ جانے کیلیے ہینو چورنگی اور کورنگی انڈسٹریل ایریا روڈ، مرتضیٰ چورنگی سے لنک روڈ اور ملیر سٹی تھانے سے ملیر ہالٹ، ماڈل کالونی سے ایئر پورٹ کا روڈ استعمال کریں وہ حضرات جو لیاقت آباد اور گلشن ایریا سے ایئر پورٹ جانا چاہیں وہ یونیورسٹی روڈ ، صفورہ ہورہی تو وہ استعفیٰ دیکر گھر چلے جائیں۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے سانگھڑ کے علاقے جام نواز علی جاتے ہوئے راستے میں مقامی گاؤں سنجر جونیجو میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ آئی جی سندھ اپنی مرضی سے چھٹیاں لیکرگئے ہیں، وزیر داخلہ چوہدری نثار ایشونہ بنائیں، نیا آئی جی سندھ جو بھی ہوگا21 یا22 گریڈ کا آفیسر ہی ہوگا، وفاق کی مرضی کا آئی جی سندھ نہیں لگے گا، چوہدری نثار ہم پرتنقیدکرنے سے پہلے سپریم کورٹ کو بتائیں کہ وہ کہیں انتہاپسند تنظیموں کے سہولت کار تو نہیں، بعد ازاں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ تمام مرکزی و صوبائی رہنماؤں کے ساتھ جام نواز علی میں مسلم لیگ فنکشنل کے پی ایس81 سے رکن سندھ اسمبلی جام مدد علی کی رہائش گاہ پر پہنچے جہاں جام مدد علی نے اپنے ساتھیوں سمیت پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ریگو لیٹری اتھارٹیز کی متعلقہ وفاقی وزارتوں کو منتقلی سے ان اداروں کی خودمختاری شدید متاثر ہوگی اس لیے یہ اقدام فوری طور پر واپس لیاجائے اور اتھارٹیز کاانتظامی کنٹرول دوبارہ کایبنہ ڈویژن کو دینے کے بجائے مشترکہ مفادات کونسل کو ملنا چاہیے۔ یہ بات انھوں نے بدھ کو وزیراعظم نواز شریف کو لکھے گئے خط میں کہی ہے۔ اپنے خط میں انھوں نے کہا کہ ریگولیٹری اتھارٹیز مثلاً نیپرا، اوگرا ، پی ٹی اے ، پی پی آر اے، ایف اے بی کو متعلقہ وزارتوں مثلاً پانی و بجلی ، پٹرولیم اور قدرتی وسائل ، خزانہ ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام کو منتقل کرنا مکمل طور پر مفادات کا تصادم ہے کیونکہ ریگولیٹری اتھارٹیزانھی وزارتوں کے تحت کام کرنے والی کمپنیوں کے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے خط میں کہا کہ وفاقی حکومت نے ریگولیٹری اتھارٹیز کا کنٹرول کیبٹ ڈویژن سے وزارتوں کو منتقل کرنے کا یکطرفہ طور پر فیصلہ کیا اور یہ سی سی آئی کی منظور ی کے بغیر ہوا ہے جو سی سی آئی سے تجاوز اور غیر آئینی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے خط میں وزیراعظم سے درخواست کی کہ وہ اس نوٹیفیکشن کو فوری طور پر منسوخ کر دیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x560trv
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کل جمعے کو دبئی سے کراچی پہنچیں گے۔
آصف زرداری کراچی ایئرپورٹ کے اولڈ ٹرمینل پر سہ پہر تین بجے اتریں گے۔ ایئرپورٹ پر ان کا استقبال پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور دیگر رہنما کریں گے۔ بعد ازاں آصف زرداری اوربلاول بھٹو زرداری اور پارٹی کی مرکزی قیادت ایئرپورٹ کے اولڈ ٹرمینل کی پارکنگ ایریا والی شاہراہ پر منعقد ہ جلسے سے خطاب کرے گی۔ جلسے سے خطاب کے بعد آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری مرکزی رہنماؤں کے ہمراہ ہیلی کاپٹر یا بذریعہ سڑک بلاول ہاؤس روانہ ہوںگے۔ آصف علی زرداری کی وطن واپسی کے لیے پیپلزپارٹی کی جانب سے قائم آرگنائزنگ کمیٹی نے سابق صدرکی کے انتظامات کوحتمی شکل دے دی ہے۔
آرگنائزنگ کمیٹی کا اجلاس بدھ کو میڈیا سیل بلاول ہاؤس میں ہوا۔ جس میں وقار مہدی، سعید غنی، شہلا رضا، راشد ربانی اور دیگر رہنما شریک ہوئے۔ اجلاس کے بعد آرگنائزنگ کمیٹی نے جلسے کے انتظامات کیلیے جلسہ گاہ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وقار مہدی نے تمام کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ جمعے کی دوپہر ایک بجے جلسہ گاہ پہنچ جائیں، انھوں نے کہا کہ آصف زرداری کی واپسی کے موقع پر جمعے کو کراچی اور اندرون سندھ سے بھی قافلے جلسہ گاہ پہنچیں گے۔
جلسہ گاہ میں لائٹنگ، ساؤنڈ سسٹم ، بیٹھنے کے انتظامات اوردیگر تمام سہولتوں کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ جلسہ گاہ کے قریب پانی کی سبیلیں بھی لگائی جائیں گی اور پارکنگ انتظامات بھی ہوگا جبکہ حکومت سندھ کے تعاون سے سیکیورٹی انتظامات اور ٹریفک پلان مکمل کر لیے گئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ شہر کے تمام علاقوں میں پیپلز پارٹی کی جانب سے استقبالیہ کیمپ بھی قائم کیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ آصف علی زرداری کی واپسی سے ملک کی سیاست میں تبدیلی واقع ہو گی ۔ اگر حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے تو حکمران لیگ کے خلاف 27 دسمبر کو پارٹی کی قیادت احتجاج کا اعلان کریں گے ۔
ٹریفک پولیس نے متبادل راستوں کا اعلان کردیا
ٹریفک پولیس نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی بروز جمعہ 23 دسمبر کو کراچی آمد کے موقع پر شہریوں کی سہولت کے لیے متبادل راستوں کا انتظام کیا ہے ڈی آئی جی ٹریفک آصف اعجاز شیخ کے مطابق آصف علی زرداری کراچی ایئرپورٹ ٹرمینل نمبر ایک پر پہنچیں گے اور اس حوالے سے پارٹی قائدین اور کارکنوں کی بڑی تعداد ریلیوں کی شکل میں ایئر پورٹ آئے گی جہاں جلسے کا بھی انعقاد ہوگا جبکہ جلسے میں شرکت کے لیے شرکا ریلیوں کی شکل میں شہر سے اور اندرون ملک سے ایئرپورٹ آئیں گے لہٰذا اس تمام صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام کی سہولت کے لیے متبادل راستوں کا انتظام کیا گیا ہے جس کے مطابق کلفٹن اور ڈیفنس کے رہائشی ایئر پورٹ جانے کیلیے ہینو چورنگی اور کورنگی انڈسٹریل ایریا روڈ، مرتضیٰ چورنگی سے لنک روڈ اور ملیر سٹی تھانے سے ملیر ہالٹ، ماڈل کالونی سے ایئر پورٹ کا روڈ استعمال کریں وہ حضرات جو لیاقت آباد اور گلشن ایریا سے ایئر پورٹ جانا چاہیں وہ یونیورسٹی روڈ ، صفورہ ہورہی تو وہ استعفیٰ دیکر گھر چلے جائیں۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے سانگھڑ کے علاقے جام نواز علی جاتے ہوئے راستے میں مقامی گاؤں سنجر جونیجو میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ آئی جی سندھ اپنی مرضی سے چھٹیاں لیکرگئے ہیں، وزیر داخلہ چوہدری نثار ایشونہ بنائیں، نیا آئی جی سندھ جو بھی ہوگا21 یا22 گریڈ کا آفیسر ہی ہوگا، وفاق کی مرضی کا آئی جی سندھ نہیں لگے گا، چوہدری نثار ہم پرتنقیدکرنے سے پہلے سپریم کورٹ کو بتائیں کہ وہ کہیں انتہاپسند تنظیموں کے سہولت کار تو نہیں، بعد ازاں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ تمام مرکزی و صوبائی رہنماؤں کے ساتھ جام نواز علی میں مسلم لیگ فنکشنل کے پی ایس81 سے رکن سندھ اسمبلی جام مدد علی کی رہائش گاہ پر پہنچے جہاں جام مدد علی نے اپنے ساتھیوں سمیت پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ریگو لیٹری اتھارٹیز کی متعلقہ وفاقی وزارتوں کو منتقلی سے ان اداروں کی خودمختاری شدید متاثر ہوگی اس لیے یہ اقدام فوری طور پر واپس لیاجائے اور اتھارٹیز کاانتظامی کنٹرول دوبارہ کایبنہ ڈویژن کو دینے کے بجائے مشترکہ مفادات کونسل کو ملنا چاہیے۔ یہ بات انھوں نے بدھ کو وزیراعظم نواز شریف کو لکھے گئے خط میں کہی ہے۔ اپنے خط میں انھوں نے کہا کہ ریگولیٹری اتھارٹیز مثلاً نیپرا، اوگرا ، پی ٹی اے ، پی پی آر اے، ایف اے بی کو متعلقہ وزارتوں مثلاً پانی و بجلی ، پٹرولیم اور قدرتی وسائل ، خزانہ ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام کو منتقل کرنا مکمل طور پر مفادات کا تصادم ہے کیونکہ ریگولیٹری اتھارٹیزانھی وزارتوں کے تحت کام کرنے والی کمپنیوں کے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے خط میں کہا کہ وفاقی حکومت نے ریگولیٹری اتھارٹیز کا کنٹرول کیبٹ ڈویژن سے وزارتوں کو منتقل کرنے کا یکطرفہ طور پر فیصلہ کیا اور یہ سی سی آئی کی منظور ی کے بغیر ہوا ہے جو سی سی آئی سے تجاوز اور غیر آئینی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے خط میں وزیراعظم سے درخواست کی کہ وہ اس نوٹیفیکشن کو فوری طور پر منسوخ کر دیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x560trv