غیرملکی فنڈز سے چلنے والی سیاسی جماعت ختم کی جا سکے گی پارلیمانی کمیٹی

الیکشن کمیشن میں خود کو ان لسٹ کرانے کے لیے ایک ہزار ممبران کا ہونا لازمی ہو گا

پارلیمانی کمیٹی کی سیاسی جماعتوں کی تعداد کم کرنے کے لیے بعض پابندیوں کی سفارش۔ فوٹو؛ فائل

پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات نے سیاسی جماعتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کم کرنے کیلیے بعض پابندیاں عائد کرنے کی سفارش کی ہے۔ سیاسی جماعت کاکوئی ممبر اب پارٹی ریکارڈ تک رسائی حاصل کر سکے گا۔ غیر ملکی فنڈنگ سے چلنے والی جماعت ختم کی جا سکے گی۔ سیاسی جماعت کی جانب سے اثاثوں کی تفصیلات سمیت ضروری دستاویزات جمع نہ کرانے پر ان کو شو کاز نوٹس جاری ہو سکے گا اور ان کی لسٹنگ ختم ہوسکے گی۔

تفصیلات کے مطابق پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات نے ملک میں بڑھتی ہوئی سیاسی جماعتوں کی تعداد کو کم کرنے کیلیے کچھ پابندیاں عائدکردی ہیں،اب سیاسی جماعت کیلیے الیکشن کمیشن میں خود کو ان لسٹ کرانے کیلیے ایک ہزارممبران کاہونا لازمی ہے اور پارٹی کی جانب سے ممبران کے دستخط ، انگوٹھے کے نشان اور قومی شناختی کارڈبھی کمیشن میں جمع کرانا ہوں گے۔

سرکاری خزانے میں سیاسی جماعت ایک لاکھ روپے فیس جمع کرائیگی، کمیشن کو اختیار دیا گیا کہ وہ تمام دستاویزات کاجائزہ لے گا اورمطمئن ہونے کے بعدہی پارٹی ان لسٹ کر یگا۔کمیٹی کی جانب سے سفارش کی گئی کہ اگر مقررہ وقت میں سیاسی جماعت کی جانب سے فنڈزسمیت دیگرضروری دستاویزات جمع نہیں کرائی جاتی توکمیشن اس کوسننے کا موقع دینے کے بعد اس کی رجسڑیشن منسوخ کرسکے گا۔


سیاسی جماعت کو اختیار دیا گیاکہ ان لسٹنگ منسوخ ہونے کے بعدوہ ایک ماہ کے اندرسپریم کورٹ سے رجوع کر سکے، اس کے علاوہ کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ ایک ممبر ایک سے زائد سیاسی جماعتوں کا ممبر نہیں ہوسکتا، سیاسی جماعتیں خواتین کی آگے آنے میں حوصلہ افزائی کرینگی،اس کے علاوہ پارٹی ممبران کو پارٹی ریکارڈ تک رسائی کا اختیار حاصل ہوگا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے اگر کسی سیاسی جماعت کو شو کاز نوٹس جاری کیاجا تاہے اورسیاسی جماعت مناسب وقت میں جواب نہیں دیتی تو بھی پارٹی کی ان لسٹنگ منسوخ کی جا سکے گی،حکومت اگر سمجھتی ہے کہ کوئی سیاسی جماعت غیر ملکی فنڈنگ سے چل رہی ہے اور ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے تو وہ نوٹیفیکیشن جاری کریگی اوراس معاملے کو سپریم کورٹ ریفر کردیگی، غیر ملکی حکومت یا سیا سی جماعت یا غیر ملکی شہریوں سے فنڈز لینے والے سیاسی جماعت کے ممبران پارلیمنٹ و اسمبلی نااہل ہو جائیں گے تاہم سپریم کورٹ میں مقدمے کے دوران اگر کوئی ممبر اس جماعت سے استعفی دے دیتاہے اور عوامی طور پر اعلان کردیتاہے تووہ نااہل نہیں ہو گا۔

 
Load Next Story